مذہبی مقامات میں لاؤڈ اسپیکرکے استعمال کے سلسلہ میں ہائی کورٹ کی جانب سے اہم فیصلہ
بنگلورو،13؍جنوری (ایس او نیوز) ریاستی ہائی کورٹ نے پولیس اور کرناٹک اسٹیٹ آلودگی کنٹرول بورڈ (کے ایس پی سی بی) کو مذہبی مراکز میں ایمپلیفائر اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ حکم شور اور آلودگی سے بچاؤ کے قوانین اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جاری کیا گیا ہے۔چیف جسٹس ابھیے سرینواس اوکا اور جسٹس سچن شنکر مگدال پر مشتمل بنچ نے یہ ہدایت بنگلور کے رہائشی گریش بھاردواج کے ذریعہ دائر مفاد عامہ کی درخواست پرسماعت کے دوران جاری کی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومت کو آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے۔مفاد عامہ کی مختلف درخواستوں پر غور کرتے ہوئے ہائی کورٹ یہ رائے ظاہرکی ہے کہ مذہبی مراکز میں لاؤڈ اسپیکر کا غیرقانونی استعمال ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1986 کے تحت آلودگی (روک تھام اور پابندی) قواعد 2000 کی خلاف ورزی ہے۔2005 ء میں سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں میں قابل اطلاق ہدایات جاری کیں۔ لیکن درخواست گزاروں نے شکایت کی کہ کرناٹک حکومت اور اس کے عہدیدار سپریم کورٹ کے اس حکم کو نافذ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ریاستوں کو ہدایت کی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر، ایمپلیفائر اور دیگر آلات کو ضبط کرنے کے لئے قواعد بنائیں جو قابل اجازت حد اور وقت سے باہر شور مچاتے ہوں۔عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو مذہبی مقامات سمیت عوامی علاقوں میں بھی شور کی سطح کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر یا عوامی تقاریرکی آواز شور قانون کسی علاقے میں عام شور سے 10 ڈی بی (اے) سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔نیز کوئی بھی رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے اوقات میں ڈھول، باجے یا کوئی تیز آواز کا آلہ بجانہیں سکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ ا یمپلیفائر استعمال نہیں کیا جاسکتاعوامی ایمرجنسی کی صورت میں حکم مستثنیٰ ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا کہ نجی ملکیت والا صوتی نظام متعلقہ علاقے کو تفویض کردہ مخصوص ہوا کوالٹی معیار سے 5 ڈی بی (ا) سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔