کولمبو،21؍اپریل (ایس او نیوز) سری لنکا میں عیسائیوں کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقع پر ہوئے آٹھ بم دھماکوں میں 215 لوگ ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ چار سو سےزائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق عین تہوار کے موقع پر تین گرجا گھروں اور 3 ہوٹلوں میں دھماکے کئے گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں تین ہندوستانی شہریوں سمیت 35 غیر ملکی بھی شامل ہیں ریسکیو اداروں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جب کہ عوام سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی جارہی ہے۔
لندن میں سری لنکا کی ہائی کمشنر نے سی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 6 دھماکوں میں سے کچھ خود کش بمبار نے کیے تاہم ابھی خود کش بمبار کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر ایک گھر پر چھاپا مارا جہاں دہشت گردوں نے پولیس پر 2 بم پھینکے جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
لندن میں سری لنکن ہائی کمشنر کے مطابق پولیس نے 7 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کل 8 دھماکے ہوئے ہیں جن میں سے 6 چرچوں اور ہوٹلوں پر کیے گئے جب کہ 2 دھماکے پولیس پارٹی پر ایک گھر پر چھاپے کے دوران کیے گئے۔
سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا نے عوام سے صبر و تحمل اور حکومت سے تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا ہے جب کہ 22 اور 23 اپریل کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ملکی صدر نے یہ اقدام ممکنہ احتجاجی مظاہروں اور امن عامہ کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے اُٹھایا ہے۔
وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا کہ سری لنکا میں اتوار کو ایسٹر کے موقع پر ہوئے 8 بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں 3 ہندستانی شہری بھی شامل ہیں۔ وزیرخارجہ سشما نے کہا کہ سری لنکا میں جو ہندوستانی بم دھماکہ میں ہلاک ہوئے ہیں ان کے نام لوکاشنی، نارائن چندرشیکھر اور رمیش ہیں۔ ہم مزید تفصیلات معلوم کررہے ہیں۔ وزیر موصوف نے ضرورت پڑنے پر سری لنکا کو میڈیکل ٹیم سمیت امداد کی پیش کش بھی کی ہے۔
بی بی سی نے کولمبو کے نیشنل ہسپتال کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ نیشنل اسپتال میں 260 زخمی لوگوں کو لایا گیا جن میں سے 46 جان کی بازی ہار گئے جبکہ 214 ابھی بھی ہسپتال میں ہیں جبکہ بٹیکالوا کے ہسپتال کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ صرف ان کے ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہے۔
ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے تشدد کے بعض واقعات نظر آئے تھے جس میں بودھ مذہب کی سنہالا برادریوں کی جانب سے مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گيا تھا مگر اس کے بعد ملک میں گذشتہ سال مارچ کے مہینے میں ایمرجنسی کی صورت حال کا اعلان کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ اتوار کو ہوئے دھماکے ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے دوران کئے گئے ہیں اور یہ تہوار مسیحی برادری کے بڑے تہواروں میں شامل ہے جو گڈ فرائیڈے کے بعد آنے والے اتوار کو ہوتا ہے۔