اُڈپی: لاپتہ ہونے کے 4 مہینے بعدبالآخر مالوان کے گہرے سمندر میں برآمد ہوا ماہی گیر کشتی’سوورنا تریبھوجا‘ کا ملبہ
اُڈپی 3/مئی (ایس او نیوز) ہندوستانی بحریہ کے ایک ترجمان نے ٹویٹ کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تقریباً چار مہینوں سے لاپتہ’سوورنا تریبھوجا‘ نامی ماہی گیر کشتی کا ملبہ مہاراشٹرا کے مالوان سمندر کی تہہ میں دستیاب ہوا ہے۔
یاد رہے کہ ملپے بندرگاہ سے گہرے سمندر میں ماہی گیری کے نکلنے والی یہ کشتی 15دسمبر 2018 کومہاراشٹرا کے سندھنور ضلع میں مالوان کے قریب پر اسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھی۔اس وقت کشتی پر ضلع شمالی کینرا کے پانچ اور اڈپی ضلع کے دو ماہی گیر موجود تھے۔ کشتی کی گم شدگی کے بعداس کی تلاش کے لئے پولیس، کوسٹل سیکیوریٹی فورس اور انڈین نیوی نے تیزرفتار کشتیوں، ہیلی کاپٹروں،ہوائی جہازوں، بحری جہازوں اور غوطہ خوروں کا استعمال کیاتھامگر کوئی نتیجہ نکلا۔ ا س دوران مختلف قسم کی افوہیں اور کہانیاں بھی عام ہوتی رہیں جس میں دہشت گردوں کے ذریعے ماہی گیر وں سمیت کشتی کو اغوا کیے جانے کی خبر بھی عام ہوئی تھی۔کبھی خلیجی ملک میں اس کشتی کے پائے جانے کی بھی افواہ اڑائی گئی تھی۔گم شدہ کشتی اور ماہی گیروں کوتلاش کرنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف ماہی گیروں اور سیاسی پارٹیوں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔
مگرایک نکتہ ایسا تھا جس پر بہت زیادہ زور دیا جانے لگا تھا کہ سوورنا تریبھوجا نامی کشتی نیوی کے جہاز سے ٹکرانے کے بعد غرقاب ہوگئی ہوگی۔اس سلسلے میں نیوی کی طرف سے کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آرہی تھی۔تھوڑے دنوں کے بعد مالوان ساحلی علاقے میں گم شدہ ماہی گیر کشتی سے متعلقہ مچھلی رکھنے کے کچھ صندوق تیرتے ہوئے پائے گئے تھے جس سے اس شبہ کو تقویت مل گئی تھی کہ ہو نہ ہو یہ کشتی حادثے کا شکار ہوکرگہرے سمندر میں غرقاب ہوگئی ہوگی۔
بحری فوج کے جنگی جہاز’آئی این ایس نیرکھشک‘ کو گزشتہ سال دسمبر سے ہی تلاشی مہم میں لگایا گیا تھا۔ اس جہاز میں SONAR ٹیکنالوجی کا نظام نصب ہے جو صوتی لہروں کی بنیا دپر سمندر میں موجود ٹھوس چیزوں کی نشاندہی کرنے میں کام آتا ہے۔کچھ عرصے پہلے اس جہاز کے ذریعے سمندر کے اندر 60 سے 70میٹرگہرائی میں کشتی کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے اور تختے پائے جانے کی بات کہی گئی تھی۔ اس میں ایک ٹکڑا 75سے 78فٹ لمبائی والا تھا۔ ماہرین نے قیاس لگایا تھا کہ شایدیہ لاپتہ ماہی گیر کشتی کا ملبہ ہوگا۔
اب ماہر غوطہ خوروں نے مالوان سے 33کیلومیٹر دور سمندر کی60میٹر گہرائی والی تہہ میں جاکر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہاں پر جو ملبہ پڑا ہوا ہے وہ گم شدہ ماہی گیر کشتی ’سوورنا تریبھوجا‘کا ہی حصہ ہے۔بحریہ کے افسر نے بتایا کہ آئی این ایس نیرکھشک جہاز نے ’سائڈ اسکیان سونار‘ ٹیکنیک کے ذریعے سمندر کی تہہ میں موجود کشتی کے ملبے کو ڈھونڈ نکالا ہے۔اس تلاشی مہم میں نیوی کے افسران اور ماہر غوطہ خوروں کے علاوہ گم شدہ مچھیروں کے اہل خانہ میں سے کچھ افراد کو بھی شامل رکھا گیا تھا۔
اپنے تازہ بیان میں نیوی نے گم شدہ کشتی کا ملبہ برآمد ہونے کی تصدیق تو کردی ہے، لیکن ضلع شمالی کینرا کے لکشمن، روی، ہریش، ستیش اور رمیش کے علاوہ اڈپی ضلع کے چندراشیکھر اور دامودر نامی ان سات ماہی گیروں کے بارے میں ابھی کچھ بھی نہیں کہا ہے۔، جو کشتی کی پراسرار گم شدگی کے وقت اس پر موجود تھے۔لہٰذا کشتی کے لاپتہ ہونے کے بعد137دنوں تک امید اور آس میں جینے والے ماہی گیروں کے اہل خانہ کے لئے کشتی کا ملبہ گہرے سمندر میں برآمد ہونے کی یہ بات دل کو صدمہ پہنچانے اوراپنے لاپتہ افرادکو دوبارہ زندہ اور سلامت دیکھنے کی تمام امیدوں پر پانی پھیرنے والی خبرثابت ہوگئی ہے۔