جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

Source: S.O. News Service | Published on 5th October 2023, 11:22 AM | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ساتھ کھڑے ہونا ہی آج میڈیا کا شیوابن چکاہے۔اسی طرح سے پولیس بھی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر جب کبھی ظلم ہوتاہے تو وہ اقلیتوں کی تائیدمیں کھڑے ہونے کے بجائے فرقہ پرستوں کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے اور ظلم ڈھانے کے جتنے طریقےہیں اُن طریقوں پر عمل کرناان کا اولین فرض بن جاتاہے۔پچھلے کئی سالوں سے ہم ان حالات میں ایک ہی بات سنتے آرہے ہیں کہ میڈیا مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے،میڈیامسلمانوں کی آواز نہیں بنتاہے،میڈیامسلمانوں کو ہی ٹارگیٹ کرتاہے،وہ فرقہ پرستوں کے حوصلے بلندکرتاہے اور اقلیتوں کو بدنام کرتاہے۔ایسے ہی پولیس پر بھی الزام لگایاجاتاہے کہ پولیس مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کرتی ہے اور وہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔بات یقیناً صد فیصد درست ہےکہ اس وقت بھارت کا میڈیا نہ مسلمانوںکے ساتھ ہے نہ ہی پولیس مسلمانوں کی پشت پناہی کرتی ہے کیونکہ جب پولیس اور میڈیامیں مسلمانوں کا ساتھ دینےوالے ہونہیں سکتے کیونکہ مسلمانوں کے خلاف کام کرنے کیلئے بھی آج فرقہ پرست طاقتیں میڈیا کو عمل میں لارہے ہیں اورمیڈیا کا ساتھ دے رہےہیں۔آر ایس ایس ہویا پھریہودی طاقتیں یہ جان چکی ہیں کہ اگر توپ ہو تو مقابل تو تلواراٹھانے کے بجائے اخبارنکالناہے۔آج اسی سمت میں یہ لوگ کام کرتے کرتے اس قدر آگے آچکے ہیں کہ وہ باقاعدہ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیاکو بڑھاوادے رہے ہیں۔لاکھوں کروڑ وں روپیوں میڈیاپر خرچ کررہے ہیں،وہ یہ نہیں سوچ رہے ہیں کہ ان کے لاکھوں کروڑوں روپیوں کے انوسٹمینٹ سے انہیں کیا پرافٹ ملے گا،بلکہ یہ لوگ اس بات پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں کہ اس میڈیاکے ذریعے سے وہ کیسے راج کرسکتے ہیں ،حق کو ناحق اورناحق کو حق میں کیسے تبدیل کرسکتے ہیں۔انہیں میڈیاکے انوسٹمینٹ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے،بلکہ وہ چاہیں تو اور بھی کئی میڈیا ہائوز اپنے ایجنڈوں کو نافذ کرنے کیلئے شروع کرسکتے ہیں۔مگر افسوس کامقام یہ ہے کہ مسلمان ان چیزوں کو سمجھنے سے قاصرہےاور ان کے پاس میڈیا کو لیکرکوئی خاص یا مستقل ایجنڈا نہیں ہے۔اگر اُنہیں سچائی پیش کرنےوالابے باک اور بے خوف میڈیا بنانے کیلئے انوسٹمینٹ کرنے کیلئے کہاجاتاہےتو سب سے پہلا ان کا یہ سوال ہوتاہے کہ اس میں ریٹرن پرافٹ(Return Profit)کیاہوگا؟ اور انہیں کیا پوزیشن دی جائیگی؟یہ بات بھی سمجھنے والی ہے کہ جو قوم اپنی حفاظتیں بھی صرف ثواب اور جنت کیلئے کرتی ہے وہ قوم کیابے فائدہ میڈیاکیلئے انوسٹمینٹ کریگی۔جب تک مسلمان فائدے اور نقصان کا حساب کرتے رہیں گے تو اُس وقت تک مسلمانوں کو ایسی ہی کچلا جاتارہے گا۔صرف میڈیاکی ہی نہیں بلکہ مسلمان اپنے تعلیمی ادارے بھی بڑے پیمانے پر بنا سکتے ہیں ،لیکن وہاں بھی سوال یہ اٹھتاہے کہ اس میں ریٹرن بھی کتنے دنوں میں ملے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان ایسے میڈیا ہائوز کی تائید کریں جو سماج کو صحیح و غلط کی پہچان بتاتے ہیں،بے باک وبے خوف ہوکرلوگوں تک صحیح خبریں پہنچاتے ہیں۔اگر اب بھی مسلمان ان باتوں سے سبق نہیں سیکھتے ہیں تو ان کا مستقبل تاریکی میں ہی جائیگا،اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج شرپھیلانےوالے صحافیوں کو سنگھ پریوارجیسی تنظیمیں ہر طرح کی مددکررہے ہیں اور اُنہیں انعامات و اعزازت سے نوازتے ہیں۔وہیں دوسری جانب مسلمان اپنے ہی صحافیوں سے بد ظن ہوجاتے ہیں اور مسلمانوں کو عقل بولنےپر اُن کے گھر خالی کروانے کیلئے تیارہوجاتے ہیں۔وقت آگیاہے کہ مسلمان اپنی عقل کو لگائیں اورمیڈیاکو فروغ دیں۔

ایک نظر اس پر بھی

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام ...

کرناٹک میں نکاح ناموں کا مسئلہ:   عدلیہ، حکومت اور برادری کی کشمکش۔۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک ہائی کورٹ نے حالیہ معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کو نکاح نامے جاری کرنے کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم قانونی اور سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف مسلم برادری کے شرعی و قانونی معاملات پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کے دائرہ کار پر بھی سوالات ...

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...