واشنگٹن، 14/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے افغانستان میں سیاحت میں اضافے کو جواز بنا کر امریکہ میں مقیم 11,700 افغان پناہ گزینوں کیلئے انسانی تحفظات کی منسوخی کو درست قرار دیا ہے۔ پیر کے روز انتظامیہ نے ان 11,700 افغان شہریوں کی عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، جو 2021 میں امریکہ کے انخلا کے بعد افغانستان چھوڑ کر امریکہ پہنچے تھے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکوریٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایک بیان میں کہا: "یہ انتظامیہ عارضی تحفظاتی حیثیت (ٹی پی ایس) کو اس کے اصل، یعنی عارضی مقصد کی طرف واپس لا رہی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم نے افغانستان کی صورتحال کا اپنے بین الاداری شراکت داروں کے ساتھ جائزہ لیا ہے اور پایا کہ اب یہ ٹی پی ایس کے تقاضوں پر پوری نہیں اترتی۔ افغانستان میں سیکوریٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور اس کی مستحکم ہوتی ہوئی معیشت اب ان کی وطن واپسی میں رکاوٹ نہیں بنتی۔"
محکمہ ہوم لینڈ سیکوریٹی نے وفاقی حکومت کو بھیجے گئے نوٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کی قومی سلامتی میں ’نمایاں بہتری‘ آئی ہے، اور ’افغان شہریوں کی وطن واپسی مسلح تصادم یا غیر معمولی اور عارضی حالات کی وجہ سے ان کی ذاتی سلامتی کیلئے خطرہ نہیں ہے۔‘وفاقی رجسٹر میں موجود نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’طالبان حکومت اپنا عالمی تشخص بہتر بنانے کیلئے سیاحت کو فروغ دے رہی ہے۔‘‘ نوٹس میں کہا گیا: ’افغانستان میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ اغوا کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ چند رپورٹس کے مطابق سیاح اپنے تجربات سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں، جس میں پرامن دیہی علاقوں، مقامی لوگوں کی مہمان نوازی اور ثقافتی ورثے کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔‘‘تاہم نوٹس میں بتایا گیا کہ ملک میں اب بھی دو کروڑ30لاکھ افراد کو ہنگامی انسانی امداد کی ضرورت ہے، لیکن محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اسے نسبتاً کامیابی قرار دیا ہے، کیونکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ تعداد دو کروڑ90 لاکھ سے کم ہوئی ہے۔پناہ گزینوں کی امدادی تنظیموں نے اس انتظامیہ کے فیصلے کی مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ کئی افغان شہری، جنہوں نے امریکہ کی مدد کیلئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا، اب ملک چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔