
بنگلورو، 15/ مئی (ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بدھ کے روز ودھان سودھا میں منعقدہ ریاستی سطح کی دشا کمیٹی میٹنگ میں مرکز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2024-25 کے لیے مرکز کی جانب سے ریاست کو منظور شدہ 22,758 کروڑ روپے کی گرانٹ میں سے صرف 18,561 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں، جبکہ 4,195 کروڑ روپے کی ادائیگی اب تک زیر التواء ہے۔
سدارامیا نے کہا کہ مرکز کی زیر سرپرستی اسکیموں میں بعض منصوبے برابر شراکت (یعنی 50 فیصد مرکز اور 50 فیصد ریاست) پر مبنی ہوتے ہیں، جبکہ کچھ میں مرکز کا حصہ 60 یا 70 فیصد ہوتا ہے اور باقی ریاست کو دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی عدم فراہمی ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے، اور کئی اسکیمیں جیسے مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار ضمانت اسکیم (MNREGA)، جل جیون مشن اور نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر اسکیم پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست کی جانب سے MNREGA کے تحت فنڈز خرچ کیے جا چکے ہیں، لیکن مرکز سے اب تک رقم موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے پاس دو سالوں کا تقریباً 10,000 کروڑ روپے بقایا ہے۔ جل جیون مشن کے تحت 2023-24 میں 7,656 کروڑ اور 2024-25 میں 3,233 کروڑ روپے کی ادائیگیاں بھی باقی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے خاص طور پر اپر بھدرا پروجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بجٹ 2023-24 میں اس منصوبے کے لیے 5,360 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن اب تک ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ حالانکہ ریاستی وفد نے دو مرتبہ دہلی جا کر وزیر خزانہ نرملا سیتارامن سے ملاقات کی، لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
سدارامیا نے کہا کہ بیوہ پنشن، معمر افراد اور معذوروں کے لیے ریاستی حکومت خود فنڈز مہیا کر رہی ہے۔ اس مد میں ریاستی گرانٹ 5,665.95 کروڑ روپے ہے، جبکہ مرکز نے صرف 113.92 کروڑ روپے جاری کیے، حالانکہ اس کی منظور شدہ رقم 559.61 کروڑ تھی۔
وزیر اعلیٰ نے ریاست کے اراکین پارلیمان سے اپیل کی کہ وہ مرکز سے فنڈز حاصل کرنے میں سرگرمی دکھائیں اور دشا کمیٹی میٹنگز میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں۔ اجلاس کے دوران رکن اسمبلی رضوان ارشد نے مرکز کی مالی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے طنزیہ سوال اٹھایا کہ "کیا واقعی مرکز کے پاس پینے کے پانی جیسی بنیادی ضرورت کے لیے بھی فنڈز باقی نہیں بچے؟"