
بنگلورو، 31 مئی (ایس او نیوز / ایجنسی) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریاست میں مانسون کی آمد، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے حوالے سے ودھان سودھا میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، جس میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، ضلع پنچایتوں کے سی ای اوز، اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ سدارامیا نے افسران کو سخت الفاظ میں ہدایت کی کہ دستور اور جمہوری اقدار کے خلاف کام کرنے والے عناصر کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں ہو سکتا، چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔‘‘
قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں کے لیے زمین کی فراہمی کو وزیراعلیٰ نے اولین ترجیح دی اور ہدایت دی کہ اگر سرکاری زمین دستیاب نہ ہو تو نجی زمین خرید کر فوری طور پر یہ سہولت مہیا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانی وقار اور مذہبی ہم آہنگی کا مسئلہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے اقلیتی کالونیوں کی ترقیاتی کاموں میں سست روی پر گہری ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2023-24 کے دوران 541 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جن میں سے 502 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن صرف 26 منصوبے مکمل ہوئے ہیں جبکہ 178 منصوبے ابھی زیر تکمیل ہیں۔ سال 2024-25 کے لیے منظور شدہ 229.5 کروڑ روپے میں سے صرف 35 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور 41 منصوبوں میں سے صرف 3 مکمل ہوئے۔ انہوں نے افسران کو سختی سے ہدایت دی کہ تمام منصوبے مقررہ مدت کے اندر مکمل کیے جائیں۔
اجلاس میں گنگا کلیان اسکیم کا بھی جائزہ لیا گیا، جس کے تحت 3,072 بورویلز کو بجلی کنکشن فراہم کیا جا چکا ہے، لیکن 4,345 درخواستیں ابھی زیر التوا ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ بجلی کے محکمے کے ساتھ تعاون کر کے تمام مستحق کسانوں کو جلد از جلد بجلی فراہم کی جائے۔
انہوں نے ان اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز پر سخت برہمی کا اظہار کیا جہاں جھیلوں اور سرکاری زمینوں سے غیر قانونی قبضے نہیں ہٹائے گئے۔ چیف سیکریٹری کو ہدایت دی گئی کہ ایسے افسران کی تفصیلی رپورٹ تیار کی جائے اور آئندہ ایسی لاپروائی برداشت نہ کی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے بنگلورو دیہی ضلع کی عدالتوں میں پانچ سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور فوری کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے ایسے افسران کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جو ان معاملات میں لاپرواہی برت رہے ہیں۔
انہوں نے ریاست کے 59 تعلقہ جات میں کھیل کے میدانوں کے لیے زمین مختص کرنے، سابق فوجیوں کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی کارپوریشن قائم کرنے اور یووا ندھی اسکیم کے تحت نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی پیش رفت پر مستقل نگرانی رکھنے کی ہدایات دیں۔
وزیر اعلیٰ نے بی پی ایل کارڈز کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں غیر مستحق افراد اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ اصل مستحقین محروم ہیں۔ انہوں نے افسران کو سخت ہدایت دی کہ مستحق افراد کی صحیح شناخت کر کے صرف انہیں ہی سرکاری اسکیموں سے مستفید کیا جائے۔
اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، وزراء کرشنا بائیرے گوڑا، پریانک کھرگے، چلوارایا سوامی، کے جے جارج، اور چیف سیکریٹری شالنی رجنیش سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔