بنگلورو، 27/ مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے پیر کے روز کرناٹک حکومت کی اس اپیل پر سماعت کیلئے رضامندی ظاہر کی جس میں میسور کے شاہی خاندان کے وارثین کو جاری کئے گئے ٹرانسفریبل ڈیولپمنٹ رائٹس (ٹی ڈی آر) سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ بنگلورو پیلس گراؤنڈ کی تقریباً 15 ایکڑ اراضی کے حصول سے جڑا ہوا ہے۔ قابل منتقلی ترقیاتی حقوق (ٹی ڈی آر) کا سرٹیفکیٹ عام طور پر اُن مالکان اراضی کو معاوضہ کے طور پر دیا جاتا ہے جو حکومت کو عوامی مفاد کیلئے اپنی زمین دینے پر آمادہ ہوتے ہیں، اور اس کے بدلے میں انہیں کسی اور مقام پر تعمیراتی ترقی کے حقوق حاصل ہو جاتے ہیں۔
چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے ابتدائی سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سبل سے استفسار کیا کہ آیا ایک بنچ کسی دوسرے ہم مرتبہ بنچ کے فیصلے پر نظرثانی کیسے کر سکتی ہے؟ یاد رہے کہ 22 مئی کو جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس اروند کمار کی ایک الگ بنچ نے توہین عدالت کے معاملے میں ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ میسور کے شاہی خاندان کو 3011 کروڑ روپے مالیت کے ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹس جاری کرے۔ اس پر کپل سبل نے موقف اختیار کیا کہ ٹی ڈی آر سے متعلق دفعات، جو 2004 میں کرناٹک ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے متعارف کرائی گئیں، اُن اراضی پر نافذ نہیں کی جا سکتیں جو بنگلور پیلس (تحویل اور منتقلی) ایکٹ 1996 کے تحت حاصل کی گئی تھیں۔
سبل نے مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بنگلور وپیلس کی اراضی کا حصول اس وقت کیا گیا تھا جب ٹی ڈی آر سے متعلق کوئی قانونی نظم موجود نہیں تھا، اور 1996 کے قانون کے تحت اس کا باقاعدہ معاوضہ طے کیا جا چکا تھا۔ ان کے مطابق اُس وقت 11 کروڑ روپے بطور معاوضہ مقرر کئے گئے تھے، کیونکہ اُس دور میں ٹی ڈی آر کا کوئی وجود نہیں تھا۔ سبل نے کہا کہ ٹی ڈی آر سے متعلق سیکشن 14 بی، جو 2004 میں متعارف کرایا گیا، صرف انہی معاملات پر لاگو ہوتا ہے جہاں زمین مالکان رضاکارانہ طور پر اپنی اراضی عوامی مفاد میں حوالے کرتے ہیں، نہ کہ ان صورتوں میں جب ریاستی حکومت کسی قانونی مجبوری کے تحت زمین تحویل میں لیتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ قانونی تنازع دراصل بنگلورو پیلس (تحویل و منتقلی) ایکٹ 1996 کے تحت 472 ایکڑ پر محیط بنگلور وپیلس گراؤنڈز کی اراضی کے حصول سے وابستہ ہے۔ اگرچہ ہائی کورٹ نے اس ایکٹ کو درست قرار دیا تھا، تاہم شاہی خاندان نے 1997 میں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔ بعد ازاں، شاہی ورثاء نے ایک عرضی کے ذریعے سڑک کی تعمیر کے منصوبے میں استعمال کی گئی 15 ایکڑ زمین کے معاوضے کا مطالبہ کیا، جس پر سپریم کورٹ نے حال ہی میں کرناٹک حکومت کو ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔