ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / بیلگام: مسجد سے چوری کی گئی قرآن و حدیث کی کتابیں قریبی کھیت میں نذر آتش؛ مسلمانوں میں شدید غم و غصہ؛ مظاہرے میں تین دن کے اندر خاطیوں کی گرفتاری کا مطالبہ

بیلگام: مسجد سے چوری کی گئی قرآن و حدیث کی کتابیں قریبی کھیت میں نذر آتش؛ مسلمانوں میں شدید غم و غصہ؛ مظاہرے میں تین دن کے اندر خاطیوں کی گرفتاری کا مطالبہ

Tue, 13 May 2025 12:37:50    S O News
بیلگام: مسجد سے چوری کی گئی قرآن و حدیث کی کتابیں قریبی کھیت میں نذر آتش؛ مسلمانوں میں شدید غم و غصہ؛ مظاہرے میں تین دن کے اندر خاطیوں کی گرفتاری کا مطالبہ

بیلگام، 13 مئی (ایس او نیوز)  بیلگام تعلقہ کے سانتی بستو واڈ گاؤں میں زیر تعمیر مسجد کی نچلی منزل میں رکھے گئے قرآنِ کریم اور دو حدیث کی کتابوں کو نامعلوم شرپسندوں نے چُرا کر قریبی کھیت میں لے جا کر نذرِ آتش کر دیا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔ واقعے کے خلاف پیر کی شام ہزاروں مسلمانوں نے رانی چنمّا سرکل پر جمع ہو کر زبردست احتجاج کیا اور فوری طور پر مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

جامع مسجد سانتی بستو واڈ کے نائب صدر جناب رمضان چودھری نے ساحل آن لائن کو فون پر بتایا کہ مسجد کا تعمیراتی کام جاری ہونے کی وجہ سے قریب ہی ایک عارضی مقام پر نماز کا انتظام کیا گیا ہے، جہاں قرآن اور حدیث کی کتابیں رکھی گئی تھیں۔ اتوار دیر رات شرپسند عناصر اُس کمرے میں گھس کر کتابیں چُرا لے گئے اور تقریباً تین سو میٹر دور ایک کھیت میں لے جا کر انہیں نذر آتش کر دیا۔ پیر کی صبح جب نمازیوں نے کتابیں غائب پائیں تو تلاش شروع کی، جس کے بعد وہ کتابیں جلی ہوئی حالت میں برآمد ہوئیں، جس سے گاؤں میں خوف اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

اس واقعے کے خلاف بیلگام شہر اور سانتی بستو واڈ سے سینکڑوں نوجوان، علمائے کرام اور سیاسی و سماجی قائدین رانی چنمّا سرکل پر جمع ہوئے۔ مظاہرین نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ڈی سی آفس کی جانب ریلی نکالی اور کہا کہ اس سے قبل بھی امن کو برباد کرنے کی کوششیں ہو چکی ہیں، مگر شرپسندوں کو سزا نہ دیے جانے کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہوتے جا رہے ہیں۔

احتجاج کے دوران مقامی رکنِ اسمبلی آصف سیٹھ نے پولیس کو تین دن کی مہلت دیتے ہوئے انتباہ دیا کہ اگر اس مدت میں مجرموں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو اگلا احتجاج پولیس کمشنر کے دفتر کے سامنے کیا جائے گا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کمشنر اِیادا مارٹین اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس روہن جگدیش جائے وقوع پر پہنچے، حالات کا جائزہ لیا اور مظاہرین سے بات چیت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ تین دن کے اندر ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔ پولیس کمشنر نے مسجد کا دورہ بھی کیا اور جلی ہوئی کتابوں کی جگہ کا معائنہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار اس وقت احتجاجی مقام پر بندوبست میں مصروف ہیں، جیسے ہی احتجاج ختم ہوگا، تفتیش کی رفتار تیز کر دی جائے گی۔

ایک مقامی رہائشی کے مطابق مسجد میں سی سی ٹی وی کیمرہ نصب تھا، لیکن اتفاق سے اتوار کے روز وہ مرمت کے لیے بھیجا گیا تھا، جس کا فائدہ شرپسندوں نے اُٹھایا۔

click here for report in English


Share: