کاروار یکم ستمبر (ایس او نیوز)کل31اگست کوضلع شمالی کینرا کے جملہ 8بلدیاتی اداروں کے لئے مجموعی طور پر 68.37%پرامن پولنگ ہوئی۔ان 8بلدیاتی اداروں کے 200وارڈس میں ووٹنگ کے لئے 259پولنگ بوتھس قائم کیے گئے تھے۔
مختلف شہروں میں پولنگ کا اوسط: مختلف شہروں میں جو پولنگ ہوئی ہے اس کا اوسط سٹی میونسپل کارپوریشن کاروار59.15، سرسی 64.60، ڈانڈیلی 64.44، ٹاؤن میونسپل کاونسل ہلیال 77.51،کمٹہ 61.91،انکولہ 71.55،پٹن پنچایت یلاپور69.15اور منڈگوڈ میں 77.8فی صد رہا۔
پولنگ بوتھس میں لائی گئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں متعلقہ تعلقہ جات میں مختص کردہ محفوظ کمروں میں رکھی گئی ہیں۔ووٹوں کی گنتی کا کام3ستمبر صبح سے کاروار سرکاری پی یو کالج، سرسی ماری کمبا ہائی اسکول، ہلیال او رڈانڈیلی شیواجی پی یو کالج ہلیال، انکولہ ٹی ایم سی دفتر، کمٹہ اے پی ایم سے میٹنگ ہال، یلاپور وشوا درشن ایجو کیشن سوسائٹی، اور منڈگوڈ سرکاری پی یو کالج میں شروع ہوگا۔
بی جے پی اور کانگریس اراکین میں تکرار: کاروار شہر کے بازار میں سرکاری ہائر پرائمری اسکول میں جب پولنگ ہورہی تھی توکانگریس والوں نے وہاں پربی جے پی کی حمایت میں تشہیر کیے جانے کا الزام لگایا۔ دونوں پارٹیوں سے وابستہ کارکنان جب آپس میں الجھ پڑے تو موقع پر موجود پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں وہاں سے منتشر کردیا اور کسی قسم کی ہنگامہ آرائی سے باز رہنے کی تاکید کی۔ضلع ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول اور ان کی اہلیہ کے علاوہ سابق وزیر آنند اسنوٹیکر نے سینٹ جوزف میں واقع پولنگ بوتھ میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
انتخابی افسر سے شکایت: اسی سینٹ جوزف پولنگ بوتھ میں مقررہ پولنگ ایجنٹ کے بدلے کسی اور شخص کے حاضر رہنے پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان پولنگ بوتھ کے اندر ہی تکرار کی نوبت آئی۔ کانگریس کے امیدوار انو کلس نے الیکشن آفیسرسے شکایت کی کہ پولنگ بوتھ کے اندر بی جے پی کے ایجنٹ کی جانب سے اپنے امیدوارکو ووٹ ڈالنے کے لئے کینویسنگ کی جارہی ہے۔جبکہ بی جے پی ایجنٹ نے الزام لگایا کہ کانگریس نے اپنے مقررہ ایجنٹ کے بجائے کسی او رشخص کو پولنگ ایجنٹ بناکر بھیجا ہے۔ تکرار جب بڑھنے لگی تو پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے صورتحال قابو میں کرلی۔
وارڈوں کی تقسیم اور ووٹرلسٹ میں گڑ بڑ: کاروار میں وارڈوں کی تقسیم کے ساتھ ووٹر لسٹ میں ہوئی گڑبڑ کے کچھ معاملات سامنے آئے جس سے ووٹرس کو ایک پولنگ بوتھ سے دوسرے پولنگ بوتھ کی طرف بھاگم بھاگ کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ ایک ہی گھر کے کچھ افراد کے نام ایک وارڈ میں تو کچھ دیگر کے نام دوسرے وارڈ میں پائے گئے۔ اور ووٹرس کو اس بات کا پتہ اس وقت چلا جب وہ ووٹ ڈالنے کے لئے اپنے مقررہ پولنگ بوتھ پہنچ گئے۔ وہاں فہرست میں نام نہ ہونے اور دوسری جگہ نام پائے جانے کی وجہ سے ووٹرس کو جو تکلیف ہوئی اس سے بعض وارڈس میں انتخابی نتائج پر اس کا اثرہونے کا بھی گمان کیا جارہا ہے کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں جیت درج کرنے کے لئے چار پانچ ووٹ بھی بڑے اہم ہوتے ہیں۔اس گڑبڑی کے تعلق سے ایڈیشنل ڈی سی سریش ایٹنال نے بتایا کہ وہ ووٹر لسٹ کا ازسرِ نو جائزہ لیں گے اور اس طرح کی گڑبڑی آئندہ نہ ہو اس کے سلسلے میں ضروری اقدامات کریں گے۔
ای وی ایم میں خرابی: ایڈیشنل ضلع ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر سریش ایٹنال نے بتایا کہ ضلع کے تین مختلف مقامات پر ای وی ایم کے اندر خرابی کی شکایت موصول ہوئی تھی۔ فوری طورپر ماہرین نے اس مقام پر پہنچ کر مشینیں درست کردیں۔جس کی وجہ سے ووٹرس کو زیادہ دیر تک انتظار کی زحمت برداشت کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔
سیاسی لیڈروں کی ووٹنگ: ہلیال میں ریوینیو منسٹر آر وی دیشپانڈے، ایم ایل سی گھوٹنیکراور سابق ایم ایل اے سنیل ہیگڈے نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ وزیر دیشپانڈے نے کہا کہ ریاست کے 102بلدیاتی اداروں میں کانگریس پارٹی سب سے بڑی پارٹی بن کر اقتدار پر آئے گی۔ ہلیال میں اس بار کانگریس کے امیدوار بڑے پیمانے پرجیت درج کرتے ہوئے بلدیہ پر اپنا قبضہ جمانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔