ُاُڈپی ؛ حسین ابّا کی مشتبہ موت کا معاملہ۔ وی ایچ پی اوربجرنگ دل کے ساتھ پولیس کی ملی بھگت۔تین پولیس افسران گرفتار۔ کاروار جیل میں منتقل
اڈپی 4؍جون (ایس اونیوز) مویشیوں کے بیوپاری حسین ابّا کی مشتبہ موت کا معاملہ اب بڑی حد تک صاف ہوگیا ہے اور یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ حسین ابّا (۶۱سال)کو بجرنگ دل کے کارکنان نے پولیس کی موجودگی میں ہی اس قدر ماراپیٹاگیا کہ پولیس جیپ میں ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔اس کے بعدپولیس نے بجرنگ دل والوں کے ساتھ مل کر حسین ابا کی لاش کو ایک پہاڑی پر پھینک دیا اور اسے غیر فطری موت قرار دینے کی کوشش کی تھی۔اس معاملے میں تین پولیس افسران کو گرفتار کرکے کاروار ڈسٹرکٹ جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ لکشمن نمبرگی کے بیان کے مطابق بجرنگ دل رضاکاروں کے ساتھ ملی بھگت میں ہیری اڈکا پولیس اسٹیشن کے افسران بھی شامل تھے ان سب نے مل کراس معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تھی اور ہارٹ اٹیک کی وجہ سے حسین ابا کی موت ہونے کی بات کہی تھی۔ مگرمقامی افراد اور حسین ابا کے گھر والوں نے اسے باقاعدہ قتل کا معاملہ قرار دیتے ہوئے تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے تحقیقات کے لئے تین ٹیمیں تشکیل دی تھیں۔سب سے پہلے ہیری اڈکا پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر ڈی این کمار کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزام میں معطل کردیا گیا تھا۔اس کے بعد ہیڈ کانسٹیبل موہن کوتوال اور جیپ ڈرائیور گوپال کو بھی معطل کردیاگیا تھا۔پھر ان تینوں کو پولیس کسٹڈی میں لیتے ہوئے تفتیش کی گئی تو اس قتل میں انہوں نے اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا جس کے بعدانہیں گرفتار کرکیاگیا۔
اتوار کی رات کوڈسٹرکٹ جج کی رہائش گاہ پر عدالت میں پیش کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے جن کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے انہیں بھی پیر کے دن عدالت میں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔
کہتے ہیں کہ جب۳۰مئی کی صبح4بجے وی ایچ پی لیڈر سوری کے علاوہ بجرنگ دل کارکنان کی گینگ نے پولیس کے ساتھ مل کر حسین ابّا کی مویشیوں سے بھری ہوئی گاڑی کوروکا تو حسین ابا کے دوسرے ساتھی بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن حسین ابا عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے ان کے قبضے سے بھاگ نکلنے میں ناکا م رہا ۔ پھر بھگوا گینگ نے پولیس کی موجود گی میں ہی حسین ابا کی بری طرح پیٹائی کی۔ اس کی اسکارپیو کار تہس نہس کردی اورزخمی حسین ابا کو پولیس کے حوالے کردیا ۔پولیس جب اسے اپنی جیپ کے پچھلے حصے میں ڈال کر اسٹیشن لے آرہی تھی تو راستے میں ہی اس نے دم توڑ دیا۔پھر پولیس نے بجرنگ دل کے لیڈر پرساد کونڈاڈی اور دیگر ملزمین کے ساتھ مل کر حسین ابا کی لاش جائے واردات سے ایک کیلو میٹر دورپہاڑی علاقے میں لے گئی اور وہاں لاش پھینک کر واپس لوٹ آئی۔ اس کے بعد صبح9.45کو پولیس نے حسین ابا کی غیر فطری موت کا معاملہ درج کردیااور کہا کہ شاید ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ہے ۔
پولیس نے اب تک جملہ دس افراد کو اس معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ان میں وی ایچ پی لیڈر سریش مینڈن عرف سوری اس کیس کا کلیدی ملزم ہے۔جبکہ بجرنگ دل کے پرساد کونڈاڈی، امیش شیٹی (۲۸سال)، رتن (۲۲سال)، چیتن عرف چیتن اچاریہ (۲۲سال)، شیلیش شیٹی (۲۰سال)اور گنیش (۲۴سال) دیگر ملزمین ہیں۔
حسین ابا کے قتل کے سلسلے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ نے جس طرح تیزی سے تحقیقات کی اور خود پولیس افسران کے خلاف جو سخت کارروائی کی ہے۔اور جس قسم کی شفافیت اور غیر جانبداری کا ثبوت دیا ہے اس کے لئے عوام نے ایس پی لکشمن نمبرگی کی کھل کر ستائش کی ہے