اُڈپی میں حسین ابّا کے قتل کے معاملے میں بجرنگ دل کارکنوں کی گرفتاری پر شوبھا کرندلاجے ہوئی گرم؛ کہا،ہندو کارکنان کو ہراساں کرنا بند نہیں کیا تو 6جون کو ہوگا احتجاج
منگلورو 5؍جون (ایس او نیوز)اڈپی میں مویشیوں کے کاروباری حسین ابّا کے قتل کے تعلق سے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کارکنان کے علاوہ تین پولیس والوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔لیکن رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے کا کہنا ہے کہ ریاست کی ملی جلی سرکار ہند و کارکنان کو ٹارگٹ بنارہی ہے اور پولیس والے خواہ مخواہ بے قصور ہندو تنظیموں کے لیڈران کو گرفتار اور ہراساں کررہی ہے۔
شوبھا کاکہنا ہے کہ ہندوتووادی کارکنان نے حسین ابّا پر حملہ نہیں کیا تھا۔ اور اس کی موت پولیس جیپ میں واقع ہوئی تھی۔ اس لئے ہندوکارکنان اس موت کے لئے ذمہ دار نہیں ہیں۔ ان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔اس ضمن میں شوبھا کرندلاجے نے ایس پی لکشمن نمبرگی سے بھی ملاقات کرتے ہوئے ہندو کارکنان کوہراساں نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔شوبھا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزموں سے بھی بات چیت کی ہے۔
شوبھا نے سوال اٹھایا ہے کہ جب حسین ابا کی مویشی بھری ہوئی اسکارپیو کارروکی گئی تھی تو اس موقع پر پولیس پہلے سے موجود تھی۔ اگر ہندو رضاکاروں نے حسین ابا پر حملہ کیا تھا تو پھر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے اسے بچایا کیوں نہیں تھا۔ اور چونکہ اس کی موت پولیس کسٹڈی میں ہوئی ہے اس لئے اس کی تحقیقات سی آئی ڈی کے ذریعے ہونی چاہیے۔ان کے مطابق فورنسک جانچ سے ہی اصلیت کا پتہ چلے گا۔
گرفتار ہند وکارکنان کی فوری رہائی اور مزید ہندو لیڈروں کو ہراساں نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے وارننگ دی ہے کہ اگر یہ سلسلہ بند نہیں ہوا تو کل 6جون کو وہ اڈپی ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کریں گی ۔