کاروار بلدی انتخاب میں بی جے پی کی طرف سے شگفتہ صدیقی مسلم خاتون امیدوار !
کاروار29؍اگست (ایس او نیوز) کاروار کے بلدی انتخاب کے امیدواروں میں شگفتہ صدیقی نامی مسلم خاتون بھی شامل ہے جو بی جے پی کی طرف سے وارڈ نمبر 15 سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔
کاروار کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلم خاتون کو امیدوار بنانے والی بی جے پی کے لیڈر اور مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے نے شگفتہ کو ووٹ دے کر کامیاب کرنے کی اپیل کی ہے۔حالانکہ اس سے قبل اننت کمار مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اپنے مسموم خیالات کا اظہار کرتے اور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے اسلام کو دنیا سے مٹانا ہوگا۔اننت کمارکھلم کھلا یہ بھی کہتے ہیں رہے ہیں کہ انہیں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح جہاں ضلع بھر میں دوڈھائی لاکھ مسلمانوں کے ووٹوں سے وہ محروم ہوتے رہے ہیں ، وہیں ان کے انہیں انتہاپسندانہ ہندوتوا وادی خیالات اور امیج کی وجہ سے ان کا ہندوووٹ بینک بہت ہی زیادہ مستحکم ہوتارہا ہے۔گزشتہ اسمبلی الیکشن میں ضلع شمالی کینرا سے بی جے پی کے چار اراکین اسمبلی کی جیت میں ان کی اسی امیج اور پالیسی کارول رہا ہے۔اب اچانک کاروار میں مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینا اور پھر اس کے لئے ووٹ کی اپیل کرنایہ اننت کمار کا نیا رخ ہے ، جو بہت ممکن ہے کہ آئندہ لوک سبھا الیکشن میں پارٹی کے مفاد کو سامنے رکھ کر اختیار کیا گیا ہوگا۔
بی جے پی امیدوار شگفتہ صدیقی کا کہنا ہے کہ:’’ جب میں اپنے شوہر کے ساتھ گلف میں مقیم تھی تب سے ہی بی جے پی اور وزیراعظم نریندرا مودی کی ستائش کررہی تھی۔یہ بات پوری طرح جھوٹ ہے کہ بی جے پی مسلمانوں کی دشمن ہے۔میں نے وارڈ نمبر 15میں ٹکٹ کے لئے بی جے پی سے رابطہ قائم کیا تو وہاں پر مقابلے کے لئے چار پانچ امیدوار موجود رہنے کے باوجود انہوں نے مجھے ٹکٹ دیا ہے۔میرے وارڈ میں مسلم ووٹرس کی اکثریت ہے۔ اس کے ساتھ چار مسلم امیدوار میدان میں ہیں۔ پھر بھی یہاں کے مسلم عوام اور مسلم خواتین نے کھل کر میری حمایت کی ہے۔ ‘‘
شگفتہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی طرف سے مسلم خاتون کو ٹکٹ دئے جانے پر دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کی طرف سے شکوک ظاہر کیے جارہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ بی جے پی مسلم خواتین اور مردوں میں تفرقہ ڈال رہی ہے۔ تین طلاق پر پابندی اور دیگر اقدامات سے مسلم خواتین کو راحت پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ سب جھوٹی باتیں ہیں۔ اور جھوٹ بہت دنوں تک چل نہیں سکتا۔