نوٹ بندی کا ایک سال مکمل؛ منگلورو، اڈپی ، بھٹکل،کاروار، سرسی، ہوناور اور کمٹہ میں کانگریس نے منایا"یوم سیاہ"
منگلورو8؍نومبر (ایس او نیوز)مودی حکومت کی طرف سے ملک میں نوٹ بندی نافذ کرنے کاایک سال مکمل ہونے پر ریاست کے مختلف علاقوں میں کانگریس نے "یوم سیاہ"منایا۔
اس سلسلے میں جہاں ضلع شمالی کینر ا کے ،کاروار،ہوناور، سرسی، بھٹکل اور کمٹہ سمیت مختلف ساحلی علااقوں میں کانگریس پارٹی کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا وہیں پر جنوبی کینرا کے منگلورو، اور اڈپی کے کانگریس دفاتر میں بھی1000اور 500روپیوں کے نوٹوں کو منسوخ کرتے ہوئے چلن سے باہر کرنے پر "یوم سیاہ"منایا گیا۔خیال رہے کہ 8نومبر 2016کو وزیر اعظم نریندرا مودی نے اچانک نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے پورے ملک کے عوام کو نہ صرف حیرت میں ڈال دیا تھا ،بلکہ چند مہینوں کے لئے لوگوں کو کنگال کرکے رکھ دیا تھا۔ کانگریس نے اس اقدام کو مودی حکومت کا 'سب سے بڑا گھوٹالہ' قرار دیا ہے۔
منگلورو میں احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر غذا یو ٹی قادر نے کہا کہ عوام کو نوٹ بندی کے ذریعے ناقابل برداشت دشواریوں میں مبتلا کرنے کے فیصلے کے خلاف ہم لوگ"یوم سیاہ"منا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران ملک کی معیشت ترقی پر تھی جبکہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعداس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت بری طرح برباد ہوگئی ہے۔
لیجسلیٹیو کاونسل کے چیف وہپ آئیوان ڈیسوزا،ایم ایل اے جے آر لوبو، ڈسٹرکٹ کانگریس صدر ہریش کمار وغیرہ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کے وقت ہی کانگریس کے سینئر قائدین نے اس اقدام کو ملک کی معیشت کے لئے خطرنا ک قرا ر دیا تھا، لیکن بی جے پی نے اس کا دفاع کرتے ہوئے اسے معاشی سرجیکل اسٹرائک کہا تھا۔ لیکن ایک سال کے دوران یہ ثابت ہوگیا ہے کہ کانگریسی لیڈروں کو نقطۂ نظر درست تھا کیونکہ نوٹ بندی کے جو اہم ترین فائدے گنائے گئے تھے ان میں سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔بس اتنا ہوا ہے کہ رئیس اور دولتمندوں کو اپنا کالا دھن سفید کروانے میں آسانی ہوئی ہے۔
اس موقع پر میئر کویتا سانیل،ڈپٹی میئر رجنیش،ایم سی سی کے چیف وہپ ششی دھر ہیگڈے،کارپوریٹر اکھیلا شیٹی اور دیگر بہت سارے کانگریسی لیڈران موجود تھے۔
اڈپی کے کانگریس بھون میں بھی کانگریسی لیڈران او ر کارکنان اپنے بازوؤں پر کالی پٹّیاں باندھ کر احتجاجی مظاہرے کے لئے جمع ہوئے۔یہاں کانگریس کے سکریٹری آسکر فرنانڈیز نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی نے نوٹ بندی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے 50دن کی مہلت مانگی تھی، مگر آج 365دن گزرجانے کے بعدبھی مرکزی حکومت اس اقدام کا کوئی بھی مثبت نتیجہ دکھانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ الٹے خود حکومت نے مانا ہے کہ اس ایک سال کے عرصے میں جی ڈی پی کی سطح ایک فیصد گر کر 5.8پر آگئی ہے۔ا س کا مطلب یہ ہے کہ تقریباً ہر شعبے میں عوام کی ترقی کی رفتار گھٹ گئی ہے ۔آسکر فرنانڈیزنے جی ایس ٹی کی وجہ سے عوام کو پیش آنے والی دشواریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہوٹلوں پر 28فیصد جی ایس ٹی لاگو کیے جانے سے اس کا براہ راست اثر ایک عام آدمی کی زندگی پر پڑا ہے۔کرناٹکا اقلیتی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیرمین ایم اے غفور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکارکی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صرف امبانیس اور آڈانیس کی دولت میں اضافہ ہوا ہے اور ایک عام آدمی کی زندگی تباہ ہوکر رہ گئی ہے۔
بھٹکل میں بلیک ڈے کے موقع پر بلاک کانگریس کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر تک پہلے احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا، پھر صدر ہند کے نام اے سی معرفت میمورنڈم پیش کیا گیا۔ احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاک کانگریس صدر ویٹھل نائک نے وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق 99فی صد رقم اگر بینک میں جمع ہوچکی ہےتو کالا دھن کہاں گیا ؟ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی سطح زوال کی طرف گامزن ہے، ملک ترقی کے لحاظ سے 15سال پیچھے ہوگیا ہے ، جس کے نتیجے میں پورا ملک ابترحالات سے دوچارہے، ویٹھل نائک نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی بہرے ہوچکے ہیں اور انہیں عوامی مسائل کے تعلق سے پوچھی گئی باتیں سنائی نہیں دے رہی ہے
کمٹہ میں منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں کمٹہ تعلقہ کے کانگریس لیڈران او رکارکنان نے حصہ لیا۔ ایم ایل اے شاردا موہن شیٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگئی ہے اور اس کو ابھی تک درست نہیں کیا جا سکا ہے۔اس موقع پر بلاک کانگریس صدر وی ایل نائک، ضلع پنچایت رکن رتنا کر نائک، روی گوڈا وغیرہ موجود تھے۔