کاروار3؍فروری (ایس او نیوز) اُڈپی کے ملپے بندرگاہ سے سات مچھیروں کے ساتھ ماہی گیری کے لئے نکلی ہوئی کشتی ’سوورن تریبھوجا‘ کے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کے معاملے میں حقائق کا پتہ لگانے(فیاکٹ فائنڈنگ) والی ایک کمیٹی تشکیل دینے کے لئے ریاستی حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو مراسلہ بھیجا ہے۔
خیال رہے کہ15 دسمبر 2018سے مہاراشٹرا کے سمندری حدود میں لاپتہ ہونے والی کشتی کو تلاش کرنے کے لئے کوسٹ گارڈ، نیوی، کوسٹل سیکیوریٹی پولیس وغیرہ کی جانب سے کی گئی تمام کوششیں اب تک ناکام ہوگئی ہیں۔ اس دوران گم شدگی کے تعلق سے کئی زاویوں سے باتیں سامنے آئیں جس میں ماہی گیروں سیمت کشتی کااغوا، دہشت گردوں کی کارستانی جیسے زاویوں پر بڑا چرچا ہوا۔ پھر بحریہ کے جہاز ’آئی این ایس کوچی‘ سے ٹکرا کر کشتی غرقاب ہونے کی بات پورے وثوق کے ساتھ کہی گئی اور دو تین دنوں میں مکمل شواہد پیش کرنے کا وعدہ اعلیٰ افسران کی جانب سے کیا گیا۔ مگر آج تک تحقیقات کا معاملہ جہاں سے شروع ہوا تھا، وہیں پر رکا ہوا ہے۔جس سے لاپتہ ماہی گیروں کے اہل خانہ کی تشویش اور اندیشوں میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کی طرف سے اعلیٰ افسران پر مشتمل ایک فیاکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔کمیٹی ماہی گیر کشتی اور مچھیروں کو تلاش کرنے کے لئے اب تک کی مہم اور اقدامات کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ اس لاپتہ کشتی میں ضلع شمالی کینرا کے پانچ ماہی گیر موجود تھے۔ اس لئے ضلع ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول نے29؍جنوری کو ریاستی حکومت کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو مراسلہ بھیج کر مطالبہ کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کی کارروائی اور اس سلسلے میں دستیاب معلومات فراہم کی جائیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ اسی مراسلے کے پس منظر میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو حقائق جاننے کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی ہے۔