مالیگاؤں بلاسٹ معاملہ : جمعیۃ علماء مسلم نوجوانوں کا دفاع کریگی، سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی، گلزار اعظمی کا بیان
ممبئی 30 جنوری (ایس او نیوز/پریس ریلیز) مالیگاؤں ۲۰۰۶ ء بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے گئے ۹؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف بی جے پی قیادت والی مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کے لیئے ممبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں ۱۳؍ مارچ سے ۱۵مارچ تک کی تاریخ مقرر کی ہے نیز بھگواء ملزمین کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت بھی اسی وقت کی جائے گی جس میں انہوں نے مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کیئے جانے کو چیلنج کیا ہے۔
واضح رہے کہ نو مسلم نوجوانو ں کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)، ریاستی انسداددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے مشترکہ اپیل دائر کی ہے جبکہ اسی معاملے میں گرفتار بھگواء دہشت گرد دھان سنگھ و دیگر بھگواء ملزمین نے بھی ان ملزمین کی باعزت رہائی کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہیکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کیا جائے کیونکہ ملزمین کے خلاف ثبوت وشواہد موجود ہیں اور باعزت بری کیئے گئے ملزمین ہی ۲۰۰۶ ء میں پاور لوم شہر میں ہوئے ان دھماکوں کے اصل ملزمین ہیں ۔
آج عرضداشتوں کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس بی پی قلابہ والا کے روبرو عمل میں آئی جس کے دوران ایک جانب جہاں وکلاء استغاثہ موجود تھے وہیں مسلم نوجوانوں کا دفاع کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ اشریف شیخ ، ایڈوکیٹ متین شیخ ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ انصار تنبولی،ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ساجد قریشی، ایڈوکیٹ نعیمہ شیخ و دیگر حاضر تھے ۔
ساڑھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے ۲۰۱۱ ء میں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ۲۵؍ اپریل ۲۰۱۶ء کو ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا لیکن مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت، قومی تفتیشی ایجنسی اوربھگواء ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے ۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد مسلم ملزمین روز اول سے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ دفاعی وکلاء ریاستی حکومت اور بھگواء ملزمین کے اعتراضات کا جواب دینے کے لیئے تیار ہیں نیز اس تعلق سے سینئر وکلاء کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی جو سماعت کے وقت مسلم نوجوانوں کے دفاع میں اپنے دلائل ہائی کورٹ میں پیش کریں گے۔