جمعیۃ علماء کی جانب سے مسلم نوجوانوں اور بم دھماکوں کے متاثرین کے لیئے وکلاء عدالت میں موجود
ممبئی 20؍ فروری(ایس او نیوز؍پریس ریلیز) مالیگاؤں2006ء بم دھماکہ معاملے میں نچلی عدالت سے مقدمہ سے ڈسچارج کیئے گئے 9؍ مسلم نوجوانو ں کے خلاف ریاست مہاراشٹر اور بھگوا ملزمین کی جانب سے داخل کردہ اپیلوں پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے فوری سماعت سے انکار کیا اور بھگوا ملزمین کے وکلاء کی ضد پر برہمی کا اظہار بھی کیا اور اپنی کارروائی 12؍ مارچ تک ملتوی کردی۔
جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اے ایس گڈکری کے سامنے آج مالیگاؤں2006ء بم دھماکہ معاملہ کی سماعت ہونا تھی لیکن دو رکنی بینچ نے یہ کہتے ہوئے معذرت کرلی کہ ابھی وہ ’’فائنل ہیرنگ‘‘ یعنی کے ان اپیلوں پر سماعت کررہے ہیں جس میں ملزمین کو یا تو عمر قید کی سزا ہوئی ہے یا پھر انہیں پھانسی کی سزا دی گئی ہے ۔
اسی درمیان جب ملزمین دھان سنگھ،لوکیش شرما، منوہر نرواریا اور راجندر چودھری کی نمائندگی کرنے والے وکلاء مشراء اور پرشانت مگو نے عدالت سے کہا کہ ملزمین گذشتہ ۶ ؍سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں لہذاان کی اپیلوں پر جلد سماعت کی جائے جس پر دو رکنی بینچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال عدالت ایسے ملزمین کی اپیلوں کی سماعت کررہی ہے جو دس سالوں سے زائد عرصہ سے جیل میں مقید ہیں لہذاعدالت پر دباؤ نہیں بنایا جاسکتا۔
دوران سماعت عدالت میں مقدمہ سے ڈسچارج کیئے گئے مسلم ملزمین اور بم دھماکوں کے متاثرین کی نمائندگی کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی )کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہیت چودھری، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصارتنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ شروتی ویدیہ ،ایڈوکیٹ پایوشی رائے، ایڈوکیٹ شازیہ، ایڈوکیٹ رحمت، ایڈوکیٹ دھارا، ایڈوکیٹ عامر ملک ودیگر موجود تھے ۔
واضح رہے کہ سن2012ء میں خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں2006ء بم دھماکہ معاملے کے نو مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا جس کے بعد ریاستی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ میں ڈسچارج کے خلاف اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول تو کرلیا تھا لیکن ابتک اس پر کوئی سنوائی نہیں ہوسکی ہے ۔
اسی معاملے میں گرفتار چاروں بھگوا ملزمین نے ان کی ضمانت اور مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت داخل کرنے کے علاوہ مسلم ملزمین کے ڈسچارج کے خلاف بھی اپیل داخل کی ہے جس کا جواب جمعیۃ علماء کے وکلاء دینے کے لیئے تیار ہیں۔
ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے معاملہ کی سماعت ملتوی کیئے جانے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ جس وقت بھی ہائی کورٹ میں معاملہ سماعت کے لیئے پیش ہوگا جمعیۃ کے سینئر وکلاء عدالت میں موجود رہیں گے تاکہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو انصاف دلایا جاسکے اور اس معاملے میں ملوث بھگوا دہشت گردوں کو سخت سزائیں دلائی جاسکے۔