کمٹہ: جمعہ کے معاملے کی حقائق جاننے کے لئے پولس سی سی ٹی وی کیمروں کو دیکھ رہی ہے: ریلی سےلوٹ کر حملہ کرنے کا کیا مقصد؟
کمٹہ :20/مارچ(ایس اؤ نیوز)جمعہ کو شہر میں پیش آئے فرقہ وارانہ معاملہ کو ایماندار میڈیا کی طرف سے کی گئی کوشش رنگ لاتی نظر آرہی ہے، جمعہ کو شہر میں جارہے شری رام رتھ کی ریلی کو چپل دکھانےکا الزام لگاکر حملہ کئے حذیف حسین شیخ معاملے کی حقیقت کو جاننے اور سازش کا پردہ فاش کرنے کے لئے ملزم جس موبائیل دکان میں کام کرتا تھا اس دکان کے سی سی ٹی وی کیمروں کی کلپس کاپولس معائنہ کرتے ہوئے جانچ میں تیزی لانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
مقامی اقلیت طبقے کے لوگ اورمعاملے سے قبل اسی حذیف پر حملہ کرنے کو لے کر عدالتی معاملے میں ملوث افراد کے متعلق جانکاری رکھنے والے سوال کررہے ہیں کہ معاملے میں رتھ جب دکان کے سامنے سے گزررہاتھا تب اگر اس نے چپل دکھایا تھا تو اسی وقت اس پر ہندو تنظم والے حملہ کئے بغیررتھ اپنے جائے وقوع پہنچنے کے بعد لوٹ کر حذیف پر حملہ کرنے کا مقصد کیا ہے ؟
اب معاملہ واضح طورپر رخ بدل رچی گئی سازش کا پردہ فاش کرتے ہوئے عوام کے سامنے حقائق ظاہر ہونے کے قریب ہے، رتھ چپل دکھائے جانے کی بات بالکل جھوٹی نظر آرہی ہے، خود حملہ کئے ملزموں نے پولس کے سامنے اپنا بیان درج کرتے ہوئے چپل دکھائے جانے سے زیادہ اس کا رتھ کو دیکھ کر تھوکے جانے کی خود گواہی دینے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اگر اس نے رتھ کو چپل دکھایا تھا تو اسی وقت فوری طورپر اپنا احتجاج درج کرنے کے بجائے ریلی ختم ہونے کے بعد لوٹ کر اس کے دکان میں کام کرنے کے دوران حملہ کئے جانے کے پیچھے کونسی سازش ہونے کے متعلق پولس نے سوال اٹھایا ہے۔ وہ کچھ بھی ہو، اس نے چپل دکھایا ہے یا نہیں ، دکان کے سی سی ٹی وی کیمرے سچائی ضرور بیان کریں گے ، عوام سچائی کو جاننے کےمنتظر ہیں۔
میں کسی حال میں کیس واپس لینے نہیں دونگی :حذیف کی ماں کا بیان
اگر میرے بیٹے نے رتھ کو چپل دکھائی ہے تو اس کو لازمی طورپر سزا دینے کے لئے میں ہمیشہ کہا ہے ، لیکن میرا ایک ہندو لڑکی سے پیا ر کرکے شادی رچانے کے نتیجے میں اس پر لگاتار حملہ کیا جارہاہے، جنہوں نے حملہ کیا ہے ان ملزموں کو سزا دلوانے تک جدوجہد کرنے کی بات حذیف کی ماں وحیدہ نے اخبارنویسوں سےکہا ۔
اس سے قبل اس معاملے میں ملوث ملزمان نے ہی حذیف پر حملہ کیا تھا جس کا ابھی تک علاج جاری ہے، اس کو سینہ میں درد ہے ، ہر دن دوائی لیتاہے، پولس تھانے میں درج کیس کو واپس لینے کے لئے ہم پر ہر طرح سے دباؤ ڈالا جارہاہے، جمعہ کے معاملے کو لےکر جب میں پولس تھانہ گئی تو ’’کیوں ماں ! تم پرانے معاملے کو ابھی تک جاری رکھی ہوئی ہو، راضی میں معاملہ ختم کرنےکے لئے دباؤ ڈالتے ہیں لیکن خود پولس بھی یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ میرے بیٹے نے رتھ کو چپل دکھایا ہے، خود پولس تذبذب مٰیں ہے۔ تم ان کے خلاف درج کیا ہوا کیس واپس لینے کی صلاح دیتے ہیں، اب میرے بے قصور بیٹے کے متعلق جھوٹی افواہیں پھیلا کر حملہ کئے معاملے اور اس سے قبل والے معاملے کے متعلق کاروار میں ڈی سی ، ضلع ایس پی سمیت اعلیٰ افسران کو جانکاری دی ہوں، اسی طرح یہ معاملہ حقوق انسانی کمیشن تک لے جانے کی بات حذیف کی والدہ نے بتائی۔ میرابیٹا بے قصور ہوکر جیل میں ہے ، لیکن اس پر حملہ کرنے والے بڑے آرام سے شہر میں گھوم پھر رہے ہیں، سچی بات یہ ہے کہ ہم لاچار ہوگئے ہیں، ہاں ! یہ الگ بات ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو ، درج شدہ معاملے کو واپس لینے نہیں دونگی، عدالت میں میرے بیٹے کے لئے جدوجہد کرتی رہوں گی۔