کشمیر:نوجوان کو جیپ سے باندھنے والے آرمی افسر کو ملی کلین چٹ
سری نگر، 15/مئی (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک فوجی عدالت نے جموں و کشمیر کے بڈگام میں 9 /اپریل کو فوجی فورسز پر ہونے والی پتھر بازی سے بچنے کے لیے ایک نوجوان کو جیپ سے باندھنے والے فوجی افسر نتن گوگوئی کو کلین چٹ دے دی ہے۔پولیس نے پتھر بازی سے بچنے کے لیے فوج کے ایک میجر کی طرف سے ایک نوجوان کو جیپ کے بونٹ سے باندنے کے واقعہ کی ایف آئی آر درج کی تھی۔اس کے بعد فوج نے آرمی کورٹ آف انکوائری کے ذریعہ سے معاملے کی جانچ کرائے جانے کی ہدایت دی تھی۔غور طلب ہے کہ سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ سمیت کئی لیڈروں نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی تھی۔جموں و کشمیر میں جوانوں پر پتھر بازی کو روکنے کے لیے وہاں کے ایک مقامی شہری کو جیپ پر باندھنے والے فوج کے میجر کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔فوج کی کورٹ آف انکوائری نے میجر کو اس کے لیے مجرم نہیں مانا ہے۔اس معاملے میں فوج نے 15/اپریل کو جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے 53نیشنل رائفل کے میجر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے دو دنوں بعد کورٹ آف انکوائری بیٹھائی تھی۔تحقیقات کے بعد میجر کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق،سماعت میں کہا گیا کہ میجر کے کورٹ مارشل کا سوال ہی نہیں اٹھتا، یہاں تک کی میجر کے خلاف تادیبی کارروائی کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔سوشل میڈیا پر کشمیری نوجوان کو جیپ کے بونٹ پر باندھ کر علاقے میں گھمانے کی بھلے ہی زبردست مخالفت ہوئی ہو، لیکن ذرائع کے مطابق،سینئر حکام نے میجر کے اس فیصلے کی تعریف کی ہے کیونکہ اس سے تشدد کو روکنے میں کافی حد تک مدد ملی۔اسی سال 9/اپریل کو کشمیری نوجوان فاروق احمد کو فوجی جیپ کے آگے باندھے جانے کا واقعہ سامنے آیا تھا، اس واقعہ کا ویڈیو کلپ عمر عبداللہ نے شیئر کیا تھا اور ٹوئٹ کرکے جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا اور اس کے خلاف ہندوستانی فوج کی کافی تنقید بھی ہوئی تھی، حالانکہ کافی لوگوں نے فوج کی اس کارروائی کی حمایت اور تعریف بھی کی تھی۔