کمٹہ میں احتجاجی تشدد پر اُترآئے؛ انسپکٹر جنرل آف پولس کی کارنذر آتش؛ کئی گھنٹوں تک ہائی وے بند؛ پولس لاٹھی چارج؛ امتناعی احکامات نافذ
بھٹکل 11/ڈسمبر (ایس او نیوز) ضلع اُترکنڑا کے کمٹہ میں احتجاجیوں نے ویسٹرن رینج انسپکٹر جنرل آف پولس کی کار کو اُس وقت نذر آتش کردیا جب مبینہ طور پر پولس نے احتجاجیوں کو بس پر چڑھ کر کچھ لوگوں پر حملہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔ بتایا گیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی ریلی جیسے ہی نیشنل ہائی وے کی طرف پہنچی، ایک بس کو کچھ لوگوں نے روک لیا اور اُس پر چڑھ کر گوا سے تعلق رکھنے والے مسلم جوڑوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، پولس نے جب اُنہیں روکنے کی کوشش کی تو احتجاجیوں نے پولس پر پتھرائو شروع کردیا، جس پر پولس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی، اس درمیان کچھ شرپسندوں نے انسپکٹر جنرل آف پولس کی کار کو نذر آتش کردیا۔
بتایا گیا ہے کہ واقعے میں پولس کار کا ڈرائیور سُندر راج شدید زخمی ہوا ہے اور اُسے منی پال اسپتال لے جایا گیا ہے۔ پتھرائو میں تین دیگر پولس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آنے کی اطلاعات ہیں۔ احتجاجیوں نے بعد میں یہاں نیشنل ہائی وے پر رکائوٹیں کھڑی کرتے ہوئے اور ٹائروں کو جلاتے ہوئے کئی گھنٹوں تک ہائی وے کو بند رکھا، اس دوران مسلمانوں کی دکانوں پر بھی پتھرائو کی وارداتیں پیش آئیں ۔ بعد میں پولس کی زائد فورس پہنچنے کےبعدکم ازکم 25 لوگوں کو گرفتار کرتے ہوئے حالات پر قابو پالیا گیا اور ہائی وے کو سواریوں کے لئے کھول دیا گیا۔ اب کمٹہ سمیت ہوناور اور ضلع کے بعض حساس مقامات پر بھی پولس کا نہایت سخت بندوبست کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حالات کو زیر قابو رکھنے کے لئے دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں، جبکہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ضلع اتر کنڑا کے کسی بھی علاقہ میں اگلے تین دنوں تک احتجاج کرنے اور ریلی وغیرہ نکالنے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 6/ ڈسمبر کی شام کو ہوناور میں دو گروپوں میں ہوئی جھڑپوں کے بعد 8 ڈسمبر کو قریبی تالاب سے ایک نوجوان پریش میستا کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد بی جے پی اور سنگھ پریوار کے کارکنوں نے ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے نوجوان کی موت کو لے کر زبردست احتجاج کیا تھا اور بی جے پی لیڈران نے اس موقع پر اشتعال انگیز بیانات دیتے ہوئے مسلم جہادی کو اس معصوم نوجوان کی موت کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ اس تعلق سے وہاٹس ایپ ، فیس بُک وغیرہ پر مسلمانوں کے خلاف ہندئوں کو اُکسانے والے بے شمار پیغامات پوسٹ کئے گئے اور کئی جگہوں پر سنگھ پریوار کے لیڈروں نے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کرتے ہوئے اکثریتی فرقہ کے لوگوں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے اُکسانے کی تقاریر کیں۔
اُسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے آج پیر کو پریش میستا کی موت کو لے کرمبینہ طور پر بی جے پی اور سنگھ پریوار کی تنظیموں نے کمٹہ، ہوناور اور کاروار میں بندکی آواز دی تھی۔ کاروار اور ہوناور میں بند پرامن رہا، مگر کمٹہ میں احتجاجی ریلی کے دوران گڑبڑی کے واقعات پیش آئے۔ بتایا گیا ہے کہ پولس کی کچھ سواریوں کو بھی پتھرائو سے نقصان پہنچایا گیا ہے، جبکہ مسلم دکانوں پر بھی جم کر سنگباری کی گئی ہے، مگر بتایا گیا ہے کہ ریلی نکلنے کے دوران دیگر دکانوں کی طرح مسلم دکانیں بھی بند تھیں۔
اُدھر ہوناور کے نوجوان پریش میستا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل نے میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پریش میستا کے بدن پر دھاردار ہتھیاروں کے کوئی زخم نہیں ہیں۔ سوشیل میڈیا میں پریش میستا کی موت کے نام پر جس طرح کے پیغامات گردش کررہے تھے، پوسٹ مارٹم رپورٹ نے اُن سب کو غلط اور بے بنیاد ثابت کردیا ہے۔ البتہ پریش میستا کی موت کیسے ہوئی اور اس کے لئے کون ذمہ دار ہیں، اس تعلق سے پولس کی چھان بین مکمل ہونے کے بعد ہی معلوم ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پریش میستا کی لاش جس تالاب سے برآمد ہوئی تھی، اُس تالاب کے داخلی حصہ میں تین سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں، جس سے اس بات کی اُمید لگائی جارہی ہے کہ یہ کیمرے پریش کی موت کے پیچھے کے راز ظاہر کرنے میں اہم رول ادا کریں گے۔