ملک کے موجودہ حالات اور دینی سرحدوں کی حفاظت ....... بقلم : محمد حارث اکرمی ندوی

Source: S.O. News Service | By S O News | Published on 21st September 2018, 8:17 PM | اسپیشل رپورٹس | اسلام |

*(یاآیُّھا الذین اَمَنُوا اصبِروُا و صَابِرُوا و رَابِطُوْا و اتَّقُواللہَ لَعَلَّکُم تُفلِحُون) *   سورة ال عمران

   ملک کے موجودہ حالات ملت اسلامیہ ھندیہ کےلیے کچھ نئے حالات نہیں ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ صبر آزما حالات اس ملک اور خاص کر ملت اسلامیہ ھندیہ پر آچکے ہیں . افسوس اس بات پر ہے اتنے سنگین حالات کے باوجود ہم کچھ سبق حاصل نہیں کر رہے ہیں یہ سوچنے کی بات ہے. آج ہمارے سامنے اسلام کی بقا کا مسئلہ نہیں ہے اسکی کی حفاظت کی ذمہ داری تو خود اللہ تبارک وتعالی نےلی ہے. آج ہمارے سامنے ملت اسلامیہ ھندیہ کی صحیح تشخص کی بحالی اور اسکی دینی وملّی پہچان کی حفاظت و بقا کا مسئلہ ہے.

   یہ چار چیزیں جو اس ایت کے اندر بتائی گئی ہےآج اسکو ہمیں تھامے رہنے کی ضرورت ہے. اسمیں پہیلی چیز صبر ہے اور اسی کے فورا بعد فرمایا "وَصَابِرُوا" صبر کی فضا پیدا کرو, صبر کا ماحول پیدا کرو, صبر کی تلقین کرو اور صبر کی ترغیب دو "وَ رابِطُوا" اور جمے رہو اپنے دین پر اپنے عقیدہ پر اپنے ایمان پر, سرحدوں کی حفاظت کرو اور اس پر جمے رہو. "وَاتَّقُواللہ" اللہ سے ڈرو اور احتیاط سے کام لو , اللہ کو حاضر وناظر سمجھ کر کام کیا کرو, لَعَلَّکُم تُفلِحُون  " تا کہ تم کامیاب ہو جاو.

   علماء لکھتے ہیں کہ"صابروا" سے مراد دشمن کے مقابلہ میں صبر اختیار کرنا دشمن سے مقابلہ کی تیّاری کو مرابطہ کہتے ہیں یعنی دشمنان اسلام سے مقابلہ کےلیے ہمیشہ تیّار اور مستعد رہو. حدیث پاک میں وضو میں اسباغ کرنے اور مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم بڑھانے کو بھی رباط کہا گیا ہے. رباط کی بہت بڑی فضیلت ائی ہے.

   صابروا کی حکمت حضرت مولانا علی میاں رح بیان کرتے ہیں کہ "اقوام وملل کی زندگی اور قوموں کے عروج زوال کے مسئلہ میں صرف انفرادی صبر و استقامت کافی نہیں ہوتی, اجتماعی صبر و استقامت اور ہمت واستقلال کی ایک عام فضاء اور ماحول کی ضرورت ہوتی ہے. تاکہ ایک فرد سے دوسرے فرد کی پشت پناہی ہو اور ایک دوسرے کو ایک دوسرے سے تقویت ملے ". اسلئے کہ تم ایک نہیں ہو بلکہ تم امت ہو، تمھارے لئے امت کے احکام ہیں،  تمھارے لئے ارشاد خداوندی ہے، تمھارے لئے فرمان نبوی ہے،  اسوہ رسول ہے،  تم اپنی مرضی کے خود مختار نہیں ہو کہ غصہ آیا جوش آیا کھڑے ہوئے،  پڑوسی کا گھر تھا غریب کا گھر تھا اسے جلادیا،  میرے بھائیو! غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے آگ نہیں لگائی جاتی غصہ ٹھنڈا کرنے کےلیے زیادہ حکیمانہ زیادہ مشفقانہ زیادہ مصلحت اندیشانہ اور مبصرانی طرز عمل اختیار کرنے پڑتے ہیں"

 یہ قران کا اعجاز ہے آج بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ آج ہی اتری ہے. "رابطوا" کے معنی آتے ہیں رباط اصل میں ایسی مامون ومحفوظ جگہ کو جہاں لوگ مل جل کر رہیں تم ایسےجمے رہو کہ تم ایک چھاونی معلوم ہو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو ,ان لوگوں کی طرح مت بنو،  انکی طرح حد سے تجاوز مت کرو، تم درندگی اختیار مت کرو ،  حقائق سے چشم پوشی اور ملک کے حالات کے وقت انکھیں بند کرلینا یہ تمھارا کام نہیں ہے.

   میرے عزیز دوستو! یکے بعد دیگرے کامیابی ملنا ایک ہی ساتھ کئی ریاستوں کا اقتدار ملنا یہ انکو دھوکہ میں نہ ڈالیں اور آپ بھی مایوس نہ ہو ارشاد باری ہے *(لَا یَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الذِینَ کَفَروُا فِی البِلَاد ۰ متاعُُ قَلِیل ثُمَّ ماْوٰھُم جَھَنَّم وَبِئْسَ المِھَاد۰)* اور ملک کے اندر کافروں کی یہ سرگرمیاں تم کو مغالطہ میں نہ ڈالیں یہ چند دن کی چاندنی ہے پھر انکا ٹھکانہ جھنم ہے اور وہ کیا ہی بری جگہ ہے. 

   علماء لکھتے ہیں! کافروں کا وقتی غلبہ سے مسلمان متاثر نہ ہو اور اسکو عندللہ مقبولیت کی علامت نا سمجھیں.مزید لکھتے ہیں .....مادّی نعمتوں کا حصّہ دار ہونا کہیں تجھے اس دھوکہ میں نہ ڈالے کہ انکی حالت واقع میں قابل وقعت اور مستحق احترام ہے یہ دھوکا اتنا عام ہے کہ بہت زیادہ لوگ اس دھوکہ میں پڑے ہیں.

   لیکن مسلمانوں! کامیابی تمھارے ہی مقدر میں ہے اگر تمھارا ایمان پختہ ہے اور کچھ لے اٹھنے کا عزم ہے تو یہ (ملک کے موجودہ حالات اور انکی اکثریت) بھی تمھارے لئے رحمت ہے. اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہے کہ اللہ عزّوجل نے انکو ہم پر مسلط کیا ہے ہمیں سنبھلنے کے لیے ہم کو خواب غفلت سے جگانے کےلیے اگر تم تقوی اختیار کروگے تو یہ حالات ختم ہو جائینگے اور آخرت میں بھی تم فلاح پاوگے .

   شروع میں جو ایت میں نے لکھی جس میں چار چیزوں کا حکم تھا- حضرت مولانا علی میاں  فرماتے ہیں کہ اس ایت کو ہم اپنے دل پر لکھیں لیں "ہم اور سب لوگ قران کو اللہ کا معجزہ اور اللہ کا کلام سمجھتے ہیں لیکن یہ سب حقیقت نہیں اور اس حقیقت کو نہ جاننے سے کوئی مواخذاہ نہیں ہوگا اس لئے علم درجہ ہوتے ہیں کہ قران مجید کلی حیثیت سے بھی معجزہ ہے جزوی حیثیت سے بھی معجزہ ہے اسکی ایک ایک ایت معجزہ ہے - یہ ہمارا ایمان ہے کہ قران مجید معجزہ ہے وہ مختلف زمانوں میں مختلف حالات میں مختلف طریقوں سے واضح ہوتا ہے " -

   اس ایت کو ہم اپنی ذھن میں لکھ لیں اور اللہ توفیق دے تو یہ ایت ہر زمانہ کےلیے پیغام رکھتی ہے اور خاص طور پر ملک کے موجودہ حالات میں ایسا معجزہ معلوم ہوتا ہےکہ اسی زمانہ کےلیے یہ ایت اتری ہے اور ان ہی کو خطاب کیا جا رہا ہے..

   اے مسلمانوں! تم کو اس صبر ازما حالات سے نکلنے کےلیے ایک ہی راستہ ہے وہ ہے دعوت کا کام اور پیام انسانیت کا کام دعوت کےلیے راستہ ہموارکرنا  ہے بلکہ ایک اعتبار سے دعوت اسکا پہلا  زینہ ہے حضرت مولا علی میاں رح فرماتے تھے اس ملک کو اسپین بنانے کی تیّاری کی جاچکی ہے اگر مسلمان سبق حاصل نہ کریں تو ہم خطرے میں ہیں اور اس خطرے کو میری آنکھیں دیکھ رہی ہے- اب بھی موقع ہے دعوت کے تمام راستے بند نہیں ہوئے ہیں- اللہ کے وہ دن آنے سے پہلے  خواب غفلت سے اُٹھو ایک عزم لے کر بیدار ہو جاو-

   حالات کو دیکھ کر مت سوچو کہ اسلام نعوذ باللہ ختم ہو جائے  گا اسلام تو ختم ہونے کے لیے آیا ہی نہیں ہے- مسئلہ مایوسی کا نہیں ہے مسئلہ یہ ہے کہ  یہ سب کچھ ہوتے ہوئے  زندگی میں تبدیلی نہیں لا رہے ہیں ۔

   ہم مدارس کے پیغام کو مدارس کی چہار دیواری تک نہیں رکھنا ہے بلکہ اسکی روشنی سے اپنے دل کو سجا کر پورے عالم کی روشنی کا انتظام کرنا ہے ہمیشہ کھلے دروازے  سے داخل ہونا ہے اور اجازت لے کر داخل ہوناہے آپ مہمان ہونگے اور مہمان کا اکرام ہوتا ہے اگر بند دروازوں کو  کھولنے کی کوشش کروگے تو فساد برپا ہوگا اور آپ کا  اکرام نہیں ہوگا اللہ تعالی ہم سبھوں کو توفیق عطا فرمائیں۔

ایک نظر اس پر بھی

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...

تبلیغی جماعت اور اس کے عالمی اثرات ..... از: ضیاء الرحمن رکن الدین ندوی (بھٹکلی)

​​​​​​​اسلام کا یہ اصول ہے کہ جہاں سے نیکی پھیلتی ہو اس کا ساتھ دیا جائے اور جہاں سے بدی کا راستہ پُھوٹ پڑتا ہو اس کو روکا جائے،قرآن مجید کا ارشاد ہے۔”تعاونوا علی البرّ والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان“

اپنے روزوں کی شیطان سے حفاظت کیجیے ..................... آز: ڈاکٹر سراج الدین ندویؔ

شیطان ہر انسان کے ساتھ لگا ہے۔اس نے اللہ تعالیٰ کو چیلینج دے رکھا ہے کہ میں تیرے بندوں کو راہ راست سے بھٹکاؤں گا۔حضرت آدم ؑ کے ساتھ شیطان کو بھی زمین پر اتارا گیا تھا۔اس دن سے آج تک ابلیس و آدم ؑکی کشمکش جاری ہے۔ابلیس کئی طرح سے انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔وہ انسان کو گناہ کی ...

قربانی: رسم سے آگے ................... آز: کامران غنی صباؔ

اسلام کی کوئی بھی عبادت صرف رسم نہیں ہے۔ قربانی بھی ایک عظیم عبادت ہے جس میں بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ افسوس کہ ہم میں سے بیشتر لوگ یا تو ان حکمتوں کو سمجھتے نہیں یا سمجھتے بھی ہیں تو انہیں اپنی زندگی میں اتارنے کی کوشش نہیں کرتے۔

عشرۂ ذی الحجہ میں عبادت کا خاص اہتمام کریں، قربانی شعائر اسلام میں سے ہے! مرکز تحفظ اسلام ہند کے آن لائن ہفت روزہ کانفرنس سے مفتی ہارون ندوی اور مولانا احمد ومیض ندوی نقشبندی کا خطاب!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء جلگاؤں کے صدر اور وائرل نیوز کے ڈائریکٹر حضرت مولانا مفتی ہارون ندوی صاحب نے فرمایا کہ قربانی اہم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے۔اسی لئے ...

زکاۃ اسلام کا خوب صورت معاشی نظام ................ از: خورشید عالم داؤد قاسمی

زکاۃ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ وہ ایک ایسا کمیاب نظام ہے، جو فقیروں کی ترقی کا ضامن اور مسکینوں کی خوش حالی کا کفیل ہے۔زکاۃ اسلام کا ایسا اہم نظام ہے کہ اس کے ذریعے سماج سے غربت کا خاتمہ بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے کہ اس سے امیروں اور فقیروں کے درمیان محبت ...

لیلۃ القدر؛ہزار مہینوں سے افضل رات۔۔۔۔ از: عبدالرشیدطلحہ نعمانیؔ

    اگر دنیا کے کسی سوداگرکو یہ معلوم ہو جائے کہ فلاں مہینے اورتاریخ کوہمارے قریبی شہر میں ایک میلہ لگنے والا ہے؛جس میں اتنی آمدنی ہو گی کہ ایک روپیہ کی قیمت ہزارگنا بڑھ جائے گی اور تجارت میں غیرمعمولی نفع ہوگا،تو کون احمق ہوگا جو اس زریں موقع کو ہاتھ سے جانے دے گا؟اور اس سے ...