بھٹکل میں آننت کمار ہیگڈے نے محکمہ جنگلات کے آفسران کو لیا آڑے ہاتھ؛ قانون کا سبق پڑھ کر آنے کی دی ہدایت؛ گرام فوریسٹ حق کمیٹی کے تعلق سے بیداری پیداکرنے کا حکم

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 27th May 2017, 1:08 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل:26/مئی (ایس اؤنیوز) آتی کرم  زمینات سے کسی کو خالی کرانا، درخت کاٹنے سے روکنا ، روڈ کی توسیع کرنے پر اُسے روکنے کی کوشش کرنا یہ  سب کام محکمہ فوریسٹ کا نہیں ہے، محکمہ فوریسٹ کو کوئی اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ کسی کو روکے ۔ یہ اختیار صرف گرام فوریسٹ حق کمیٹی کو دیا گیا ہے اور وہی کمیٹی ان تمام اُمور کی ذمہ دار ہے۔ یہ بات اُترکنڑا رکن پارلیمان آننت کمارہیگڈے نے کہی۔ انہوں نے محکمہ فوریسٹ کے ذمہ داران سے سوال کیا کہ آخر وہ ہوتے کون ہیں جو گرام فوریسٹ حق کمیٹی کے کرنے کے کام کو انجام دیں ؟ کیا آپ نے قانون پڑھا ہے ؟  جائو پہلے قانون پڑھ کے آئو۔  آننت کمارہیگڈے بھٹکل تعلقہ پنچایت  ہال میں جمعہ کی شام کو بھٹکل تعلقہ کے تمام آفسران اور محکمہ کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ میں گفتگو کرنے کے دوران محکمہ جنگلات کے آفسران پر برس رہے تھے۔

انہوں نے گرام فوریسٹ حق کمیٹی کے تعلق سے مفصل معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں منظورشدہ ایس سی /ایس ٹی دیگر طبقات قانون 2006کے مطابق گرام فوریسٹ حق کمیٹی کو گرام پنچایت سے زیادہ بااختیار بنایا گیا ہے۔ گرام فوریسٹ حق کمیٹی ایک دستوری کمیٹی ہے ،جس کو گرام فوریسٹ کے متعلق تمام اختیارات دئیے گئے ہیں۔ کسی بھی دیہات کے فوریسٹ کے متعلق تمام فیصلے اسی کمیٹی کو کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔حتیٰ کہ گرام پنچایت حدود میں فوریسٹ زمین اور جگہ کے متعلق  فیصلے بھی یہی گرام فوریسٹ حق کمیٹی کو کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ 

 مرکز ی حکومت سے منظورشدہ منصوبوں کے ترقیاتی جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آننت کمار ہیگڈے  نے محکمہ فوریسٹ کے ذمہ داران کو  آڑے ہاتھ لیتے ہوئے  کہا کہ  گرام فوریسٹ حق کمیٹی کو پارلیمنٹ کی طرف سے جو اختیارات دئیے گئے ہیں اس کامطالعہ کریں اور عوام کو اس کی صحیح جانکاری دیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ کسی درخت کوکاٹنے یا  سڑک کی تعمیر و توسیع وغیرہ کی اجازت دینے کی ذمہ داری بھی اسی  کمیٹی کے اختیار میں ہوتا ہے ، جبکہ  محکمہ فوریسٹ کا کام صرف نگرانی کرنا ہے ۔آننت کمار ہیگڈے نے مزید واضح انداز میں بتایا کہ کسی بھی اتی کرم جگہوں اور درختوں کے کاٹنے سے روکنے کا محکمہ فوریسٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے۔

میٹنگ میں موجود کچھ ممبران نے جب رکن پارلیمان کو بتایا کہ بھٹکل میں اس طرح کی کوئی کمیٹی بنائی ہی نہیں گئی ہے تو  رکن پارلیمان کا پارہ مزید چڑھ گیا، انہوں نے کہا کہ  فوریسٹ حق کمیٹی بنانا دستوری حق ہے، اور اگر اس طرح کی کمیٹیاں یہاں نہیں بنائی گئی ہے توسوشیل ویلفئیر ڈپارٹمنٹ اور محکمہ جنگلات کا یہ چھوٹا جرم نہیں ہے، بلکہ بہت بڑا جرم ہے، اس طرح کی کمیٹیاں بنانے کی ذمہ داری سوشیل ویلفئیر ڈپارٹمنٹ ، محکمہ جنگلات اور روینیو ڈپارٹمنٹ کی ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگلے چند دنوں کے اندر یہ کام ہوجانا چاہئے نہ ہونے کی صورت میں وہ سخت کاروائی کریں گے۔

آننت کمار ہیگڈے نے مختلف محکمہ جات کے آفسران کو مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی اسکیموں کے متعلق سوالات کئے اور اُن کا بھرپور کلاس لیا۔ جن آفسران کے جوابات اطمینان بخش تھے، وہ آسانی کے ساتھ چھوٹ گئے، البتہ اُن آفسران کے انہوں نے پسینے چھڑوادئے جو  درکار معلومات فراہم کرنے سے قاصر تھے۔

انہوں نے اسکیموں کے تعلق سے واضح کیا کہ اگر کوئی آفسر سیاسی دبائو میں آکر مستحقین کو منتخب کرتے ہیں اور سیاسی دبائو میں آکر سرکاری امداد فراہم کرتے ہیں تو اُن کے خلاف سخت کاروائی کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی سرکاری اسکیم کے تحت کسی بھی  مستحقین کا انتخاب گرام سبھا میں ہی ہونا چاہئے، انہوں نے متنبہ کیا کہ مستحقین کے انتخاب کے لئے مقامی رکن اسمبلی کی  کسی طرح کی کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ایسے ایک معاملے میں عدالت کی جانب سے  حکم امتناعی جاری کی گئی ہے، جس کو دھیان میں رکھ کر کام کرنا  افسران کے لئے بہتر ہوگا۔ انہوں نے زرعی محکمہ کے افسران کو ہدایات دیں کہ وہ یہاں کی زمین کی مناسبت سے بیجوں کی تقسیم کریں۔ مرکزی حکومت امداد دینے کے لئے تیار ہے ، اسکول کے ٹائلیٹ کی صفائی کے لئے زیادہ زور دیں۔ سائنس اور ریاضی میں کمزور طلبا کو آگے بڑھانے کے لئے اقدامات کریں۔

بھٹکل میں 2004سے 110کے وی مرکز کی مانگ بغیر کسی حل کے یوں ہی باقی رہنے پر ہیسکام انجنئیر منجوناتھ سے جانکاری لینے کے بعد رکن پارلیمان نے کہاکہ یہاں جادو کی چھڑی سے سب حل کرنے کی تشہیر کی جارہی ہے لیکن  یہاں کوئی حل نظرنہیں آرہا ہے، انہوں نے  رکن اسمبلی منکال وئیدیا کی کوششوں پرسخت تنقید کرتے ہوئے ہیسکام سے وضاحت طلب کی ۔ آننت کمار ہیگڈے کے مطابق مرکزسے بھرپور امداد دی جارہی ہے لیکن ریاستی حکومت اپنی تشہیر بازی میں مصروف ہے۔

میٹنگ میں ضلع پنچایت ممبر ناگما ماستی گونڈا، تعلقہ پنچایت ممبر پاشورناتھ جین، ہنومنت نائک، مالتی موہن دیواڑیگا، سلوچنا نائک، تحصیلدار وی این باڈکر سمیت مختلف محکمہ جات کے آفسران  موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔