بابری مسجد انہدام معاملہ: اڈوانی، جوشی، اوما کی عدالت میں پیشی، طے ہوں گے الزامات
لکھنؤ،29؍مئی(ایجنسی) بابری مسجد انہدام معاملہ میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت کئی سینئر بی جے پی رہنماؤں کے خلاف اب سے کچھ دیر بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں الزامات طے ہوں گے۔ تمام لیڈران کورٹ پہنچ چکے ہیں۔ اس سے پہلے، یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے لکھنؤ کے وی وی آئی پی گیسٹ ہاؤس جاکر اڈوانی اور دیگر بی جے پی لیڈروں سے ملاقات کی۔ یوگی نے یہ ملاقات ایسے وقت میں کی ہے جب وہ ایک دن بعد ہی ایودھیا جاکر رام للا کا درشن کریں گے۔ دہائیوں بعد ایسا کرنے والے وہ پہلے سی ایم ہوں گے۔ مانا جا رہا ہے کہ یوگی آنے والے وقت میں ایودھیا سے الیکشن بھی لڑ سکتے ہیں۔ وہیں، نائب وزیراعلی کیشو پرساد موریہ بھی بی جے پی لیڈروں سے ملنے کے لئے گیسٹ ہاؤس پہنچے۔ کورٹ کی کارروائی 11 بجے شروع ہونے والی تھی، لیکن اس میں تاخیر ہو گئی۔ کورٹ کے احاطے میں سیکورٹی کے بھاری انتظامات کئے گئے تھے۔ متعلقہ فریقوں کے علاوہ کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ذرائع ابلاغ کو بھی کورٹ کے احاطے سے باہر ہی رپورٹنگ کی اجازت تھی۔
کیا ہے معاملہ:1992 میں بابری مسجد گرانے کو لے کر دو معاملے درج کئے گئے تھے۔ ایک کیس (کیس نمبر 197) کار سیوکوں کے خلاف تھا جبکہ دوسرا کیس (کیس نمبر 198) منچ پر موجود رہنماؤں کے خلاف۔ کیس نمبر 197 کے لئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اجازت لے کر ٹرائل کے لئے لکھنؤ میں دو اسپیشل کورٹ بنائے گئے جبکہ 198 کیس رائے بریلی میں چلایا گیا۔ کیس نمبر 197 کی تحقیقات سی بی آئی کو دی گئی جبکہ 198 کی تحقیقات یوپی سی آئی ڈی نے کی تھی۔ کیس نمبر 198 کے تحت رائے بریلی میں چل رہے معاملے میں رہنماؤں پر دفعہ 120 بی نہیں لگائی گئی تھی لیکن بعد میں مجرمانہ سازش کی دفعہ شامل کرنے کی کورٹ میں عرضی لگائی۔ کورٹ نے اس کی اجازت دے دی۔
ذرائع کے مطابق، ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کہا گیا کہ رائے بریلی کیس کو بھی لکھنؤ لایا جائے۔ ہائی کورٹ نے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ کیس ٹرانسفر نہیں ہو سکتا کیونکہ اصول کے تحت 198 کے لئے چیف جسٹس سے منظوری نہیں لی گئی۔ اس کے بعد رائے بریلی میں چل رہے کیس میں اڈوانی سمیت دیگر رہنماؤں پر سازش کا الزام ہٹا دیا گیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے 20 مئی 2010 کے آرڈر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ اس فیصلے کو سی بی آئی نے 2011 میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ چیلنج کرنے میں آٹھ ماہ کی تاخیر کی گئی۔ سپریم کورٹ نے 19 اپریل کو سی بی آئی عدالت سے کہا تھا کہ وہ معاملے میں ملزمان کے خلاف سازش کے الزام بھی جوڑے۔
اس سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے سینئررہنما لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی آج اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے لئے روانہ ہوگئے ۔ دونوں کو لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں بابری مسجد انہدام معاملہ میں پیش ہونا ہے ۔ اجودھیا میں چھ دسمبر1992 کو بابری مسجد انہدام معاملہ میں مسٹر اڈوانی اور جوشی کے علاوہ پارٹی کی ایک اور سینئر رہنما اوما بھارتی کو بھی سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں پیش ہونا ہے۔ مسٹر اڈوانی سمیت بارہ لوگوں پر الزامات طے ہونے ہیں ۔ الزام طے ہونے کے وقت عدالت میں ملزم کا موجود رہنا ضروری ہوتا ہے۔
مسٹر اڈوانی ،مسٹر جوشی ،محترمہ بھارتی ، بی جے پی رکن پارلیمان ونے کٹیار، وشو ہندو پریشد کے لیڈر وشنو ہری ڈالمیا اور سادھوی رتنبھرا کو گزشتہ 26مئی کو عدالت میں پیش ہونا تھا، لیکن عدالت کی کارروائی شروع ہوتے ہی ان کے وکیل نے حاضری سے معافی کی درخواست دیدی ۔ خصوصی عدالت کے جج سریندر کمار یادو نے حاضر ی سے معافی تو دیدی تھی لیکن 30مئی یعنی آج انھیں ہر حال میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
سی بی آئی نے بابری مسجد انہدام میں سازش سے متعلق الزام سے 2001میں بری کردیا تھا۔2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی سی بی آئی عدالت کے حکم کو صحیح مان لیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے گزشتہ 19اپریل کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کو سازش کے الزام میں بھی مقدمہ چلانے کا حکم دیدیا۔