توفیق کا جیل میں قتل کیا گیا ہے ؛ توفیق کے والد اور دیگر اہل خانہ کا پولس پر سنگین الزام؛ ڈی سی اور ایس پی کو میمورنڈم؛ انصاف کا مطالبہ
کاروار:22/جون (ایس اؤنیوز) میرے بیٹے کو جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر اُس کا جیل کے اندر ہی قتل کیا گیا ہے، جو بھی پولس آفسر اور اہلکار اس قتل میں ملوث ہیں، اُن کے خلاف فوری قانونی کاروائی کی جائے اور ہمیں انصاف دلایا جائے۔ یہ بات ہوناور تعلقہ کے اُپنّی دیہات کے رہنے والے محمد حنیف نے کاروار ڈی سی دفتر میں تحصیلدار کو میمورنڈم پیش کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے پولس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ پولس نے اُس کے اوپر جس طرح کا ظلم ڈھایا ہے، اُسی کی وجہ سے اُس کی موت واقع ہوئی ہے۔
ڈی سی دفتر میں ڈپٹی کمشنر کی غیر موجودگی میں تحصیلدار کو میمورنڈم سونپتے ہوئے محمد حنیف نے بتایا کہ 6اگست 2016کو جھوٹا کیس عائد کرکے 23 سالہ اُن کے بیٹے توفیق کوکاروار پولس نے گرفتارکیا تھا، تین دن بعد یعنی 9/ اگست کو پولس نے اُنہیں (محمد حنیف کو) فون کرکے بتایا کہ توفیق کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جب محمد حنیف اسپتال میں بیٹے کو دیکھنے پہنچے تو توفیق کی حالت بہت بری تھی، اُس نے چھاتی اور گردے کے اطراف شدید درد ہونے اور پولس کی جانب سے تھرڈ ڈگری کا استعمال کئے جانے کی جانکاری دی۔ محمد حنیف کے مطابق 23سال تک نہ صرف اسپتال بلکہ ڈاکٹر کا منہ نہ دیکھنے والا میرابیٹا گرفتاری کے صرف تین دن بعد ہی اسپتال میں نازک حالت میں پایا جاتاہے تو اندازا لگایا جاسکتاہے کہ جیل میں پولس نے اس پر کس طرح کا ظلم ڈھایا ہوگا۔
محمد حنیف کے مطابق اُس کے بعد سے توفیق کو کئی بار اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ داخل کرانے کے تین چار دن بعد یا ایک ہفتہ بعد اُسے جیل میں منتقل کیا جاتا تھا، بعد میں پھر اُسے اسپتال میں بھرتی کیا جاتا تھا، پولس نے اُس پر ایسا ظلم ڈھایا کہ اُس کے منہ سے خون جاری تھا، کانوں سے خون آتا تھا، یہاں تک کہ اُس نے کئی بار خون کی اُلٹیاں کیں، مسلسل ٹارچر کے بعد برائے نام علاج کے لئے استپال میں داخل کیاگیا اور پولس کے اسی ظلم کی وجہ سے ہبلی کیمس اسپتال میں اُس کی موت واقع ہوگئی۔ محمد حنیف نے مطالبہ کیا کہ جو بھی پولس اہلکار بیٹے پر ظلم ڈھانے میں ملوث ہیں،ا ُنہیں فوری گرفتار کیا جائے اور اُس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ اس تعلق سے انہوں نے ڈی سی کی غیر موجودگی میں تحصیلدار کو میمورنڈم پیش کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
بعد میں محمد حنیف اور اہل خانہ نے ضلعی ایس پی آفس پہنچے ، مگر وہاں بھی ایس پی کی غیر موجودگی کو دیکھتے ہوئے ڈی وائی ایس پی کو میمورنڈم سونپا اور انصاف کی مانگ کی۔ اس موقع پر محمد حنیف کے ہمراہ اُن کا دوسرا بیٹا، دو بیٹیاں، داماد اور دیگر قریبی رشتہ دار موجود تھے۔
خیال رہے کہ اُپنّی کے 23 سالہ محمد توفیق کو ایک نابالغہ کے ساتھ ریپ کرنے کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، وہ قریب نو ماہ سے کاروار جیل میں بند تھا، جبکہ اسی عرصہ میں 9/ جون کو ہبلی کیمس اسپتال میں اس نوجوان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ نوجوان کی موت پر نہ صرف پورا خاندان بلکہ پورے اُپنّی دیہات کے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے اور جیل میں بند نوجوان کی موت پر سوالات کھڑے کئے جارہے ہیں۔
اس سے قبل اسی نیوز کےتعلق سے شائع رپورٹ:
عدالتی تحویل میں کاروار میں قید ہوناور کے نوجوان کی موت ؛ گھر والوں کا پولیس پر ٹارچر کا الزام