بنگلورو،9؍ستمبر(ایس او نیوز) مرکزی حکومت نے آخر کار ریاستی حکومت کے شدید دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ایرو انڈیا ایر شو 2019کا اہتمام بنگلور میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی وزارت دفاع کی طرف سے آج یہ اعلان کیا گیا۔
اس اعلان کے مطابق شہر میں 20تا24 فروری ایرو انڈیا ایر شو پانچ دنوں کے لئے منعقد کیا جائے گا۔ یلہنکا ایر بیس میں ہونے والی اس پانچ روزہ نمائش کے دوران بارہ مرتبہ فضائی کرتب دکھائے جائیں گے۔
بتایاجاتا ہے کہ مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتارامن نے آج محکمۂ دفاع کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد طے کیا کہ امسال ایرو انڈیا ایر شو کا اہتمام بنگلور میں ہی کیا جائے۔اب جبکہ مرکزی وزارت دفاع کی طرف سے منظوری مل چکی ہے، مرکزی ایجنسیوں اور ریاستی حکومت کی طرف سے ایر شو کی تیاریاں کافی زور وشور سے شروع ہوں گی۔اس سے پہلے یہ کوشش کی گئی تھی کہ ایر و انڈیا ایر شو کو بنگلور سے منتقل کرکے لکھنؤ میں منعقد کیا جائے، اس کے لئے لکھنؤکے بخشی تالاب ایر بیس کا بھی انتخاب کرلیا گیاتھا، تاہم اس سلسلے میں قطعی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
ایر شو کے لکھنؤ میں اہتمام کی خبروں کے بعد وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے خود مرکزی وزراء سے ملاقات کرکے گزارش کی تھی کہ ایر شو کو بنگلور سے باہر منتقل نہ کیا جائے، تاہم اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی طرف سے کسی طرح کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تھی۔ آج مرکزی وزارت دفاع کی طرف سے ایر شو کو بنگلور میں ہی منعقد کرنے کے اعلان کے بعد طے ہوچکا ہے کہ ایر شو کا اہتمام بنگلور میں ہی ہوگا۔
ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا، مرکزی وزیر اننت کمار اور دیگر نے بھی یہ تیقن دلایاتھاکہ ایر شو کا اہتمام بنگلور میں ہی ہوگا۔ ان لوگوں نے مرکزی حکومت کو باور کروایا کہ ایر شو بنگلور کی ساکھ ہے۔ اسے کسی بھی حال میں بنگلور سے باہر نہ لے جایا جائے۔اننت کمار اور سدانند گوڈا نے اس سلسلے میں خود نرملا سیتارامن سے ملاقات کرکے زور دیاتھاکہ ایر شو کا اہتمام بنگلور میں ہی کیا جائے۔
مرکزی وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ہربار کی طرح اس بار بھی اس ایر شو میں جاپان، امریکہ، جرمنی، فرانس، اسرائیل، اور دیگر دفاعی طور پر ترقی پذیر ممالک کی فضائی کمپنیاں اس ایر شو میں شامل ہوں گی، ایر شو کے دوران ہندوستانی فضائیہ کے علاوہ بیرون ممالک سے آنے والی مختلف کمپنیوں کے طیاروں کی اڑانوں کے کرتبوں سے محظوظ کرایا جائے گا۔اس ایر شو کے دوران ہندوستان اور مختلف ممالک کے درمیان دفاعی معاہدے متوقع ہیں۔