شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بھٹکلی خواتین کا عظیم الشان احتجاج : ہزاروں برقعہ پوش خواتین نے نعرے لگائے کہ کاغذ نہیں دکھائیں گے
بھٹکل:6؍فروری(ایس اؤ نیوز) مجوزہ این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے سیاہ قوانین کے خلاف ملک گیر سطح پر مظاہرے، احتجاجات جاری ہیں، ملک کی 50فی صد سے زائد آبادی سڑکوں پر ان سیاہ قوانین کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہے، مستقبل میں یہ جدوجہد مزید تیز ہوگا۔ اس بات کا عندیہ مہاراشٹرا بہوجن کرانتی مورچہ مہیلا کی کنوینر محترمہ پرتیبھا اُبھالے نے دیا۔
قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی زیر سرپرستی بھٹکل انجمن میدان میں منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں موصوفہ خطاب کررہی تھی۔ وی دی پیوپل آف انڈیا کے بینر تلے منعقدہ اجلاس میں مہمان خصوصی کے طورپر برقعہ پوش خواتین کے جم ِ غفیر سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے مرکزی حکومت کی کڑی تنقید کی اور کہاکہ مرکزی حکومت کو سی اے اے قانون کی حمایت کے لئے چار ہفتوں کی مہلت ملی ہے،لیکن بی جےپی ملک کی یک جہتی اور بھائی چارگی کو برباد کرکے انتشار پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے حکومت کا یہ کہہ کر شکریہ ادا کیا کہ فرقہ پرستوں کی وجہ سے ملک کی اقلیت، ایس سی ، ایس ٹی ، اوبی سی اور آدی باسی طبقات کو متحد ہونے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حزب مخالف مرگئی ہے، ملک کی خواتین حزب مخالف کا کردار ادا کررہی ہیں۔ خواتین کی جدوجہد کو دیکھ کر ہی امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں فی الحال این آر سی نہیں ہونے کا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد یہیں نہیں رکے گی ، دیہات سے دلی تک ہماری جدوجہد مضبوطی کے ساتھ جاری رہے گی۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ ملک کو ہندوستان کہنے کے بجائے بھارت کہیں، مزید بتایا کہ ہندوستان کہنے سے آر ایس ایس کے ایجنڈے کی حمایت ہوتی ہے، اس لئے آج سے ہر ایک شہری کے لئے ضروری ہے کہ وہ بھارت کہیں۔
بنگلورو سے تشریف فرما مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ممبر آصفہ نثارنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا میں اسلاموفوبیا پیدا کرکے عوام میں خوف پیدا کیا جارہاہے، بھارتیوں کو ہندومسلم میں تقسیم کیا جارہاہے، انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ جو کوئی سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جدوجہد کررہاہے ہم اس کے ساتھ ہیں۔ بیدر کے شاہین اسکول کی استانی اور خاتون سرپرست پر جھوٹا مقدمہ دائر کرنے کو شرمناک کہتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایاکہ کلڈکا پربھاکر بھٹ کے اسکول میں جب بابری مسجد کو منہدم کرنے کا ناٹک دکھایا گیا تھا تو اُس کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا، جبکہ بیدر میں شاہین اسکول میں شہریت قانون کی مخالفت کو ایک ناٹک کے طور پر پیش کرنے پر ملک سے غداری کا معاملہ درج کیا گیا ہے اور ایک بچی کی والدہ سمیت ٹیچروں کو جیل میں بند کیا گیا ہے ۔منگلورو سے تشریف فرما سمیہ حمید اللہ نے کنڑا زبان میں خطاب کرتے ہوئے جلسے میں شریک تمام خواتین سے اپیل کی کہ وہ ناانصافی کے خلاف ڈٹ کر آواز بلند کریں اور احتجاج کرنے کا حلف لیں۔انہوں نےکہا کہ ہمیں کھانے پینے اور زندہ رہنے کا کوئی خوف نہیں ہے ، یہ سب اللہ کے حوالے ہے،لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو ناانصافی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔
احتجاجیوں نے آزادی آزادی کے نعروں کے ساتھ ساتھ کاغذ نہیں دکھائیں گے کے بھی نعرے لگائے۔
جلسے میں حاضرین کو بھارتی دستور کی تمہید کی خواندگی کرائی گئی ۔ ساجدہ انجم نے افتتاحی کلمات پیش کئے رفیدہ عزیز الرحمن رکن الدین نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا،بریرہ محتشم نے نظامت کی ، نبیرہ محتشم نے شکریہ اداکیا۔ زہرہ بتول ، صبیحہ کوڑا، فرحت قاضیا ، نصرت وغیرہ ڈائس پر موجود تھیں۔ قومی ترانے کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا۔ احتجاج میں بھٹکل اور نواحی علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں خواتین شریک تھیں ۔ دور دراز سے آئی خواتین کے لئے سواری کا بہترین انتظام کیا گیا تھا۔
پروگرام کے اختتام پر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے احتجاجی اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین کی شرکت پر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا، اسی طرح پروگرام کو بہترین انداز میں آرگنائز کرنے کے لئے جن جن خواتین اور دیگر ذمہ دارا حضرات نے سرگرم ہوکر اپنی خدمات انجام دیں، اُن سبھوں کا بھی شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مجلس اصلاح و تنظیم کی جانب سے شہریت قانون کے خلاف خواتین کا یہ پہلا احتجاجی مظاہرہ ہے اور جب تک سیاہ قوانین کو واپس نہیں لیا جائے گا، آئندہ بھی اسی طرح کے مظاہرے اور بیداری پروگرام منعقد ہوں گے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ بھی خواتین کی جانب سے تنظیم کو بھرپور تعاون ملے گا۔