ہر میدان میں ناکام ریاستی حکومت تعلیمی میدان میں بھی مکمل فیل: آن لائن تعلیم کے فریب سے طلبا اور والدین کی حفاظت کرنے یوٹی قادر کی صلاح
منگلورو: 14؍جون (ایس اؤ نیوز) کسی بھی معاملےمیں واضح پالیسی اپنانے میں ناکام ریاستی حکومت تعلیمی معاملات میں بھی پوری طرح ناکام ہوچکی ہے اس بات کا الزام مینگلور کے رکن اسمبلی یوٹی قادر نے لگایا ہے۔
پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے یوٹی قادر نے کہاکہ ریاست میں وزیر تعلیم اور محکمہ تعلیم کے درمیان کوئی تال میل نہیں ہے، اسکول اور کالجوں کی دوبارہ شروعات کو لےکر پیچیدگی کاشکار ہیں، کوئی مناسب فیصلہ نہیں لیاجارہاہے، آن لائن تعلیم کو لے کر ہردن ایک نیابیان دیاجارہاہے۔ طلبا اور والدین کے دلوں میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے ریاستی حکومت کو صلاح دی کہ وہ رائے عامہ کو ترجیح دے ، امتحانات کو لے کر بار بار اپنے بیان کو بدل کر پیچیدگی پیدا نہ کریں، پہلے امتحان کے متعلق حتمی فیصلہ لیں، اس کے بعد امتحانات کا سامنا کرنے والے طلبا کے لئے مناسب انتظامات کریں ، اس کے بعد آن لائن تعلیم کے متعلق صحیح فیصلہ لیں۔
یوٹی قادر نے حکومت کولتاڑتےہوئے کہاکہ اگر حکومت آن لائن تعلیم جاری کرتی ہے تو جن طلبا کے پاس موبائیل نہیں ہے وہ کیسے تعلیم کریں؟آن لائن تعلیم کو لازمی قرار دیاجاتاہے تو غریب بچوں کی ذہنی حالت کیا ہوگی؟ ہر ایک اسمارٹ فون لینے کی سکت نہیں رکھتا، چند ایک تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں ، اور کئی لوگ اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھےہیں، تعلیمی ادارے بھی مشکلات میں پھنس گئے ہیں ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس سلسلے میں توجہ دے اور مسائل کو حل کرے۔
یوٹی قادر نے کہا کہ ایس ایس ایل سی امتحانات کے انعقاد کا فیصلہ لینے والی ریاستی حکومت ضروری پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کرتےہوئے طلبا سمیت اساتذہ کی حفاظت کو ترجیح دیں۔ ہر امتحان کے بعد امتحانی مراکز کے کمروں کا سانی ٹائزیشن کریں اور اس کی ذمہ داری مقامی میونسپالٹی کے بجائے محکمہ صحت عامہ کو سونپنے کی صلاح دی۔
ریاستی حکومت نے پانچویں تک تو آن لائن تعلیم پر پابندی عائد کی ہے لیکن وہیں آن لائن کوچنگ، ایپ وغیرہ کے متعلق کارروائی کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ اگر حالات نہیں سدھرے تو اسکول اور کالج ایسے کارپوریٹ کمپنیوں کے ایپ کے ذریعے آن لائن تعلیم شروع کئے جانے کاخدشہ ہے۔ حکومت کیا کررہی ہے سمجھ نہیں پارہے ہیں ابھی تک نصابی کتب شائع کرواکے اسکولوں کو بھیج دینا تھا۔اور نصاب میں کمی کرتےہوئے اسکولوں کی شروعات کے لئے منصوبہ تشکیل دیاجانا چاہئے تھا، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔