سرسی میں شرح سے زائد سود وصولی پر پولس افسران کے ساتھ قرض داروں کی میٹنگ : مسلم عورتوں کی خاصی شرکت پر سوال
سرسی:15؍نومبر(ایس اؤ نیوز) شہر میں مائیکرو فائنانس کے نام پر غریب ،مجبور وبے سہارا افراد کا استحصال کرنےو الی کمپنیوں کے خلاف قرضہ دار قرض ادا کرنے سے لاچاری ظاہر کرنےپر سرسی کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر ایشور اُلاّگڈی نے پولس افسران کو ہدایات جاری کرتےہوئے کہاکہ کمپنی افسران اور قرض داروں کے ساتھ میٹنگ کرتےہوئے معاملے کا حل نکالیں۔
گزشتہ کئی دنوں سے مائیکرو فائنانس اور دیگر معاشی لین دین اداروں کی طرف سے عورتوں کے گروپ بنا کر انہیں قرض دے کر بہت زیادہ سود وصول کرنےکی شکایات موصول ہورہی تھیں ، جن میں خاص کر مسلمان عورتیں بھی زیادہ تعداد میں ملوث ہونےکی جانکاری ملی ہے۔ اسسٹنٹ کی ہدایات پر سرسی پولس افسران نے تھانہ ہال میں قرضہ داروں اور کمپنی افسران کے ساتھ میٹنگ کی۔
میٹنگ میں 150سے زائد عورتیں شریک تھیں جن میں مسلم عورتیں زیادہ تھیں اور 19سے زائد فائنانس کمپنی افسران بھی شریک تھے۔ قرضہ دار خواتین نے متحدہ آواز میں کہاکہ ہماری مجبوری ہے کہ ہم اپنا قرض لوٹا نہیں سکتے۔ ہم لاچار ہیں ، قرض کی ادائیگی ممکن نہیں ہونے کی بات کہی ۔ میٹنگ میں زائد تعداد میں شریک مسلم خواتین کو دیکھ کر تعجب ہوتاہے کہ معاشرے کی معاشی صورت حال اتنی ابتر ہے یا خواہشات کی بھرمار نے انہیں اس کگار پر لا کھڑا کیا ہے۔ مرد حضرات کیا کررہے ہیں۔ اس طرف مسلم اداروں اور جماعتوں کو توجہ دینےکی ضرورت ہے۔
ڈی وائی ایس پی گوپال کرشنانائک نے فائنانس کمپنی افسران کو تاکید کی کہ قانون کے مطابق قرضوں کی وصولی کریں، گھروں میں عورت تنہا ہے تو اندر داخل ہونا ٹھیک نہیں ہے، قرض وصولی کو جائیں تو اپنے ایک ساتھ ایک خاتون عملے کو بھی ساتھ رکھیں۔ اور انہیں کسی قسم کی ذہنی ہراسانی ،پریشانی اور دھمکی دے کر قرض وصول کرنےکی جرأت نہ کرنے کی شرط لگائی۔ وہیں انہوں نے بتایا کہ فی الوقت انتخابی ضابطہ اخلاق بھی جاری ہے ،کسی قسم کا ہنگامہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ کچھ بھی ہو جن لوگوں نے قرض لیا ہے انہیں تحریری اطلاع دیں، قانونی حدو د میں رہیں، اس کے سوا کوئی ایسا ویسا طریقہ اپنائے تو سخت کارروائی کرنے کا انتباہ دیا اور کہاکہ اے سی کی ہدایات کے مطابق قانونی کارروائی لازمی ہوگی۔ میٹنگ میں سی پی آئی گریش، شہری تھانہ ایس آئی مادیش اور دیگر افسران موجود تھے۔