کسانوں کی حمایت میں اب ’ایوارڈ واپسی‘ کا سلسلہ شروع، بڑھ گئیں مودی حکومت کی پریشانیاں
نئی دہلی،3؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) زرعی قوانین کے خلاف ایک طرف کسانوں کی تحریک اپنے عروج پر ہے اور وہ کسی بھی حال میں پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں تو وہیں دوسری طرف اب کسانوں کی حمایت میں سرکاری ایوارڈس کی واپسی کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا جس سے مودی حکومت کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کر کے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائے اور ایم ایس پی جیسے ایشوز پر مودی حکومت سنجیدگی سے غور کرے۔ حالانکہ مودی حکومت نے کسان لیڈران سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل نے مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پدم وبھوشن ایوارڈ لوٹا دیا ہے۔ ساتھ ہی اکالی دل کے لیڈر رہے سکھدیو سنگھ ڈھینڈسا نے بھی اپنا پدم بھوشن ایوارڈ لوٹانے کی بات کہہ رہے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ دنوں کئی پدم اور ارجن ایوارڈ یافتہ کھلاڑیوں نے بھی ایوارڈ واپسی کا اعلان کیا ہے اور وہ آئندہ 5 دسمبر کو پرامن انداز میں اپنے اپنے ایوارڈس راشٹرپتی بھون کے گیٹ پر رکھنے کی بات کہہ چکے ہیں۔
پدم بھوشن ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کرتےہوئے پرکاش سنگھ بادل نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند کےنام تین صفحات کی ایک چٹھی میں زرعی قوانین کی مخالفت کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کے خلاف ہوئی کارروائی کی بھی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ’’میں اتنا غریب ہوں کہ کسانوں کے لیے قربان کرنے کے لیے میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، میں جو کچھ بھی ہوں کسانوں کی وجہ سے ہوں۔ ایسے میں اگر کسانوں کی بے عزتی ہو رہی ہے تو کسی طرح کا ایوارڈ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے کسان مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ پاس کیے گئے تین کسان بلوں کی مخالفت میں تحریک چلا رہے ہیں۔ تینوں زرعی قوانین کے خلاف پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران ہی اکالی دل کی طرف سے کابینہ وزیر رہیں ہرسمرت کور نے استعفیٰ بھی دے دیا تھا اور شرومنی اکالی دل این ڈی اے اتحاد سے باہر ہو گئی تھی۔