نئی دہلی،یکم مئی(ایس او نیوز؍یو این آئی) سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر معاملے میں غداری اور دیگر سنگین الزامات کا سامنا کررہے شرجیل امام کی عرضی پر دہلی پولیس سے جمعہ کو جواب طلب کیا۔
شرجیل نے ملک کے مختلف حصوں میں ایک ہی طرح کی پانچ ایف آئی آر درج کئے جانے کے خلاف اور تمام معاملات کی جانچ ایک ہی ایجنسی سے کرائے جانے کی عدالت سے درخواست کی ہے۔
جج اشوک بھوشن اور جج سنجیو کھنہ پر مشتمل بنچ نے شرجیل کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ دوے کے دلائل سننے کے بعد دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا اور معاملہ کی سماعت دس دن بعد کرنے کا فیصلہ کیا۔
سماعت کے دوران دوے نے دلیل دی کہ ان کے موکل کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج تمام پانچ ایف آئی آر ان کی ہی تقریر پر مبنی ہیں۔ دوے نے ایسے ہی ایک طرح کے کئی معاملات درج کئے جانے کے خلاف ری پبلک ٹی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کو عدالت عظمی سے ملی راحت کا ذکر بھی کیا لیکن جج بھوشن نے کہا کہ اگر پولیس کو کچھ سنگین جرم کے بارے میں پتہ چلتا ہے تو ایف آئی آر درج کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے منتظمین میں سے ایک شرجیل پر غداری کے الزام لگے ہیں جن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 124اور 153اے کے علاوہ انسداد غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 بھی جوڑی گئی ہے۔ شرجیل فی الحال جیل میں بند ہے۔
گزشتہ برس 13اور 15دسمبر کو جامعہ تشدد میں شامل ہونے کے لئے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف مختلف ریاستوں میں پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس پر دسمبر میں اشتعال انگیز کی وجہ سے جامعہ میں تشدد بھڑکانے اور پندرہ جنوری کو سی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریر کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔