شمالی کینرا میں 11مارچ سے عائد ہوگی ریت نکالنے پر پابندی؛ کیا اب ریت پھر بھاری قیمتوں پر فروخت ہوگی ؟
کاروار 6 / مارچ (ایس او نیوز) محکمہ اراضی و معدنیات نے ضلع شمالی کینرا میں 11مارچ سے ندیوں سے ریت نکالنے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
امسال ضلع کی اگناشینی، گنگاولی اور شراوتی ندی سے ریت نکالنے کے لئے 86 افراد کو باقاعدہ اجازت نامہ دیا گیا تھا۔ مگر چونکہ گزشتہ سال ریت نکالنے کی اجازت بڑی تاخیر سے دی گئی تھی اس لئے ضلع میں ریت کا سخت بحران دیکھنے کو ملا تھا۔ جس سے تعمیراتی اور ترقیاتی کام میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی۔ اس موسم میں بھی حالانکہ اکتوبر میں ریت نکالنے کا اجازت نامہ دیا گیا تھا مگر ریت کے حصول میں ضلع کے کسی بھی مقام پر دشواری سے بچنے کے لئے ضلع انتظامیہ نے خود ہی سرسی، بھٹکل، ہلیال اور دوسرے مقامات پر ریت ذخیرہ کرنے اور وہاں سے ضرورت مندوں کو ریت فراہم کرنے کا انتظام کیا تھا ۔ اس سے امسال ریت کے بحران جیسی کیفیت پیدا نہیں ہوئی۔
کورونا کی وجہ سے جو ترقیاتی منصوبے ادھورے پڑے تھے اس پر کام شروع ہوگیا ہے اور عمارتوں کی تعمیرات میں بھی تیزی آئی ہے جس سے ریت کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ مگر اسی بیچ اب ندیوں سے ریت نکالنے پر پابندی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ عام طور پر مانسون کی آمد سے پہلے یہ پابندی لگائی جاتی ہے۔ لیکن چونکہ اس مرتبہ اجازت نامہ اکتوبر میں دیا گیا تھا اس لئے باضابطہ ریت نکالنے والے افراد نے مانگ کی تھی کہ اس مدت میں توسیع کرتے ہوئے جون کے مہینے تک ریت نکالنے کی اجازت دی جائے۔ مگر ریاستی سی آر زیڈ کمیٹی نے اسے منظور نہیں کیا اور محکمہ اراضی اور معدنیات نے 11 مارچ سے پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ضلع بھر میں ریت کی کمی اور مسائل پیدا ہونا یقینی ہے۔ اس نئی صورت حال کو دیکھتے ہوئے کچھ لوگ بڑے پیمانے پر ریت ذخیرہ کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ریت نکالنے پر پابندی لاگو ہونے کے بعد اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ لوگ ذخیرہ کی گئی ریت بڑی بھاری قیمتوں پر فروخت کریں گے۔ جو عام آدمی کے لئے ایک سنگین مسئلہ بن جائے گا۔