پتور: جائداد کا تنازعہ ۔ رشتہ داروں نے کیا فوٹو گرافر کا قتل - جنگل سے برآمد ہوئی دفنائی گئی لاش
پتور ،25؍ نومبر (ایس او نیوز) ایک ہفتہ قبل پراسرار طریقہ سے لاپتہ ہونے والے فوٹو گرافر جگدیش کا معاملہ پولیس نے حل کر لیا جس کے نتیجہ میں رشتہ داروں کے ذریعہ اس شخص کا قتل کرکے لاش کو جنگل میں دفنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ پولیس نے بال کرشنا عرف سبیّا رائے، اس کی بیوی جئے لکشمی، بیٹا پرشانت اور جیون پرساد نامی ایک پڑوسی کو حراست میں لیا ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ منگلورو سے تعلق رکھنے والا جگدیش (58 سال) فی الحال اپنی بیوی کے ساتھ میسورو میں قیام پزیر تھا ۔ اس کی ایک زرعی زمین پتور کے آریاپو گاوں میں تھی جس کی دیکھ ریکھ اس کا چچا بال کرشنا عرف سبیّا رائے کیا کرتا تھا۔ اس جائداد کا جائزہ لینے کے لئے جگدیش کبھی کبھی یہاں آیا کرتا تھا ۔ جگدیش کے بھائی ششی دھر کی طرف سے پولیس میں درج کی گئی شکایت کے مطابق 18 نومبر کو بھی حسب معمول اپنی زمین جائداد کا معائنہ کرنے کے لئے وہ پتور آیا تھا، مگر وہاں سے پھر واپس نہیں لوٹا اور اس کے بعد جگدیش کی کوئی خبر نہیں ملی ۔
پولیس نے اس شکایت پر تحقیق کرتے ہوئے پتہ لگایا کہ جائداد کے سلسلے میں جگدیش اور اس کے چچا بال کرشنا عرف سبیّا رائے کے درمیان تنازعہ چل رہا تھا ۔ ان دونوں کے اندر دشمنی کا سبب یہ ہوا تھا کہ جگدیش کے علم میں لائے بغیر اس کی زمین کا کچھ حصہ بال کرشنا نے فروخت کردیا تھا ۔ اور یہ زمین بھی بال کرشنا کے نام پر ہی رجسٹرڈ تھی جبکہ اس کی قیمت 65 لاکھ روپے جگدیش نے ادا کیے تھے ۔
جب 18 نومبر کو اس زمین کا جائزہ لینے کے لئے جگدیش یہاں آیا تھا تو بال کرشنا اور اس کے بیچ گرما گرم بحث ہونے لگی جس کے دوران ایک ہتھوڑے سے جگدیش کے سر پر ضرب لگائی گئی ۔ جگدیش نے موقع پر ہی دم توڑ دیا تو ملزمین نے قریب کے "محفوظ جنگل" والے علاقے میں اس کی لاش دفن کردی ۔
پولیس نے ملزمین کی گرفتاری کے بعد ان کی نشاندہی پر دفنائی گئی لاش جنگل سے برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لئے منگلورو بھیج دی ہے ۔ پتہ چلا ہے کہ اس ضمن میں سولیا سے مزید تین افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے ۔