کاروار کے ماجالی سے بھٹکل تک فور لین توسیعی کام پورا کیے بغیر ٹول وصولی - آئی آر بی کمپنی کے خلاف عوامی احتجاج کی وارننگ
کاروار 4 / نومبر (ایس او نیوز) نیشنل ہائی وے 66 کے فور لین توسیعی کام کو نہایت غیر سائنٹفک انداز میں انجام دینے کی وجہ سے پیش آنے والے حادثات اور جانی و مالی نقصان کے علاوہ منصوبے کے مطابق کام پورا کیے بغیر ٹول وصول کیے جانے پر جن شکتی ویدیکے نے ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے خلاف زبردست عوامی احتجاج کی وارننگ دی ہے ۔
کاروار پریس کلب میں مقامی افراد اور منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ مشترکہ طور پر اخباری نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے جن شکتی ویدیکے کے صدر مادھو نائک نے بتایا کہ کاروار کی سرحدسے لگی پڑوسی ریاست گوا میں منظم طور پر نیشنل ہائی وے کا توسیعی کام کیا گیا ہے اور کہیں بھی ٹول گیٹ نہیں ہے ۔ لیکن ہمارے ضلع میں ماجالی سے بھٹکل تک نیشنل ہائی وے کا غیر معیاری اور غیر سائنٹفک کام چل رہا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے حادثے پیش آئے ہیں ۔ ادھورے کام کی وجہ سے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ عوام کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ بہت سارا کام نامکمل پڑا ہوا ہے ۔ اس کے باوجود 75 فیصد کام پورا ہونے کی جھوٹی رپورٹ پیش کرکے آئی آر بی نے ٹول کے نام پر پیسہ وصولی کے مراکز قائم کررکھے ہیں ۔ یہ عوام کے ساتھ نا انصافی ہے ۔
مادھو نائک نے کہا کہ ٹھیکیدار کمپنی نامکمل کام کے باوجود ٹول وصول کر رہی ہے مگر ضلع انتظامیہ نے سیاسی دباو کی وجہ سے خاموشی اختیار کی ہے ۔ سال 13-2012 میں ہی کہا گیا تھا کہ غیر سائنٹفک کام کی وجہ سے چٹانیں کھسک جائیں گی ۔ سب نے خاموشی اختیار کی اور اب بھی چٹانیں کھسک رہی ہیں ۔ سرنگوں کے لئے یہاں کا علاقہ مناسب نہ ہونے کی بھی رپورٹ دی گئی تھی ۔ سرنگ کے ساتھ جو پل بنایا گیا ہے وہ درست اور سیدھی قطار میں نہیں ہے ۔ اس طرح کے غیر سائنٹفک کام کی وجہ سے آگے چل کر یہاں کی صورتحال اتر اکھنڈ جیسی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی نے آورسا، ہٹیگیری جیسے علاقوں میں بد نظمی کو درست نہیں کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹول وصولی بند کی جائے اور کاموں کو درست کیا جائے، اگر اس پر عمل نہیں کیا گیا اگلے چند دنوں میں زبردست احتجاجی مظاہرا کیا جائَے گا ۔
پریس کا نفرنس میں ہٹی کیری گرام پنچایت رکن ونود نائک نے بتایا کہ ہ شاہراہ کی نامکمل اور غیر سائنٹیفک تعمیر کی وجہ سے اسکولی بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سیکڑوں طلبہ کو مناسب بس شیلٹر کے بغیر دھوپ میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ بغیر سروس روڈ کے سڑک عبور کرتے ہوئے بھی کئی حادثات پیش آرہے ہیں۔ ہٹیکیری گرام پنچایت صدر نشا نائیک نے بتایا کہ مقامی گرام پنچایت میٹنگوں میں بحث کے بعد سڑک کی خستہ حالی پر قرار داد منظور کرکے اس پر کاروائی کرنے کے لئے روانہ کیا گیا ہے، لیکن IRB اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں ڈیوائیڈرز بھی غیر سائنسیفک انداز میں تعمیر کئے گئے ہیں اور بعض اوقات ان کی وجہ سے بھی حادثات ہورہے ہیں۔ ہارواڈ گرام پنچایت کے سابق صدر اُمیش کنچنا، مدھو گوڑا، وسنتی گوڑا، انورادھا نائک وغیرہ بھی موجود تھے۔