سورنا نیوز چینل پر مسلمانوں کی نشاندہی پاکستانی پرچم سے کرنے پر چینل اور اینکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ ؛ اے پی سی آر نے اسسٹنٹ کمشنر سے کی شکایت

Source: S.O. News Service | Published on 13th May 2024, 1:25 AM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

بینگلور، 12/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) کنڑا نیوز  چینل ایشیاء نٹ سورنا ٹی وی  پر وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل (EAC-PM) کی طرف سے جاری کردہ آبادی کی رپورٹ پر تبادلہ خیال کرنے کے دوران  چینل پر ہندو آبادی کی نمائندگی کے لیے ہندوستانی پرچم اور مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے پاکستانی پرچم  دکھائے جان کو لے کر ایک طرف اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) نے  نیوزچینل سمیت نیوز اینکر اجیت ہنومکنّاور کے خلاف  بنگلورو کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس  سے شکایت کی  ہے اور تحریری کمپلینٹ میں ان کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے  وہیں دوسری طرف   سی پی آئی ایم کرنا ٹک کی ریاستی کمیٹی کے رکن منیر کاٹی پالیانے سورنا نیوز چینل اور اس کے نفرت پھیلانے والے اینکر کے خلاف غداری ، اندرونی بغاوت ، خانہ جنگی پر اکسانے  کی دفعات کے تحت  معاملہ درج کرکے   سخت قانونی کارروائی  کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ  سورنا نیوز چینل نے 9 مئی کو نشر کئے گئے ایک پروگرام کے دوران  مسلمانوں کی نشاندہی کے لئے پاکستانی جھنڈا  شو کیا تھا جس پر ریاست بھرکے مسلمانوں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے، اس تعلق سے  سورنا نیوز چینل کے اینکر نے  پاکستانی جھنڈے کے استعمال کو  غلطی سے سرزد ہونے والا عمل  قرار دیا، جس پر ردعمل ظاہر  کرتے ہوئے  منیر کاٹی پلیا نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سورنا نیوز چینل کے اینکر اجیت ہنومکنآور  کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ غلطی سے کی گئی غلطی نہیں ہے، یہ ایسی چیز نہیں ہے جس پر پچھتاوا کر کے چھوڑ دیا جائے ۔ ہندوستانی مسلمانوں کی نشاندہی کے لئے ’’پاک پرچم‘‘ اور ہندوؤں کی نشاندہی کے لئے ہندوستانی قومی پرچم لگانا نہ صرف آپ کی (سورنا واہنی اور اجیت ) کی تنگ ذہینت کا اظہار ہے بلکہ آپ کے تعصب اور فرقہ واریت کانفرت آمیز رویہ کی بھی علامت ہے ۔ یہ  بدنیتی پر مشتمل غلطی ہے ۔ جس کی تلافی صرف زبانی معافی سے ممکن نہیں ہے۔ یہ ہندوستانی مسلمانوں پر ہونے والی منظم سازش کا حصہ ہے۔

منیر کاٹی پالیا نے متعصب نیوز چینل پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے میڈیا کی اس حرکت پرکہا کہ  اس  طرح کی سازشی خبروں سے ہندوستان بری طرح چھلنی ہوگیا ہے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کو نصحیت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو میڈیا ہی بن کر رہنا چاہئے نہ کہ کوئی سازشی گروہ جو غریبوں کا خون بہائے۔ ریاستی حکومت پر انہوں نے زور دیا کہ  وہ اس معاملہ کو صرف اظہار افسوس پر ختم نہ کرے۔بلکہ  سورنا نیوز چینل اور اس کے نفرت پھیلانے والے اینکر کے خلاف غداری ، اندرونی بغاوت ، خانہ جنگی پر اکسانے جیسی دفعات کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا :  ڈکیتی سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے  سائبر فراڈ  

اتر کنڑا ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں اخباری نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی پولیس ٹریننگ شعبے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آلوک کمار نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر انجام دئے جانے والے سائبر فراڈ کا معاملہ ڈکیتی سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے ۔ 

یہ کون بچھا رہا ہے نفرت کا جال، کیا کرناٹک فرقہ وارانہ سیاست کا اکھاڑا بن چکا ہے؟۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک، جو کبھی ہندوستان کی ثقافتی تنوع، مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک جیتی جاگتی مثال سمجھا جاتا تھا، آج ایک ایسی صورت حال کا شکار ہے جو نہ صرف اس کی تاریخی وراثت پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے بلکہ اس کے معاشرتی و سیاسی استحکام کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ یہ سوال کہ ...

قوم کا استحصال ۔۔ لیڈروں کا کمال ۔۔۔۔۔ از قلم : مدثر احمد شیموگہ

گذشتہ دنوں کرناٹک حکومت نےہبلی میں توہین رسالت ﷺ کے تعلق سے ہونے والے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام جھیل رہے کئی نوجوانوں کے مقدموں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا ، اس فیصلے کو ریاستی حکومت نے ایسے ہی نہیں کیا بلکہ ہبلی کی انجمن کمیٹی کی جانب سے مسلسل کی جانے والی جدوجہد اس ...

کرناٹک بورڈ نے 2025 کے پی یو سی سال دوم اور ایس ایس ایل سی امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کیا، تفصیلات ویب سائٹس پر دستیاب

کرناٹک اسکول ایگزامینیشن اینڈ ایویلیوایشن بورڈ (KSEAB) نے 2025 کے لیے 2nd PUC اور SSLC کے امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کر دیا ہے۔ یہ ٹائم ٹیبل KSEAB کی سرکاری ویب سائٹس kseab.karnataka.gov.in اور pue.karnataka.gov.in پر دستیاب ہے۔ کرناٹک کے 2nd PUC امتحانات یکم مارچ سے شروع ہوں گے اور 19 مارچ تک جاری رہیں گے، جبکہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...