اتر کنڑا کی سیاسی بساط پر دیشپانڈے کی شاطرانہ چال - چت بھی اپنی پٹ بھی اپنی والی صورت حال 

Source: S.O. News Service | Published on 21st April 2024, 8:42 PM | ساحلی خبریں |

کاروار، 21 / اپریل (ایس او نیوز) گزشتہ اسمبلی الیکشن کے بعد کنارے کنارے رہنے والے سینئر کانگریسی لیڈر، سابق وزیر اور موجودہ رکن اسمبلی آر وی دیشپانڈے نے لوک سبھا الیکشن کے موقع پر خود کو پوری طرح فعال اور متحرک کر دیا ہے اور ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر کی تشہیری مہم میں سرگرم ہوگئے ہیں ۔ 
    
چت بھی اپنی پٹ بھی اپنی :
اس وقت دیشپانڈے جس قوت، دلچسپی اور سرگرمی سے ڈاکٹر انجلی کے ساتھ تشہیری دوروں میں حصہ لیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اس کے بارے میں سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے یہ سیاسی منظر نامے اپنی موجودگی پھر سے ثابت کرنے کے لئے آر وی دیشپانڈے کی یہ ایک سوچی سمجھی چال ہے جس میں چت بھی اپنی پٹ بھی اپنی والا معاملہ ہونے والا ہے ۔ یعنی اگر کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی الیکشن جیت جاتی ہیں تو پورے کا پورا کریڈٹ دیشپانڈے خود لیں گے اور بالفرض شکست ہوتی ہے تو پھر اس کا ٹھیکرا ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کے سر پھوڑ دیا جائے گا ۔ 
    
اگر موجودہ حالات کا تجزیہ کریں تو سیاسی شطرنج کی بساط پر دیشپانڈے کی اس چال کے کئی پہلو نظر آتے ہیں ۔ 
    
امیج بہتر بنانے کی کوشش : سب سے پہلے سابقہ الیکشن میں سرگرمی نہ دکھانے کی وجہ سے مبینہ طور پر ڈی کے شیو کمار کے اصرار دیشپانڈے کو وزارتی قلمدان سے جس طرح دور رکھا گیا تھا اور کنارے لگا دیا گیا تھا، اس کے اثر کو زائل کرنے کے لئے پارلیمانی الیکشن میں پارٹی امیدوار کی جیت کے لئے جان توڑ کوشش کرنا اور پارٹی کے اندر اپنے مخالفین کو چت کرتے ہوئے ہائی کمان کی نظروں میں اپنی امیج کو اور زیادہ معتبر بنانا ۔   
    
مراہٹہ طبقے کا دل جیتنے کا منصوبہ: ڈاکٹر انجلی نمبالکر کتور خانہ پور کے مراہٹہ طبقے سے تعلق رکھتی ہیں ۔ اس وجہ سے ڈاکٹر انجلی کی جیت کے لئے اپنے آپ کو پوری طرح جھونک دینے سے جہاں ایک طرف کتور خانہ پور کے مراہٹی حلقے میں ان کا اثر و رسوخ بڑھ جائے گا وہیں پر خود ان کے اپنے ہلیال ڈانڈیلی حلقے میں موجود مرہٹہ طبقہ بھی ان سے خوش ہو جائے گا کہ ایک مراہٹا امیدوار کو پارلیمانی انتخاب میں جیت دلانے کے لئے دیشپانڈے نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ اس طرح ان کا اپنا کمزور پڑتا ہوا ووٹ بینک مزید مستحکم اور مضبوط ہو جائے گا اور اس کا براہ راست سیاسی فائدہ دیشپانڈے کو آئندہ انتخابات کے دوران ہوگا ۔
    
اپنے حامیوں کی تعداد بڑھانا : لوک سبھا الیکشن کی تشہیر کے بہانے ضلع بھر کے دورے کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے قریب تر ہونا ، اپنے حامیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا اور ضلع کے ایک مضبوط اور توانا کانگریسی لیڈر کے طور پر اپنا مقام و مرتبہ بڑھانا تا کہ مستقبل میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی راہ آسان ہوجائے ۔
    
منکال وئیدیا کا اثر و رسوخ کم کرنا :ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا نے لوک سبھا امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر کی تشہیر، اخراجات، انتخابی حکمت عملی وضع کرنے جیسی ذمہ داریاں خود سنبھالنے کے بجائے ضلع کے سینئر، تجربہ کار اور قد آور لیڈر ہونے کی وجہ سے  دیشپانڈے کے سر ڈالنے کی جو تجویز ریاستی ہائی کمان کے پاس رکھی تھی ، اس کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے انتخابی عمل کے دوران خود کو حاوی رکھنا اور ضلع بھر میں اپنے آپ کو پوری طرح مصروف رکھتے ہوئے پارٹی کارکنان اور لیڈران سے قریب تر ہونا ۔ اور اس راستے سے ضلعی سطح پر پارٹی کے اندر منکال وئیدیا کا اثر و رسوخ کم کرنا اور خود سے آگے نکلنے کا موقع نہ دینا ۔
    
شکست کا ٹھیکرا منکال کے سر پھوڑنا :پارٹی کے ریاستی لیڈروں نے ڈاکٹر انجلی کی جیت کو یقینی بنانے کی جو ذمہ داری  دی ہے اسے پورا کرکے متوقع نتائج سے ہمکنار کرنا تا کہ پارٹی کے اندر ان کے قد اور اعتبار پر کوئی سوال نہ اٹھا سکے ۔ اور بالفرض امیدوار کو شکست ہوتی ہے تو اپنی کڑی محنت اور جد و جہد کا حوالہ دیتے ہوئے شکست کا ٹھیکرا خاموشی کے ساتھ ضلع انچارج منکال وئیدیا کے سر پھوڑنا کیونکہ ضابطے کے حساب سے ضلع انچارج وزیر ہی اس حلقے کے امیدوار کی جیت یا ہار کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔  
    
آگے بڑھنے والے قدموں میں زنجیر ڈالنا : اسی طرح وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے ذریعے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار پر دباو ڈالتے ہوئے کمٹہ حلقے میں سابق ایم ایل اے شاردا موہن شیٹی کو دوبارہ شامل کروانا بھی دیشپانڈے اور ڈاکٹر انجلی کی منصوبہ بندی کا حصہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس سے دیشپانڈے کا مقصد ضلع میں منکال وئیدیا کے بڑھتے قدموں میں زنجیر ڈالنا ہے تا کہ دیشپانڈے کی امیج سب سے اوپر رہے اور کوئی ان کے قد کو چھو نہ سکے ۔ یہ چال اس سے پہلے بھی دیشپانڈے بارہا چلی ہے اور سیاسی میدان میں کسی کو بھی خود سے آگے بڑھنے کا موقع ہی نہیں دیا ہے ، جس کی مثال کے طور پر شیوارام ہیبار اور مارگریٹ آلوا جیسے نام لیے جا سکتے ہیں ۔ 
    
شیوا رام ہیبار کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا : کہا جاتا ہے کہ شیوا رام ہیبار کی دوبارہ کانگریس میں شمولیت کی راہ میں بھی دیشپانڈے نے روڑے اٹکا رکھے ہیں ۔ ورنہ پچھلے کچھ مہینوں سے یہ خبر گرم تھی کہ آج یا کل رکن اسمبلی شیوارام ہیبار بی جے پی سے نکل کر کانگریس میں واپس آ جائیں گے ۔ مگر ایک طرف یہ آج تک معاملہ ٹلتا جا رہا ہے تو دوسری طرف شیوا رام ہیبار نے بی جے پی میں رہتے ہوئے کانگریس کی حمایت کرکے اپنے آپ کو ہوا میں معلق کر رکھا ہے ۔ اب صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ شیوا رام ہیبار کا ٹھکانہ اس وقت نہ کانگریس میں ہے اور نہ ہی بی جے پی میں ہے ۔ تیسری طرف اگر ڈاکٹر انجلی لوک سبھا کا انتخاب جاتی ہیں تو اس کا سہرا دیشپانڈے اپنے سر باندھ لیں گے اور ریاستی لیڈروں پر اپنی گرفت مضبوط کر لیں گے ۔ اس کے بعد خطرہ یہ ہے کہ شیوا رام ہیبار کا راستہ کانگریس میں پوری طرح بند کرنے میں بھی وہ کامیاب ہو جائیں گے ۔  
    
اس پس منظر میں سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر انجلی نمبالکر کی جیت جہاں ایک طرف دیشپانڈے کو سیاسی طور پر مزید قوی اور مستحکم کر دے گی وہیں پر ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا اور دیگر ضلع سطح کے لیڈروں کی گرفت ڈھیلی پڑ جائے گی ۔ آخر دیشپانڈے کی سیاسی چالیں کس حد کامیاب ہوتی ہیں یہ دیکھنے کے لئے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا انتظار کرنا پڑے گا ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

سرسی: نقلی دستاویزات کی بنیاد پر کاروں کی خریداری - بینکوں کو دیا گیا کروڑوں روپیوں کا دھوکہ

موٹر گاڑیوں کی خریداری کے لئے فریب کاروں کی ایک ٹولی کے ذریعے نقلی دستاویزات کی بنیاد پر کروڑوں روپئے قرضہ لینے اور پھر گاڑیاں نہ خریدتے ہوئے کےڈی سی سی بینک کے علاوہ کئی نیشنلائزڈ بینکوں کو دھوکہ دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

منڈگوڈ میں سدارامیا نے کہا : بی جے پی جھوٹ کا کارخانہ اور مودی جھوٹوں کے سردار

منڈگوڈ میں کانگریس کی طرف سے منعقدہ پرجا دھونی - ۲ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندرا مودی پر تیکھے وار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جھوٹ کا کارخانہ تو وزیر اعظم مودی جھوٹوں کے سردار ہیں ۔ جھوٹ ہی ان کا خاندانی بھگوان ہے اس لئے ان پر اعتبار ...

بی جے پی اُمیدوار صرف مودی کے نام پرووٹ مانگ رہے ہیں،بھٹکل سمیت کرناٹک کی 20 سے زائد سیٹوں پرہماری جیت یقینی؛ کانگریس ترجمان کا بیان

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی    ترقی کے نام پر یا حلقہ کے مسائل کو حل کرنے کے نام پر  عوام سے  ووٹ نہیں مانگ رہی ہے   بلکہ مودی کے نام پر ووٹ مانگ رہی  ہے۔ بی جے پی کے پاس ڈیولپمنٹ کا کوئی منصوبہ نہیں ہے،  وہ صرف ذات پات، ہندو مسلم منافرت اور جھوٹے اور نفرتی بیانات کے ذریعے  ...

اُترکنڑا کے عازمین حج کے لئے بھٹکل میں فراہم کی گئی ویکسین کی سہولت؛ سفر حج پر ضلع سے روانہ ہوں گے 220 لوگ

ضلع اُترکنڑا کے عازمین حج کے لئے جمعرات کو بھٹکل تنظیم ہال میں ویکسین کی سہولت فراہم کی گئی، جس کے لئے تنطیم کی طرف سے ضلع حج کمیٹی کی جانب سے تمام عازمین کو ویکسین کے لئے بھٹکل تنظیم آفس پہنچنے  کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔

ہبلی میں منعقدہ انٹرکالج کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھٹکل انجمن کا شاندار پرفارمینس؛ دوسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب

ہبلی میں منعقدہ کرناٹکا یونیورسٹی دھارواڑ (کے یو ڈی) سکینڈ زون انٹرکالج کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھٹکل انجمن انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ کمپوٹر اپلیکشن (AIMCA) نے شاندارپرفارمینس پیش کرتے ہوئے دوسرا مقام حاصل کیا ہے۔