اترکنڑا ضلع میں محکمہ پولس کی جانب سے فون ٹیپنگ !: پریش میستا کی ہلاکت کے بعد مسلسل فون کالس کی چوری
کاروار:9؍ستمبر(ایس اؤ نیوز) ریاست میں سیاسی ہلچل پیدا کرنےو الے فون ٹیپنگ کا معاملہ اب اترکنڑا ضلع میں بھی فون ٹیپنگ کئے جانےکی مصدقہ ذرائع نے خبر دی ہے۔
ضلع میں سیاست دان ، صحافی ، ہندوسماج کے لیڈران اور سماجی کارکنوں کے فون لگاتار ٹیپ کئے جانےکی بنگلورو کے ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ حال ہی میں ایک سیاسی پارٹی کے لیڈر نے کائیگا سے ٹیلفون ٹیپنگ ہونے کے متعلق بیان دیا تھا۔ اس بیان کو لے کر سراغ کی تلاش میں جب پولس ٹیم نکلیں تو پتہ چلا کہ اترکنڑا ضلع کے پولس محکمہ کی جانب سے فون ٹیپنگ کی گئی ہے۔ سابقہ ایس پی کی ہدایات پر فون ٹیپنگ ہوئی ہے جس کے لئے کاروار اور سرسی سے ایک ایک پولس اہلکار نامزد کئے گئے تھے۔ متعلقہ پولس اہلکار باری باری بنگلورو ڈی آئی جی دفتر پہنچ کر وہاں فون ٹیپنگ کی سماعت کرنےکی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوتاہے بلکہ موجودہ پولس اعلیٰ افسر نے اس کے لئے 4پولس اہلکاروں کو نامزد کئے جانے کی بات بھی کہی جارہی ہے۔
پریش میستا کی ہلاکت کے بعد فون ٹیپنگ کا آغاز: اترکنڑا ضلع میں ہوناور کے پریش میستا کی ہلاکت کے بعد فون ٹیپنگ شروع ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔ اس دوران ارکان اسمبلی ، ہندو تنظیموں کے اہم لیڈران ، اہم سیاست دان کے فون کالس ٹراپ کئے گئے ۔ گرچہ اس وقت کی فون ٹیپنگ کا مقصد کچھ اور ہی تھا لیکن بعد میں اسی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پولس محکمہ کو سردرد بنے افراد کی فون ٹیپنگ کی گئی۔ جہاں جہاں فسادبرپا ہوتے تھے اس کی روک تھام کے لئے فون ٹیپنگ کی جاتی تھی اس کے بعد پولس محکمہ کے خلاف بولنے والوں اور اخبارات میں لکھنے والے صحافیوں کے فون بھی ٹیپنگ کئے جانے کی ذرائع نے خبر دی ہے۔
فون ٹیپنگ کا مقصد کیا تھا؟: ہندو سماج کی طرف سے ہوناور کے چنداور ناکہ سرکل پر کارتیک دیپواتسوا کے موقع پر ہنومنت بھگوان کےمجسمہ کی نصب کاری اور اسی جگہ مسلم طبقہ کی طرف سے گنبد رکھے جانے کو لے کر یکم ڈسمبر 2017میں ہوناور کے چنداور میں فساد برپا ہواتھا۔ دونوں طبقات کے درمیان پیدا ہوا تنازعہ پریش میستا کی نعش ملنے کے بعد فساد میں منتقل ہوا۔ اس کے بعد انکولہ، کمٹہ ، ہوناور سمیت کئی شہروں میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے احتجاج سخت کرتے ہوئے ایک جگہ پر آئی جی پی کی جیپ بھی نذر آتش کرڈالی۔ احتجاج کو کنٹرول کرنا اُس وقت محکمہ پولس کے لئے سردر د بن گیا تو بتایا جارہا ہے کہ ضلع کے ایس پی نے فون ٹیپنگ کی طرف رخ کیا۔
سورج نائک کی گرفتاری میں فون ٹیپنگ کا اہم کردار:ہندو تنظیموں کے احتجاج کی قیادت کرنےو الے سورج نائک سونی کی گرفتاری بھی فون ٹیپنگ کے ذریعے ہی ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔ 12ڈسمبر کو کمٹہ میں ہوئے فساد میں سورج نائک کو ملزم ماناگیا تھا۔ مگر وہ پولس کے ہاتھ نہیں آئے ، گھر سے لاپتہ ہوکر ٹرین کے ذریعے گوا اور ممبئی ہوتےہوئے دہلی پہنچ گئے تھے۔ ان کے فون کالس ٹراپ کرتےہوئے پولس ان پر نگاہ رکھی ہوئی تھی ۔ ادھر سورج نائک سم کارڈ بدل بدل کر اپنی بیوی سے بات کررہےتھے۔ تو پولس نے سورج نائک کی بیوی کا نمبر بھی ٹراپ میں ڈال دیا۔ دہلی پہنچنے کی اطلاع پاتے ہی ضلع کی پولس صبح سویرے بذریعہ ہوائی جہاز دہلی پہنچ کر ریلوے اسٹیشن پر سورج نائک کے انتظارمیں کھڑی ہوگئی اور سورج نائک جیسےہی دہلی پہنچے انہیں گرفتارکرکے کمٹہ لانے میں کامیاب ہوگئی۔
جانکاری کے مطابق سنگین حالات میں فون ٹیپنگ کی سرکار سے اجازت مانگی جاتی ہے۔ حالات کا جائزہ لینےکے بعد اس کی انہیں منظوری دی جاتی ہے۔ منظوری کے بعد اہم لیڈران کے فون کالس پر نگاہ رکھی جاتی ہے اسی بنیاد پر حالات کو کنڑول کیاجاتا ہے اور اس دوران کچھ مسلم لیڈران کے بھی فون ٹیپنگ ہونےکی بات کہی جارہی ہے۔ فون ٹیپنگ کام کو انجام دینےو الے پولس اہلکار محکمہ کے لئے ضروری باتیں راست ایس پی کو بتاتے ہیں۔ فون ٹیپنگ کے لئے نامزد کئے گئے چار پولس اہلکار میں سے ایک دو کو دوسرے شعبہ میں بھیج دیاگیا ہے۔ نئے طورپر 4عملےکو نامزد کیاگیا ہے ۔ جس میں ایس پی دفتر کے رمیش، ضلعی کرائم برانچ کے سریش، سرسی کے ابھیشیک، حالیہ ایس پی نے رمیش کو بنگلورو میں نامزد کرنےکی اطلاع ہے۔ فون ٹیپنگ سے نجی حق مارے جانے کا خدشہ ظاہر کرتےہوئے عوامی نمائندوں نے فون ٹیپنگ کے جانچ کی مانگ کی ہے۔