کاروار،22؍اپریل (ایس او نیوز) ہوناور میں دسمبر 2017میں ہوئی پریش میستا نامی نوجوان کی غیر فطری موت کے بعد ہوناور، منکی، کمٹہ، سرسی، انکولہ، کاروار، جوئیڈا اور رام نگر میں بی جے پی اور ہندو تنظیموں کے مشتعل کارکنان توڑپھوڑ اورآگ زنی کرتے ہوئے فساد مچادیا تھا۔
اس کے بعد درجنوں ہندو کارکنان پر کڑی قانونی کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے مقدمات درج کیے تھے، جبکہ پریش میستا کی موت کے تعلق سے تحقیقات سی بی آئی کو سونپی گئی تھی۔ لیکن ضلع شمالی کینرا کے تین ارکان اسمبلی نے وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا پر دباؤ بنانا شروع کیا تھا کہ پولیس کے دائر کردہ مقدمات واپس لیے جائیں۔کچھ معاملے تو ضلع عدالت اور مقامی عدالتوں میں چل رہے تھے، جبکہ ایک معاملہ ایساتھا جس میں رکن اسمبلی دینکر شیٹی بھی ملزم تھے اس لئے اس معاملے میں تمام ملزمین کو بنگلورو کی جنتا عدالت میں حاضر ہونا پڑتا تھا۔وزیر اعلیٰ نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں دینکر شیٹی اور ان کے ساتھی دیگر ملزمین پر سے مقدمہ واپس لیا، مگر ضلع میں جو مقدمات چل رہے تھے،اسے تیکنیکی وجوہا ت پر ہٹایا نہیں گیا تھا۔
کاروار رکن اسمبلی روپالی نائک نے رکن اسمبلی شیورام ہیبار اور رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے کے تعاون سے اب بقیہ ملزمین پر سے بھی مقدمات واپس لینے میں کامیا بی حاصل کی ہے۔اور فساد کے تمام ہندو ملزمین سے کیس ہٹادیا گیا ہے۔
اس معاملے کا اہم پہلو یہ ہے کہ بی جے پی کی مانگ کے مطابق سدارامیا سرکار کی طرف سے پریش میستا معاملہ کو سی بی آئی کو سونپے جانے کے بعد بھی اس غیر فطری موت کے راز پر سے پردہ ابھی تک نہیں ہٹا ہے۔ عوام اب مانگ کررہے ہیں کہ رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے کو چاہیے کہ وہ مرکزی سرکار پر دباؤ بنائیں اور پریش میستا کی موت سے متعلق حقائق سے عوام کو آگاہ کریں۔ مگر عوام کا کہنا ہے کہ نہ جانے کیوں مبینہ فساد مچانے میں تیزی دکھانے والے اننت کمار ہیگڈے سمیت بی جے پی کے لیڈران اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔