کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس ختم پاکستان کو چین اور ہندوستان کو روس کی حمایت
اقوام متحدہ،17اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی)جموں و کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس ختم ہوگیاہے۔اس میں جہاں ایک طرف چین نے پاکستان کے سرمیں سرملاکر بات کی وہیں روس نے ہندوستان کے موقف کی تائید کی۔اس میں جیت کس کی ہوئی اور کس کی شکست،اس کا تو پتہ نہیں چل پایا ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ عالمی سطح پر جس طرح کی فضا پاکستان نے قائم کی تھی،اس سے کچھ ہوا نہیں۔عالمی پلیٹ فارم سے بھی ہندوستان نے اپنے موقف کو بہت ہی واضح طور پر رکھا۔اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سید اکبرالدین نے کہا کہ دفعہ 370 ہندوستان کا داخلی مسئلہ ہے۔ اس میں بیرونی لوگوں کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندوستان نے یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی سماجی اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لئے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آہستہ آہستہ کشمیر سے پابندیاں ختم کررہی ہے۔ پاکستان کا نام نہ لیتے ہوئے اکبرالدین نے کہا کہ ایک ملک جہاد اور تشدد کی بات کر رہا ہے،لیکن بہت ہی صبر کے ساتھ ہندوستان ہمیشہ کی طرح اپنی پالیسی پر قائم ہے۔ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اکبرالدین نے کہا ہندوستان ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کشمیر پر عالمی سطح پر ہوئے معاہدہ پر عمل پیراہے۔ اجلاس کے اختتام پر چینی مندوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کونسل اجلاس میں کشمیر کے معاملے پر تفصیلی بات ہوئی، کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ارکان نے گہری تشویش کا اظہار کیاہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور دو طرفہ معاہدہ کے تحت حل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی اقدام نے چین کی خود مختاری کو چیلنج کیاہے، سلامتی کونسل ارکان کو ہندوستان کے اقدامات پر تشویش ہے۔وہیں پاکستان کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے۔ہم جموں کشمیر کے مسئلے کا پْرامن حل چاہتے ہیں۔اجلاس پاکستانی وزیر خارجہ کے خط پر طلب کئے گئے۔اجلاس میں اقوام متحدہ کے 5 مستقل جبکہ 10 غیرمستقل ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس کی کارروائی کے حوالے سے چینی مندوب نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے15اراکین ممالک کے مندوب نے اجلاس میں شرکت کی۔