اب مسلم بچوں کی باری؛ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار پر نابالغ لڑکےپر تیل ڈال کر آگ لگادی گئی؛ شدید زخمی
وارانسی،29؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) ہجومی تشدد میں جان لینے کی خبریں اب معمول بنتی جا رہی ہیں اور اب جے شری رام کے نام پر تشدد بھی آئے دن کی خبر بن رہا ہے ۔ مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اب انتہا پسند لوگ مسلم بچوں کو بھی نہیں بخش رہے ہیں۔شمالی اتر پردیش کے وارانسی کے قریب چندولی سے خبر موصول ہوئی ہے کہ ایک پندرہ سالہ مسلم لڑکے کو ’جے شری رام‘ نہ کہنے پر زندہ جلا دیا گیا۔ اس نابالغ کا نام خالد بتایا گیا ہے اور انگریزی میڈیا کے مطابق اس کا جسم 60 فیصد جل چکا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اُسے وارانسی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
خالد نے میڈیا والوں کے سامنے بتایا کہ اُسے جئے شری رام کہنے کے لئے کہا گیا جب لڑکے نے کہنے سے انکار کیا تو اُس کی پیٹائی شروع کردی گئی، بعد میں اُسے اسلام کو گالی دینے کے لئے کہا گیا، لڑکے نے اُن کی کوئی بھی بات ماننے سے انکار کیا تو پھر پیٹائی کی گئی اور آگ کے حوالے کیا گیا۔ انڈیا ٹوڈے ویب سائٹ نے متعلقہ لڑکے کے بیان اور اُس کے والد کے بیان کی وڈیو بھی پوسٹ کی ہے۔ وڈیو میں والد نے بتایا کہ جب لڑکے نے جئے شری رام کہنے سے انکار کیا اور اللہ کو گالی دینے سے انکار کیا تو اس پر تیل چھڑکا گیا اور آگ لگائی گئی۔
مگر اس واقعے کو لے کر پولس کا کچھ اور ہی کہنا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ کچھ چشم دید کے بقول خالد نے خود ہی اپنے آپ کو آ گ لگا ئی ہے ۔ چندولی کے پولس ایس پی نے بتایا کہ خالد کو اسپتال میں بھرتی کرا دیا گیا ہے اور اس کا جسم 45 فیصد جل گیا ہے ۔ ایس پی کے مطابق ا س معاملہ میں الگ الگ بیانات سامنے آئے ہیں اس لئے ابھی معاملے پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ ہو رہی ہے اور خالد کے بیانات کے مطابق ان مقامات کی بھی جانچ کی جا رہی ہے جن کا ذکر خالد نے اپنے بیانات میں کیا ہے۔
معاملے کے بعد چندولی میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور حالات پر قابو پانے کے لئے علاقہ میں پولس کی زائد فورس تعینات کی گئی ہے۔