منڈگوڈ:نندی کٹا کے عوام اور طلبا کا اضافی بسوں کا مطالبہ لےکر احتجاج : بسوں کوروک کر ظاہر کی اپنی برہمی
منڈگوڈ:13؍اگست(ایس اؤ نیوز) نندی کٹااورپڑوسی دیہات کے عوام اور طلبا نے اضافی بسوں کا مطالبہ لےکراحتجاج کرتےہوئے شہر کے بس اسٹائینڈ میں تھوڑی دیر کے لئے بسوں کو روک کر اپنی برہمی کا اظہارکیا۔
نندی کٹا، ہولی ہونڈا اور رامپور دیہات کے سیکڑوں طلبا روزانہ اندور اور منڈگوڈ کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنےکے لئے جاتےہیں،لیکن بس وقت پر نہیں آتی اورایک ہی بس ہونے کی وجہ سے بس فُل ہونے سے طلبا کو کافی پریشانی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے زائد بسوں کو شروع کرنے کا مطالبہ لے کر 27جولائی کو نندی کٹا میں بس روک کر احتجاج کیا گیا تھا اور اس وقت اضافی بسوں کو شروع نہ کرنے کی صورت میں احتجاج کا انتباہ دیا گیا تھا۔ اسی طرح اندور میں موسلا دھار بارش کی پرواہ نہ کرتےہوئے دیر رات تک احتجاج کیاگیا لیکن ایک بھی افسر احتجاجیوں سے بات کرنے نہیں آیا۔ حالات سے بیزار اور برہم متعلقہ دیہاتوں کے عوام اور طلبا نے شہر پہنچ کر اول شیواجی سرکل پر بسوں کو روک کر احتجاج کیا تو تھوڑی دیر کے لئے ٹرافک جام ہوگئی اس کے بعد پی ایس آئی بسوراج مبنور اور عملے نے طلبا کو سمجھایا کہ وہ راستہ روک کر احتجاج نہ کریں تو طلبا نے ان کے احترام میں وہاں سے نکل گئے۔
اس کے بعد طلبااور عوام منڈگوڈ بس اسٹائنڈ پہنچ کر بس اسٹینڈ میں کھڑی ہوئی بسوں کو تھوڑی دیر کے لئے روک کر باہر جانےنہیں دیا۔ سرکاری ٹرانسپورٹ نگم صدر کے خلاف نعرے بازی کرتےہوئے ڈپو مینجر کو آڑےہاتھوں لیا ۔ احتجاجیوں نے مطالبہ کیا کہ نگم کے صدر وی ایس پاٹل جائےوقوع پر پہنچ کر اپنے مسائل سماعت کریں۔ احتجاجیوں نے نگم صدر کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ جب بھی ہم نے اپنے مسائل حل کرنے کو کہاتو صرف بہانے بناتے رہتےہیں۔ کنڑول روم میں زور دار بحث ہونےلگی احتجاجیوں نےکہاکہ نگم کے صدر ہمارےحلقہ سے تعلق رکھتےہیں لیکن اضافی بس کا انتظام نہیں کرسکتے۔دیہات سے روزانہ 200سے زائد طلبا اسکول اور کالج جاتےہیں اتنے سارے بچے کیا ایک ہی بس میں سفر کریں گے۔ کل نندی کٹا دیہات کی ایک طالبہ بس سے گری تو سر پر زخم آیا ہےجب ہم نے اس کا ذکر نگم کے صدر سے کیاتو صدر صاحب بہانے بنانے لگے۔ اور ڈپومینجر سنتوش ورنیکر کے سامنے اپنی برہمی کااظہار کرتےہوئے ڈپو مینجر سےکہاتو انہوں نے احتجاجیوں سے کہا کہ خود نگم کے صدر سے فون پر بات کرو اور انہیں یہاں بلاؤ۔ ڈپو مینجر نے احتجاجیوں کو مطمئن کرنےکی کوشش کی تو احتجاجیوں نےکہا وہ جو وعدہ کررہے ہیں اسے تحریری شکل میں دیں۔ بس ڈپو مینجر نے جب لکھ کر دیا تو تب جاکر احتجاج ختم ہوا۔