مالیگاؤں 2008ء بم دھماکہ معاملہ: موقع واردات پر موجود دو زخمیوں کی گواہی عمل میں آئی،ابتک 68؍ سرکاری گواہوں کی گواہیاں مکمل
ممبئی21؍ مارچ (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) مہاراشٹر کے گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں میں 29؍ ستمبر 2008ء کو رو نما ہونے والے بم دھماکہ معاملے کی سماعت میں ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق روز بہ روز جاری ہے ، گذشتہ کل ان بم دھماکوں میں زخمی ہونے والے دو افراد کی گواہی عمل میںآئی جس کے دوران انہوں نے عدالت کو بم دھماکوں کے متعلق تفصیلات بتائیں۔
سب سے پہلے سرکاری گواہ نواز احمد جو پیشہ سے رکشاء ڈرائیور ہے نے خصوصی جج ونود پڈالکر کو بتایا وہ اس کی رکشاء میں سوار لوگوں کو چھوڑنے کے بعد بھکو چوک میں چائے نوش کررہا تھا تب ہی اچانک زبرست بم دھماکہ ہوا اور سب طرف افرا تفری مچ گئی اور اسے بھی شدید چوٹ آنے کی وجہ سے وہ زمین پر گرپڑا تھا اور بے ہوش ہوگیا تھا جس کے بعد عوام نے اسے نور اسپتال پہنچایا تھا ۔
اسی طرح دوسرے سرکاری گواہ افتخار احمد جن کی بھکو چوک میں کچوری کی گاڑی ہے نے عدالت کو بتایا کہ حادثہ والی رات وہ اپنی گاڑی پر پوری کچوری فروخت کررہا تھا اور بم دھماکہ ہونے کی وجہ سے اسے بھی شدید چوٹیںآئی تھیں کیونکہ حادثہ کی جگہ سے متصل اس کی کچوری کی دکان ہے ۔
سرکاری وکیل کے سوالات کے اختتا م کے بعد بھگوا ملزمین کے وکیل نے سرکاری گواہوں سے جرح کی اورحسب سابق ان پر این آئی اے کے دباؤ میں ملزمین کے خلاف جھوٹی گواہی دینے کا الزام عائد کیا۔اس معاملے میں ابتک ۶۸؍ سرکاری گواہوں کی گواہی مکمل ہوچکی ہے جس میں ڈاکٹر اورزخمی شامل ہیں ۔
دوران کارروائی عدالت میں متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے وکلاء شاہد ندیم، ایڈوکیٹ محمد ارشد، ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔
ابتک کی عدالتی کارروائی پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ اس معاملے میں ابتک۶۸؍ سرکار گواہوں نے اپنے بیانات کا اندراج کیا ہے لیکن ابھی اہم گواہوں کو این آئی اے نے گواہی کے لیئے طلب نہیں کیا ہے اور امید ہیکہ تمام زخمی گواہوں کے بیانات کے اندراج کے بعد انہیں خصوصی این آئی اے عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا جائے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک جانب جہاں جمعیۃ علماء کے وکلاء دوران سماعت خصوصی عدالت میں روزانہ موجود رہتے ہیں وہیں دوسری جانب گواہوں کو گواہی کے لیئے راضی کرنے میں مولانا عبدالقیوم قاسمی ، ڈاکٹر اخلاق اور ان کے رفقاء اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔