کنداپور سرکاری اسپتال میں نوزائیدہ بچہ فوت - ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام - سیکڑوں افراد نے کیا احتجاج
کنداپور 21 / نومبر (ایس او نیوز) کنداپور کے سرکاری اسپتال میں ایک نوزائیدہ بچے کی موت واقع ہونے پر سیکڑوں افراد نے ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجی مظاہرا کیا ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق کل زچگی کے وقت فوت ہونے والے بچے کے والدین کا سرینواس کھاروی اور جیوتی کھاروی ہے ۔ جیوتی ساڑھے آٹھ ماہ کی حاملہ تھی اور اپنی جانچ کروانے کے لئے 16 نومبر کو سرکاری اسپتال میں آئی تھی ۔ جب جیوتی نے اپنی اسکیاننک کروانے کے بارے میں پوچھا تو مبینہ طور پر ڈاکٹر نے اس کی ضرورت نہ ہونے کی بات کہی ۔ جیوتی گھر واپس چلی گئی جس کے بعد اس کے پیٹ میں درد شروع ہوا اور شوہر سرینواس اسے سرکاری اسپتال لے گیا ۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت ڈیوٹی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور جیوتی کو اسپتال میں داخل بھی نہیں کیا گیا ۔
بتایا جاتا ہے کہ 20 نومبر کی صبح میں جیوتی نے نارمل طریقے سے بچے کو جنم دیا مگر ڈاکٹر نے بتایا کہ ڈیلیوری کے وقت بچے کی موت واقع ہوگئی تھی ۔ جب سرینواس نے بچے کی موت کا سبب پوچھا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ ناف کی ڈور بچے کے گلے میں پھنسی ہوئی تھی اس لئے اس کی موت ہوگئی ۔ اس پر لوگ بھڑک گئے اور ڈاکٹر پر غفلت برتنے کا الزام لگاتے ہوئے صبح سے شام تک احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے ۔
شام کے وقت تحصیلدار شوبھا احتجاجی دھرنے کے مقام پر پہنچیں اور مظاہرین کو تیقن دیا کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی ہوگی ، مگر مظاہرین نے اصرار کیا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو موقع پہنچ کر قصوروار ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔ ڈی ایچ او موقع پر پہنچنے کے بعد مظاہرین نے ضد پکڑی کہ جب تک ڈاکٹر کو معطل نہیں کیا جاتا، وہ لوگ مظاہرا ختم نہیں کریں گے ۔
اس کے بعد بیندور ایم ایل اے گروراج گنٹی ہولے نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کی تائید کی ۔ اس کے علاوہ کنداپور کے مقامی افراد بھی مظاہرین کی حمایت میں کھڑے ہوگئے ۔ ایم ایل اے گرو راج نے دھمکی کہ اگر ڈاکٹر کو معطل نہیں کیا گیا تو پھر 21 نومبر کو کنداپور اور گنگولی بند منایا جائے گا ۔