مسلمانوں کا 4فیصد ریزرویشن ختم کرنے کا فیصلہ، بادی النظر میں غلط جائزہ کی بنیاد پر ہے:سپریم کورٹ
نئی دہلی،14/ اپریل (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک میں او بی سی کوٹہ کے تحت مسلمانوں کو دیا گیا 4 فیصد ریزرویشن منسوخ کرنے حکومت کرناٹک کے فیصلہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج کہاکہ حکومت نے یہ فیصلہ بادی النظر کی بنیاد پر کیا ہے -
حکومت کا یہ فیصلہ غلط، گمراہ کن، متزلزل اورناقص جواز کی بنیاد پرہے - اس معاملہ پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ وہ عدالت کو یہ تیقن دے کہ اپنے اس فیصلے کی بنیاد پر 18/ اپریل تک تعلیمی اداروں میں داخلے اورسرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن نہ کرے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت عظمیٰ کو تیقن دیا ہے کہ حکومت کرناٹک 23 مارچ 2023 کے حکم کی بنیاد پر18/ اپریل تک تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں دے گی اور ملازمتوں میں تقرری نہیں کرے گی -حکومت کرناٹک کی جانب سے تشار مہتا کے اس بیان پر جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی بنچ نے ریکارڈ کرتے ہوئے یہ حکم دیا ہے -عدالت 18/ اپریل کو اس معاملے پر دوبارہ سماعت کرے گی-
کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کا عمل جاری ہے اس لئے عدالت اس معاملہ پر جلد سماعت کرناچاہتی ہے -اس معاملہ پر سینئر وکلاء کپل سبل، دشانت داوے پروفیسر روی ورما کمار اورگوپال شنکر نارائنن نے عرضی گزار یل غلام رسول اوردیگر کی جانب سے بحث کی جسے سننے کے بعد بنچ نے کہاکہ حکومت کا یہ فیصلہ بادی النظر اور غلط جائزہ کی بنیاد پر کیا گیا ہے -حکومت نے اپنے اس فیصلہ میں کمیشن کی حتمی رپورٹ طلب کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا- عدالت نے یہ نوٹ کیا کہ حکومت نے اس پر بھی غور نہیں کیا کہ اس کے اس فیصلے سے سماج کا ایک بڑا طبقہ ریزرویشن کے فائدہ سے محروم ہوگا-
فاضل ججوں نے یہ کہاکہ اس مرحلہ پر ہم اتنا کہیں گے کہ حکومت نے جو حکم جاری کیا ہے وہ بادی النظر اور غلط جائزہ کی بنیادپر جاری کیا ہے -بنچ نے مہتا سے یہ بھی سوال کیا کہ مسلمانوں کا ریزرویشن اتنی جلد بازی میں ختم کرنے کیا ضرورت تھی؟ حکومت کے کمیشن کی حتمی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے تھا -
عدالت نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اس حکم پر عبوری اسٹے لگادیا جائے گا- عدالت میں حکومت کرناٹک، وکالیگا اور لنگایت طبقات کے اراکین کی قیادت کرنے والے سینئر اڈوکیٹ مکل روہتگی نے اس معاملہ پر عبوری حکم جاری کرنے کی سخت مخالفت کی - روہتگی نے عدالت سے کہا کہ جب تک اس حکم کے تحت کچھ عمل نہ ہو عبوری روک نہ لگائی جائے- اورکہاکہ اس معاملہ پر مجھے جوابی تحریر داخل کرنے کی اجازت دی جائے -
روہتگی نے یہ بھی کہا کہ یہ کوئی غیر معمولی معاملہ تو نہیں - حکومت کے حکم کے تحت کوئی تقررات اور داخلے نہیں ہیں - حکومت کرناٹک نے کہا ہے کہ مسلمان جو او بی سی زمرہ میں آتے ہیں انہیں ریزرویشن مل رہا ہے - عدالت عظمیٰ نے حکومت کرناٹک کو بروز پیر 17/ اپریل تک جواب داخل کرنے نوٹس جاری کیا ہے اس پر اگلی سماعت 18/ اپریل کو ہوگی- حکومت کرناٹک نے کہاہے کہ مسلمانوں کے 4فیصد ریزرویشن کو ختم کرکے 2 فیصد وکالیگا اور 2فیصد لنگایت طبقہ کو دئے جانے سے حکومت کے فیصلے پر کچھ اثرنہیں پڑے گا-