کانگریس کے باغی ممبر اسمبلی نئے سرے سے اسمبلی صدر کو سونپیں گے استعفے
ممبئی / بنگلور و، 11 جولائی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)کانگریس کے مطمئن ممبران اسمبلی نے جمعرات کو کہا کہ وہ اب سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسمبلی کے صدر کو نئے سرے سے اپنا استعفے سو نپیں گے۔ اراکین اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اب بھی کانگریس میں ہیں اور صرف اسمبلی کی رکنیت سے انہوں نے استعفیٰ دیا ہے۔ اراکین اسمبلی نے اس پورے معاملے میں بی جے پی کے کردار سے انکار کیا ہے۔اراکین اسمبلی نے کہا کہ:’سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہم بنگلور پہنچیں گے اوراسمبلی اسپیکر سے ملیں گے۔ بنگلور میں کے آر پورم سے کانگریس ممبر اسمبلی بی. اے بسوراج نے ممبئی میں کہا کہ:’چونکہ سپریم کورٹ نے ہمیں نئے سرے سے استعفیٰ سونپنے کی ہدایت دی ہے، اس لیے ہم وہاں جا رہے ہیں، ہمارے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ ان استعفوں کے پیچھے بھگوا پارٹی کا ہاتھ ہے اور بی جے پی قیادت مہاراشٹر حکومت ان کی مدد کر رہی ہے۔ ان ممبران اسمبلی کے استعفیٰ سے کرناٹک میں کانگریس جے ڈی (ے) مخلوط حکومت کے وجود پر بحران کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ بسوراج نے کہا کہ الزام لگائے گئے ہیں کہ مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت ہمارے ساتھ ہے، ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نہ تو بی جے پی اور نہ ہی کوئی دوسرا حکومت ہمارے ساتھ ہے۔سپریم کورٹ نے جمعرات کو کرناٹک میں کانگریس جے ڈی (ے) اتحاد کے 10 باغی ممبران اسمبلی کو شام چھ بجے سے پہلے اسمبلی اسپیکر سے ملنے کی اجازت دے دی، تاکہ وہ استعفیٰ دینے کے اپنے فیصلے سے انہیں آگاہ کر سکیں۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والے بنچ نے کرناٹک اسمبلی کے صدر سے کہا کہ وہ آج ممبران اسمبلی کے استعفیٰ پر فیصلہ کریں اور جمعہ کو اپنے فیصلے سے عدالت کو آگاہ کرائیں۔ اگر 10 ممبران اسمبلی کے استعفیٰ قبول کر لئے جاتے ہیں تو حکمران اتحاد کے ممبران اسمبلی کی تعداد اسمبلی کے صدر کے علاوہ 106 ہو جائے گی۔ فی الحال بی جے پی کو 107 ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ ریاست کی 224 رکنی اسمبلی میں اکثریت کے اعداد و شمار 113 ہے۔