پرائیویٹ تصویروں کو لے کر سوشل میڈیا پر لڑائی کے بعد،کرناٹک حکومت نے آئی پی ایس افسر روپا اور آئی اے ایس افسر روہنی کو بغیر کسی پوسٹنگ کے ہی کردیا ٹرانسفر
بینگلور 21 فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) آئی پی ایس افسر ڈی روپا اور آئی اے ایس افسر روہنی سندھوری کے درمیان سوشیل میڈیا پر ہوئے جھگڑے کے بعد کرناٹک حکومت نے منگل کو دونوں نوکرشاہوں کا تبادلہ کر دیا ہے۔ حکومتی حکم کے مطابق انہیں کوئی پوسٹنگ نہیں دی گئی ہے۔
بتاتے چلیں کہ دونوں افسران کو ایک نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا، جس میں انہیں ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگانے کے لیے میڈیا کے سامنے آنے سے گریز کریں۔
آئی پی ایس افسر روپاموڈگل کرناٹک اسٹیٹ ہینڈی کرافٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ میں منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں،جبکہ روہنی سندھوری کو ہندو مذہبی اور خیراتی اوقاف میں کمشنر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔
روپا کے شوہر منیش موڈگل کا بھی محکمہ سروے، سیٹلمنٹ اور لینڈ ریکارڈ سے تبادلہ کر دیا گیا جہاں وہ کمشنر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اب انہیں پرنسپل سکریٹری محکمہ پرسنل اینڈ ایڈمنسٹریٹو ریفارمز (DPAR) کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
حکومت نے پیر کی شام دونوں عہدیداروں کو نوٹس جاری کیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا "اگرچہ آپ کے الزامات/شکایات کو اٹھانے کے لیے ایک مناسب فورم موجود ہے، لیکن آپ نے براہ راست میڈیا کے سامنے اس کا اظہار کیا ہے۔ اس سے حکومت کی بدنامی اور شرمندگی کا خدشہ ہے۔ یہ ایک سرکاری ملازم کے لئے غیر مناسب ہے اور آل انڈیا سروس (کنڈکٹ) رولز کی روح کے بھی خلاف ہے".
Department of Personnel and Administrative Reforms.(یعنیDPAR) کے انڈر سکریٹری، جیمز تھراکن کی جانب سے جاری کی گئی نوٹس میں کہا گیا تھا کہ "شکایت/الزامات کے اظہار کے لیےباضابطہ طور پر مجاز اتھارٹی موجود ہے جس کے سامنے پیش کی جاسکتی تھی، بجائے اس کے میڈیا کا استعمال کیا گیا، جس سے گریز ضروری تھا، لہذا، آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اس طرح کے کسی بھی معاملے پر میڈیا سے رابطہ کرنے سے گریز کریں اور آل انڈیا سروسز (کنڈکٹ) رولز کی پابندی کریں۔
واضح رہے کہ ریاست کے بیوروکریٹک حلقوں کو چونکا دینے والے دونوں عہدیداروں کے درمیان جھگڑا اس وقت شروع ہوا تھا جب روپا موڈگل نے گزشتہ ہفتہ روہنی سندھوری کے خلاف 19 الزامات لگائے۔ اتوار کو، اس نے آئی اے ایس افسر کی سات تصاویر شیئر کیں، ان پر الزام لگایا کہ وہ انہیں مرد ساتھیوں کے ساتھ شیئر کرتی ہیں۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ سندھوری نے پیر کو ایک فیس بک پوسٹ میں واضح تصاویر شیئر کی ہیں۔ روپا نے چیف سکریٹری وندیتا شرما سے بھی شکایت درج کرائی اور سندھوری کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے،روہنی سندھوری نے الزام لگایا کہ روپا ذاتی عداوت کی وجہ سے ان کے خلاف ایسے تبصرے کر رہی ہیں، اور ایسا برتاؤ کر رہی ہیں جیسے وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی ہوں۔
سندھوری نے کہا کہ وہ روپا کی کارروائیوں کے لیے مناسب حکام کے ساتھ قانونی اور دیگر کارروائیاں کریں گی جو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت بدانتظامی اور مجرمانہ جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔
دونوں افسران نے حکومت کی چیف سکریٹری وندیتا شرما کے پاس ایک دوسرے کے خلاف شکایات اور جوابی شکایتیں درج کرائی تھیں۔ پیر کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں بھی اس معاملے پر غور کیا گیا۔ وزراء نے افسران کی عوامی لڑائی سے حکومت کی شبیہ کو متاثر کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔