کرناٹک میں باغی ممبران اسمبلی پر فیصلہ منگل تک ملتوی، سپریم کورٹ نے کہا،صورتحال برقرار رہے
نئی دہلی،12/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) کرناٹک میں جاری گھمسان پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے معاملے کو منگل تک کے لئے ٹال دیا ہے اور کہا کہ جب تک صورتحال برقرار رہے۔اس سے پہلے باغی ممبران اسمبلی کی جانب سے پیش وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ اسمبلی کے صدر نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ ممبران اسمبلی کو میرے پاس آنا چاہئے تھا انہیں سپریم کورٹ کے پاس نہیں جانا چاہیے تھا۔ اسپیکر نے کہا کہ مجھے پوری رات استعفوں کو پڑھنا ہے۔عوام کے تئیں جوابدہ ہوں۔باغی ممبران اسمبلی کی طرف سے کہا گیا کہ اسپیکر نے کل کہا کہ سپریم کورٹ ہمیں ہدایت نہیں دے سکتا۔اسپیکر نے یہ بھی کہا تھا کہ میں نے پہلے استعفی کو دیکھوں گا اس کے بعد فیصلہ کروں گا اور ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں دیا۔باغی ممبران اسمبلی کی طرف سے کہا گیا کہ یہ معاملہ صرف استعفی کا ہے۔ باغی ہر جگہ کہہ رہے ہیں کہ وہ استعفی دینا چاہتے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ اسپیکر کا فیصلہ کیا ہے، تو باغی ممبران اسمبلی کی طرف سے کہا گیا کہ ابھی تک اسپیکر کی جانب سے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔آج سے اسمبلی کا سیشن شروع ہو رہا ہے اسپیکر بس ممبران اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے لئے چاہتے ہیں۔مکل روہتگی نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے وہپ جاری کیا گیا ہے اور اس طرح تو وہ نااہل قرار دئیے جائیں گے۔اسپیکر کی جانب سے پیش وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ آئین میں بھی مکمل تفصیلات ہے کہ کسی رکن اسمبلی کے استعفی کو منظور کرنے سے پہلے کون سی چیز کرنی ضروری ہے۔ اسپیکر کی جانب سے کہا گیا قانون کے مطابق اسپیکر جب مطمئن ہوں گے تب استعفی قبول ہوتا ہے۔اس میں وقت لگتا ہے۔جس طرح سے درخواست گزار چاہتے ہیں کہ فوری طور پر کیا جائے یہ ممکن نہیں ہے۔پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ استعفی صحیح ہے یا نہیں۔سنگھوی کی اس دلیل پر عدالت نے پوچھا کیا اسپیکر سپریم کورٹ کی طاقت کو چیلنج کر رہے ہیں؟ سنگھوی نے کہا نہیں۔ہم صرف ردعمل جتارہے ہیں۔سنگھوی نے مزید کہا کہ تمام دس اراکین اسمبلی کے خلاف نااہلی کی کاررواہی چل رہی ہے۔ان میں سے آٹھ کے خلاف کاررواہی اسپیکر کے پاس استعفی پہنچنے سے پہلے شروع کی گئی۔ممبر اسمبلی اسپیکر سے ملنے کے بجائے ممبئی جاکر رسارٹ میں رک گئے۔اسپیکر کی آئینی عہدے پر ہے ممبران اسمبلی کا استعفی صحیح فارمیٹ میں نہیں تھا۔کل ہی انہوں نے اسے درست کیا ہے۔فی الحال منگل کو پھر سماعت ہوگی۔وہیں کرناٹک کے وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی کی جانب سے پیش وکیل راجیو دھون نے کہا کہ اس درخواست میں کوئی حقیقت نہیں ہیں۔جس پونجی گھوٹالے کی بات کو لے کراستعفی کے لئے کہا گیاہے اس میں درخواست گزار میں سے ہی ایک شامل ہے۔یہ عرضی سماعت کے قابل نہیں ہے۔اس درخواست میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جس پر آرٹیکل 32 کے تحت سماعت کی جائے۔ممبران اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہوں نے گورنر کو استعفی دیا تھا جنہوں نے اسے اسپیکر کو بھیجا۔