کرناٹک: باغی کانگریس ممبر اسمبلی ناگراج ممبئی پہنچے، سدھاکر کو منانے کی کریں گے کوشش
نئی دہلی، 14 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) باغی کانگریس ممبر اسمبلی ایم ٹی بی ناگراج اتوار کی صبح اپنے ساتھی باغی ممبر اسمبلی سدھاکر کو منانے کے لئے ممبئی پہنچ گئے ہیں۔کانگریس جے ڈی ایس اتحاد نے ہفتہ کو ناگراج سے بات چیت کی تھی تاکہ کرناٹک کی ایچ ڈی کمارسوامی قیادت والی حکومت کو بچانے کے لئے انہیں منایا جا سکے۔ہوسکوٹے سے رکن اسمبلی ناگراج چکبلاپور کے ممبر اسمبلی کے سدھاکر سے ملنے ممبئی گئے ہیں، جس کے بعد ان کے استعفی واپس لینے پر آخری فیصلہ لینے کی امید ہے۔دونوں نے 10 جولائی کو ایک ساتھ اسمبلی صدر کو اپنا استعفی سونپا تھا۔ناگراج کے ایک چارٹرڈ طیارہ میں سوار ہونے کی تصاویر بہت سے مقامی نیوز چینلز پر دکھائی گئی۔استعفیٰ دینے سے پہلے ناگراج کمارسوامی حکومت میں رہائشی وزیر تھے۔ حالانکہ وہ اب بھی کانگریس پارٹی کے رکن ہیں۔ناگراج نے یہاں اپنی رہائش سے نکلنے سے پہلے صحافیوں سے کہاکہ سدھاکر نے اپنا فون بند کر لیا ہے اور گزشتہ دو دن سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔سدھاکر کو سمجھا کر میں انہیں واپس لانے کی کوشش کروں گا کیونکہ ہم دونوں نے استعفی دیا تھا تو ہم ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔میں نے کانگریس لیڈروں کو اس کی معلومات دے دی ہے۔اب بھی کانگریس میں ہونے کی بات کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی اور پارٹی اراکین کے لیڈر سددھارمیا نے استعفی واپس لینے کو کہا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں بھی استعفی واپس لینے کی کوشش کر رہا ہوں۔بات بس اتنی ہے کہ مجھے سدھاکر سے ملنا ہے، میں نے ان سے ملاقات نہیں کی ہے۔میں ان سے ملوں گا انہیں کہیں تو ہونا چاہئے۔ ہفتہ کو دن بھر جاری رہی بات چیت کے بعد یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس نے آخر کار ناگراج کو منانے کا کوئی طریقہ ڈھونڈ لیا ہے جنہوں نے اپنا استعفی واپس لینے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ حالانکہ اس کا سرکاری طورپر اعلان نہیں کیا گیا ہے۔سدھاکر سے نہ مل پانے کے سوال پر ناگراج نے کہاکہ اس وقت میرا فیصلہ کیا ہوگا میں اس پر کل صبح فیصلہ کروں گا۔سدھاکر کے استعفی واپس لینے پر راضی نہ ہونے کے سوال پر ناگراج نے کہاکہ میں اس پر غور کروں گا اور پھر فیصلہ کروں گا۔کمارسوامی کے اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے اچانک کئے گئے اعلان کے ایک دن بعد اتحاد کے رہنما یکے بعد دیگرے ملاقات کر رہے ہیں۔ناگراج سے میٹنگ بھی انہی ملاقاتوں کا حصہ ہے۔ناگراج ان پانچ باغی کانگریس ممبران اسمبلی میں شامل ہیں، جنہوں نے اسمبلی اسپیکر کیار رمیش کمار پر ان کا استعفی قبول نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔حکمران اتحاد میں صدر کے علاوہ کل 116 رکن اسمبلی (کانگریس کے 78، جنتادل ایس کے 37 اور بی ایس پی کے 1) ہیں۔دو آزاد اراکین اسمبلی کی حمایت کے ساتھ 224 رکنی ایوان میں بی جے پی کے ممبران اسمبلی کی تعداد 107 ہے۔باغی ممبران اسمبلی کا استعفی منظور کرنے کے خوف کی وجہ سے کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔16 ممبران اسمبلی کے استعفے منظور کئے جاتے ہیں تو اتحاد کی تعداد گھٹ کر 100 رہ جائے گی۔