کیا لاپتہ ماہی گیروں کی بوٹ بحری جہاز سےٹکرا گئی تھی ؟ سابق وزیرپرمود مدھوراج نے جاری کئے ٹکر مارنے والی بحری جہاز کے فوٹوز
اُڈپی 3/مئی (ایس اونیوز) سابق مچھلی پالن کے وزیر اور اُڈپی سے کانگریس۔جے ڈی ایس مشترکہ پارلیمانی اُمیدوار پرمود مدھوراج نے جمعہ کو اپنے فیس بُک صفحہ پر ایک بڑی جہاز کے فوٹوز پوسٹ کئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ فوٹوز آئی این ایس کوچین (بحری جہاز) کے ہیں جس کی مرمت کی جارہی ہے۔ مدھوراج کے مطابق ملپے سے نکلی ہوئی بوٹ سورنا تریبھوج سے ٹکرا گئی تھی جس کے بعد بحری بوٹ کو شدید نقصان پہنچا تھا اس لئے اس کی مرمت کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ ضلع اُڈپی کے ملپے سے نکلی ماہی گیروں کی بوٹ گذشتہ سال 15 ڈسمبر سے لاپتہ تھی اور کل جمعرات کی رات کو ہی اُس کا ملبہ مہاراشٹرا سے برآمد ہونے کی بات کہی گئی تھی۔ البتہ متعلقہ بوٹ پر موجود سات ماہی گیروں کے تعلق سے کوئی جانکاری نہیں مل پائی ہے۔ یاد رہے کہ سورنا تریبھوج نامی ماہی گیری کی بوٹ پر ملپے کے دو، بھٹکل کے دو، کمٹہ کے دو، اور منکی (ہوناور) کا ایک ماہی گیر یعنی جملہ سات ماہی گیر سوار تھے۔
پرمود مدھوراج نے اپنے فیس بُک صفحہ پر لکھا ہے کہ بحری جہاز آئی این ایس کوچین کے جو فوٹوز میں پوسٹ کررہا ہوں، یہ جہاز سورنا تریبھوج سے ٹکرا گئی تھی جس کے بعد اسے شدید نقصان پہنچا تھا۔ پرمود نے آگے لکھا ہے کہ میں ساحلی علاقوں کے ماہی گیروں اور اُن سات لاپتہ ہونے والے ماہی گیروں کے اہل خانہ کی جانب سے وزیراعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ فوری جوڈیشیل انکوائری بٹھائے۔ مزید لکھا ہے کہ ملک کی سلامتی اور سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرنے والے ماہی گیروں کے تحفظ کی ذمہ داری نیوی کی ہوتی ہے مگر نیوی نے ہی سات ماہی گیروں کو ہلاک کیا ہے اور یہ قتل کا معاملہ ہے۔
مدھوراج نے اپنے سوشیل میڈیا صفحہ پر مزید لکھا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے اُن ساتوں ماہی گیروں کے ساتھ پیش آئے پورے واقعے کو منظر عام پر لانے کے لئے میں ہمیشہ ہی لڑا ہوں مگر وزیر دفاع اور بی جے پی لیڈران نے سچائی کو چھپا کر ہمیشہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی ہی کوشش کی ہے۔ میں بی جے پی لیڈروں اور مرکزی حکومت کو آواز دیتا ہوں کہ سچائی کو منظر عام پر لانے کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کی سربراہی میں جوڈیشیل انکوائری بٹھائی جائے۔