سانپ اور کتوں کے کاٹنے پر لگائے جانے والے انجکشن کی کرناٹکا کےسرکاری اسپتالوں میں شدید قلت۔ بھٹکل اور اُترکنڑا کے اسپتالوں میں انجکشن کی کوئی کمی نہیں؛ مقامی ڈاکٹرس کا بیان
بھٹکل 16/نومبر (ایس او نیوز) کنڑا کےایک معروف اخبار نے فرنٹ صفحہ پر ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق ریاستی حکومت کی طرف سے سرکاری اسپتالوں میں دواؤں کی خریداری کے سلسلے میں جوسخت قوانین بنائے گئے ہیں اس کی وجہ سے پاگل کتوں اورزہریلے سانپوں کے کاٹنے پر لگائے جانے والے انجکشن کی بے حد کمی واقع ہوگئی ہے۔ یہاں تک کہ ٹیٹانس ٹاکسائڈ (ٹی ٹی) جیسے عام انجکشن بھی دستیاب نہیں ہیں۔مگر اس تعلق سے بھٹکل سرکاری اسپتال کی انچارج ڈاکٹر سویتا کامتھ نےواضح کیا ہے کہ بھٹکل تعلقہ اسپتال میں اس طرح کے انجکشنوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور مریضوں کو اس تعلق سے کسی بھی طرح کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کنڑا اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی سطح پر سرکاری اسپتالوں کو دوائیں فراہم کرنے والے جو ڈپو ہیں ان کے پاس زہر کاتوڑ کرنے والے انجکشن کی مقدار بہت ہی کم ہوگئی ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ مضافاتی علاقوں میں جان بچانے کے لئے ایمرجنسی میں مریض کو سرکاری اسپتال لے جانے پر اس کے لئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا خطرہ یقینی ہوگیا ہے، کیونکہ مضافاتی سرکاری اسپتالوں سے مریض کو تعلقہ اور ضلع کے سرکاری اسپتالوں تک پہنچانے میں اتنی تاخیر ہوجاتی ہے کہ علاج سے پہلے زہر اپنا کام کرجاتا ہے اور مریض کا کام تمام ہوجاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریاست میں سرکاری اسپتالوں کو دوائیاں سپلائی کرنے والے جملہ30 ڈپو ہیں۔ ان میں سے صرف 2مراکز ایسے ہیں جن کے پاس ٹی ٹی کا انجکشن اسٹاک میں موجود ہے۔سانپ اور کتے کاٹنے پر لگائے جانے والے اینٹی وینم انجکشن کی سالانہ ضرورت کے مقابلے میں صرف 20%انجکشن ان مراکز میں موجود ہیں۔ البتہ ضلع شمالی کینرا کے ڈسٹرکٹ ہیلھ آفسر ڈاکٹر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ ریاست میں سانپ اور کتے کے کاٹنے پر لگائے جانے والے انجکشن دستیاب نہ ہونے والی بات حقیقت پر مبنی ہے۔ لیکن ضلع شمالی کینرا میں یہ مسئلہ تھوڑا ساکم ہے کیونکہ دوڑبھاگ کرکے یہاں وہاں سے ہم نے کچھ انجکشن حاصل کرلیے ہیں۔مقدار بہت کم ہونے کی وجہ سے صرف تعلقہ اور ضلع سرکاری اسپتالوں میں یہ انجکشن دستیاب ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں زہر کا علاج کرنے والی ان دواؤں کی کمی کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ 2012-13ء میں سرکاری طورپر سانپ کے زہر کاایک انجکشن 340/-کی قیمت پر خریداجارہا تھا۔ حکومت دواساز کمپنیوں سے مطالبہ کررہی ہے کہ آج بھی اسی قیمت پر انجکشن فراہم کیے جائیں، جبکہ کمپنیاں حکومت سے 800-900روپے کی قیمت مانگ رہی ہیں۔کیونکہ یہی انجکشن نجی دکانوں میں 1300-1500روپیوں میں فروخت کیے جارہے ہیں۔حکومت اور دوا ساز کمپنیوں کی اس کھینچاتانی میں دواؤں کی خریداری کے لئے تیار کی گئی فائل تقریباً ایک سال سے ’جائزہ‘ کے مرحلے میں اٹکی ہوئی ہے اور ایمرجنسی حالت میں سرکاری اسپتالوں میں پہنچنے والے مریضوں کی جان پر خطرے کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔ایسے میں مریضوں کے لئے جان بچانے کا ایک ہی ذریعہ رہ جاتا ہے کہ وہ بھاری قیمت پر بازار سے یہ انجکشن خریدیں جوکتا کاٹنے کی صورت میں چار پانچ مرتبہ اور سانپ کاٹنے کی صورت میں زہر اترنے تک کئی مرتبہ بھی لگانے کی صورت پیش آسکتی ہے۔