اسرائیلی مصنوعات وخدمات کابائیکاٹ کرنے انڈونیشیائی علما کا فتوی؛ فلسطینوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے بعد دنیا بھر میں کیا جارہا ہے اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ

دبئی 11/نومبر (ایس او نیوز) انڈونیشیا کے علمائے کرام نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کمپنیاں جو اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں انکی مصنوعات اور خدمات لینے کا بائیکاٹ کر کے فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق انڈونیشیا کی علما کونسل کی جانب سے جاری فتوے میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے اور اسرائیل یا اس کے حامیوں کی حمایت اسلامی قوانین کے خلاف ہے۔ کونسل کے ایک ایگزیکٹیو اسرورون نیام شولح نے صحافیوں کو بتایا کہ انڈونیشیا علما کونسل تمام مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اسرائیل یا اس سے وابستہ مصنوعات کا بائیکاٹ کریں جبکہ استعمار اور صہیونیوں کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ لین دین سے بھی گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فریق کی حمایت نہیں کر سکتے جو فلسطین کے ساتھ جنگ میں ہے اور نہ ہی ایسی مصنوعات کا استعمال کر سکتے ہیں جس کی آمدنی دراصل فلسطینیوں کے قتل عام کی حمایت کرتی ہے۔
جاری کئے گئے فتوے میں تمام مسلم ممالک کے مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کریں اور اسرائیلی جارحیت کی مخالفت میں جدوجہد کی جائے۔فتوے میں اسرائیل کی حمایت اور اسکے حامیوں کی مدد کرنے کو اسلامی قانون کی خلاف ورزی اور حرام قرار دیا گیا ہے۔ایم یو آئی کی کونسل کے سربراہ نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ وہ ہر مسلمان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جس حد تک ممکن ہو اسرائیل سے تعلق رکھنے والے اداروں کے توسط سے ٹرانزیکشن اور انکی مصنوعات و خدمات سے اجتناب کریں۔ اسی طرح نو آبادیت اور صہیونیت کے حامیوں سے بھی گریز اختیار کریں۔ بعض جگہوں پر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لئے بڑے بڑے پوسٹرس بھی اویزاں کئے گئے ہیں اور عوام کو اسرائیلی مصنوعات کے تعلق سے آگاہ کیا جارہا ہے کہ کس پروڈکٹس کا بائیکاٹ ضروری ہے۔
بتاتے چلیں کہ 7/اکتوبر سے جب سے اسرائیل نے فلسطینوں پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہے، ہندوستان سمیت دنیا بھر میں بھی اکثر مسلمانوں کی طرف سے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔ ملک کے علماء حضرات بھی مسلمانوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کریں، دوسری طرف مسلمان خود بھی فلسطین پر ہورہے ظلم و تشدد اور کھانا پانی اور بجلی وغیرہ بند کرنے سمیت روزانہ ہورہی بمباری کے واقعات سے باخبر رہتے ہوئے انفرادی طور پر بھی اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسلم ممالک سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ اُنہیں اسرائیل کو تیل اور خوراک کی برآمدات روکنی چاہئے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھاکہ غزہ میں فلسطین پربمباری جاری ہے، اُسے روکنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ صیہونی ریاست کو تیل اور خوراک کی برآمدات روک دی جائے۔ ایران کے روحانی پیشوا نے مزید کہا تھاکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم میں امریکا بھی شریکِ جرم ہے۔ اور اس میں برطانیہ اور فرانس بھی مظلوموں کے خلاف کھڑے ہیں۔